بہت مشکل حقیقت کا بیاں ہے
جو لکھا ہے وہ زیب داستاں ہے
جنوں نے سب سلاسل توڑ ڈالے
خرد در پردہ سود و زیاں ہے
نہ چھوڑا خار نے گلشن کسی دم
بہاروں کا سماں ہے یا خزاں ہے
گل و لالہ سے کہدو! ٹھیر جائیں
خزاں ہے پھر بہاروں کا سماں ہے
بھلا کیا کیجیے درمان دل کا
قتیل غمزہ چشم بتاں ہے
اسیر رسم ہجو...