وہ چُنی آنکھوں والا مجمع کو ہپناٹائز کیے ہوئے تھا۔ یوں لگتا کہ لوگ سانسیں روکے کھڑے ہوں۔ اس کے ہر ہر فقرے پر رگوں میں گرمی دوڑنے لگتی۔ ہر کلمے پر جسم میں سنسنی دوڑ جاتی۔ اس کی آواز کا زیر و بم ریڑھ کی ہڈی میں عجیب سا احساس بیدار کر رہا تھا۔ اس کے اشارے لوگوں کے چہرے پر شادمانی کے رنگ بکھیر دیتے...