غزل برائے اصلاح.
چلو اس دام تنہائی سے باہر دیکھتے ہیں
نکل کر بزم رعنائی سے باہر دیکھتے ہیں
یقیں کے پختہ پنجر میں کئ روزن تراشے
اور اب زندان بینائ سے باہر دیکھتے ہیں
غریبوں بے کسوں کی کون اب سنتا ہے پیارے
یہ منصف کب شناسائی سے باہر دیکھتے ہیں
میاں دیکھو تماشا تو نہیں یوں خودکشی بھی
یہ باغی...