سَجری کا سودا طے ہو گیا تھا۔ شگوفے کی دھمکیاں، غصہ، ناز نخرے، مِنتیں تَرلے، شور شرابا، بھوک تَرےسب دھرے کا دھرا رہ گیا تھا۔
بس مِدے قصائی نے سَجری کو کھونٹے سے کھولتے وقت اسے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ سجری کو حلال نہیں کرے گا۔ نِرا دودھ دہی کے لئے رکھے گا۔
سجری اُس کے پاس پچھلے نو سال سے تھی۔...