نتائج تلاش

  1. منصور آفاق

    بہاروں سے بھرا پیشہ۔ منصور آفاق

    بہاروں سے بھرا پیشہ بہاروں سے بھرے گھر میں پچاسی سال کا بوڑھا پچاسی سبز موسم انگلیوں پہ گن کے بولا،ایک لڑکے سے صدی سے کم نہیں میرایہاں پر بیٹھنابیٹے تجھے چوپال کیوں اچھی نہیں لگتی مری جاگیر ورثہ ہے مرے اجداد کا بیٹے مرے دادا کے اور والد کے کھیتوں میں مسلسل چلتے رہنے سے زمیں پر فصل اگتی تھی...
  2. منصور آفاق

    میری فارسی زبان کی ایک غزل ۔ منصور آفاق

    دشمناں را ، دوستاں را شب بخیر جملہ ہائے عاشقاں را شب بخیر در فلک مانندِ نجم آوارہ ام چاکرِ حسنِ بتاں را شب بخیر خواب را سرمایہ ءآشوبِ دل ساغراں را ساحراں را شب بخیر از رخ ام صبحِ آسودہ گرفت زلف ِ دوتا دلبراں را شب بخیر صحبتِ چشمِ سکوں تسخیر کرد شورشِ سوداگراں را شب بخیر چینِ ابرودل کتاں آید...
  3. منصور آفاق

    منصور آفاق کی تازہ غزل ۔آسماں تجھ کو بنا کر کافری کرتا رہا

    تبصرہ اس کے بدن پر بس یہی کرتا رہا آسماں تجھ کو بنا کر کافری کرتا رہا میں ابوجہلوں کی بستی میں اکیلا آدمی چاہتے تھے جو ، وہی پیغمبری کرتا رہا نیند آجائے کسی صورت مجھے، اس واسطے میں ، خیالِ یار سے پہلو تہی کرتا رہا کھول کر رنگوں بھرے سندر پرندوں کے قفس میں بہشت ِ دید کے ملزم بری کرتا رہا...
  4. منصور آفاق

    راہنمائی درکار ہے

    آج اتفاق سے یہاں نظر پڑی ہے ۔ خوشی ہوئی۔ کہ دوست اتنی گہری نظر رکھتے ہیں ۔ اس بحر کے سلسلے میں اتنی عرض ہے کہ اس کے ارکان ’’ مفعول مفاعلن مفاعیل ‘‘ یا مفعول مفاعلن فعولن ‘‘ یا’’ مفعولن فاعلن مفاعیل یا مفعولن فاعلن فعولن ‘‘ چاروں جائز ہیں ۔اقبال یہ مصرعہ اڑنے چگنے میں دن گزارا ۔ دراصل ’’مفعولن...
  5. منصور آفاق

    معذرت تجھ سے بے انتہا معذرت۔ فاتح الدین بشیر

    بہت خوبصورت غزل ہے ۔ قافیوں کا جوالتزام آپ نے رکھا ہے یا اساتذسخن کے علاوہ کہیں نہیں نظر آتا ۔۔ معذرت جیسی مشکل دریف میں اتنے شاندار اشعار الہامی کیفیت کے حامل دکھائی دیتے ہیں ۔ اللہ تعالی یونہی آپ کے لفظوں میں سوزِ آتش ِ دل کی بہار دکھاتا رہے۔۔ ہر ایک شعر پر دفتر کے دفتر لکھے جاسکتے ہیں ۔۔ کس...
  6. منصور آفاق

    دیوار پہ دستک ۔جمہوری عمل کی ضمانت۔ منصور آفاق

    دیوار پہ دستک جمہوری عمل کی ضمانت منصور آفاق یہ پرسوں رات کی بات ہے صبح کے چار بجے ایک خواب نے میری آنکھ کھول دی ۔عجیب خواب تھاچپک کر رہ گیا تھاآنکھ سے۔ اس کی ایک ایک جزو شعور میں موجود تھی۔جیسے میںکسی خواب سے نہیں حقیقت سے گزر کر آیا ہوں۔ خواب کیا تھا نور کا دریا رواں دواں تھا اس کے کنارے پر...
  7. منصور آفاق

    قصہ چہار درویش...دیوار پہ دستک … منصور آفاق

    قصہ چہار درویش...دیوار پہ دستک … منصور آفاق ایک اَن تراشیدہ پتھروں کی صدیوں پرانی غار میں آگ جل رہی تھی۔اس کے اردو گرد چار درویش بیٹھے ہوئے تھے ان کے چہروں مٹی کی اتنی موٹی تہیں جم چکی تھیں کہ خدو خال پہچانے نہیں جا رہے تھے۔پٹ سن کا ہاتھ سے بناہوا خاکی لباس ،لباس نہیں لگ رہا تھایوں لگتا ہے...
  8. منصور آفاق

    دشت کی صدیوں پرانی آنکھ میں ۔منصور آفاق کی تازہ غزل

    دشت کی صدیوں پرانی آنکھ میں ہے ہوا کی نوحہ خوانی آنکھ میں اسمِ اللہ کے تصور سے گرے آبشارِ بیکرانی آنکھ میں لال قلعے سے قطب مینار تک وقت کی ہے شہ جہانی آنکھ میں لکھ رہا ہے اس کا آیت سا بدن ایک تفسیرِ قرانی آنکھ میں دودھیا باہیں ، سنہری چوڑیاں گھومتی ہے اک مدھانی آنکھ میں دیکھتا ہوں جو دکھاتا...
  9. منصور آفاق

    ہماری تک بندیاں

    یاسمین حبیب صاحبہ نے آپ کی غزل کو بہت پسند کیا ہے
  10. منصور آفاق

    جب بھی میں کشفِ ذات سے گزرا۔ تازہ غزل ۔ منصور آفاق

    جب بھی میں کشفِ ذات سے گزرا اک نئی کائنات سے گزرا ہاتھ میں لالٹین لے کے میں جبر کی کالی رات سے گزرا آتی جاتی ہوئی کہانی میں کیا کہوں کتنے ہاتھ سے گزرا موت کی دلکشی زیادہ ہے میں مقامِ ثبات سے گزرا جستہ جستہ دلِ تباہ مرا جسم کی نفسیات سے گزرا لمحہ بھر ہی وہاں رہا لیکن میں بڑے واقعات سے گزرا...
  11. منصور آفاق

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    معنیِ یک بیت بودیم از طریقِ اتحاد چوں دو مصرع گرچہ در ظاہر جدا بودیم ما (صائب تبرِیزی) حسان خان کے نام اکائی ہے مثالِ شعر اپنی ۔۔۔۔اگرچہ ہم جدا مصرعے ہیں دونوں۔۔۔۔ منصور آفاق
  12. منصور آفاق

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    ز خاطرم نمی‌رود آن ساقِ سیمگون مشکل خیالِ سیم ز یادِ گدا رود (قاآنی شیرازی) حسان خان کے نام چاندی سی وہ پنڈلی بھول نہیں سکتا ۔۔ذہنِ گدا سے کیسے نکلے مال وزر۔۔ منصور آفاق
  13. منصور آفاق

    فلک سے بھی پرانی خاک کی تاریخ (منصور آفاق)

    سعود بھائی وہ غزل کا لنک میں نے پہلے نہیں لگایا تھا ۔ اب لگا رہا ہوں http://www.urduweb.org/mehfil/threads/%D8%AA%D8%A7%D8%B2%DB%81-%D8%BA%D8%B2%D9%84.66859/
  14. منصور آفاق

    مجمع لگا ہوا ہے قلندر کے آس پاس ۔ فاتح الدین بشیر

    بہت خوبصورت غزل ہے شاید اسی میں حسرتیں دفنا رہا ہوں میں سگرٹ کی راکھ بکھری ہے بستر کے آس پاس ابھرا ستارۂ سحَری ڈوب بھی گیا سوتا رہا میں لوحِ مقدر کے آس پاس
  15. منصور آفاق

    غزل: اُس کی منزل تاریکی ہے،میری منزل رات۔ایک ہی بات - منصور آفاق

    اُس کی منزل تاریکی ہے،میری منزل رات۔ایک ہی بات میرے ساتھ چلی جائو تم یا سورج کے ساتھ۔ایک ہی بات موسم اور میں ایک ہی دریا کے دو پاگل فرد۔درد نورد برکھا رت کے آنسو ہوںیاآنکھوں کی برسات۔ ایک ہی بات تیز ہوا کی زد پر دونوں،ایک ہی پل کا روپ۔موت کی دھوپ جیون سے آویختہ میں یا پیڑ سے مردہ پات۔ایک ہی...
  16. منصور آفاق

    فلک سے بھی پرانی خاک کی تاریخ (منصور آفاق)

    سعود بھائی حکم کی تعمیل میں ایک ہی بات ردیف والی غزل حاضر ہے
  17. منصور آفاق

    فلک سے بھی پرانی خاک کی تاریخ (منصور آفاق)

    مجھے بہت خوشی ہوئی ہے یہ اپنی غزل کو دیکھ کر ۔۔۔۔ بہت محبت بہت شکریہ
Top