آج اتفاق سے یہاں نظر پڑی ہے ۔ خوشی ہوئی۔ کہ دوست اتنی گہری نظر رکھتے ہیں ۔ اس بحر کے سلسلے میں اتنی عرض ہے کہ اس کے ارکان ’’ مفعول مفاعلن مفاعیل ‘‘ یا مفعول مفاعلن فعولن ‘‘ یا’’ مفعولن فاعلن مفاعیل یا مفعولن فاعلن فعولن ‘‘ چاروں جائز ہیں ۔اقبال یہ مصرعہ اڑنے چگنے میں دن گزارا ۔ دراصل ’’مفعولن...