نتائج تلاش

  1. منصور آفاق

    ہماری تک بندیاں

    بہت خوبصورت غزل ہے ۔ خاص طور پر الفاظ جو التزام آپ نے کیا ہے اس پر داد نہ دینا بے ذوقی ہوگی ۔ کیا اچھا مطلع ہے صبا سبک خرام ہے، کہ شب شبینہ کام ہے رگوں میں راگ و رنگ کا رواں یہ دورِ جام ہے
  2. منصور آفاق

    مجھ مصرعِ ناقص میں تکمیل اتر آئی۔۔۔۔۔ فاتح الدین بشیرؔ

    اس نظمِ تمنّا کے ہونٹوں نے چھُوا جس دم مجھ مصرعِ ناقص میں تکمیل اتر آئی کیہا کہنے بہت ہی خوبصورت غزل ہے اتنی مشکل زمین میں اتنے ترو تازہ اشعار آپ کا ہی حصہ ہیں
  3. منصور آفاق

    اکیلے آدمی کی ریاست ۔ دیوار پہ دستک۔ منصور +فاق

    اکیلے آدمی کی ریاست...منصور آفاق میں سوچ رہا تھا کہ پاکستانی لوگ کس قسم کی ریاست یا معاشرت میں خوشی کے ساتھ زندگی گزار سکتے ہیں اور وہاں کیسی طرزِ حکمرانی ہونی چاہئے تو مجھے اسپین کے مسلمان فلسفی ابنِ باجہ یاد آگئے۔انہوں نے ایک ایسی ریاست کا خواب دیکھا تھاجس میں کسی قاضی یا عدالت کی ضرورت...
  4. منصور آفاق

    غالِبؔ کی اِیک غزل جو کہ دیوانِ غالِبؔ میں نہیں ہے - "ہر جُستجُو عَبث جو تِری جُستجُو نہ ہو"

    چلو اب دونوں اچھے دوستوں کی طرح ایک دوسرے کو گلے لگادیں کہ آمدِ عید کے غلغلے بھی سنائی دے رہے ہیں۔اورمحفل بھی خوبصورت ہے ۔چاند رات بھی ہے
  5. منصور آفاق

    غالِبؔ کی اِیک غزل جو کہ دیوانِ غالِبؔ میں نہیں ہے - "ہر جُستجُو عَبث جو تِری جُستجُو نہ ہو"

    یہ لیجئے غالب کی غزل سوزشِ دل تو کہاں اس حال میں جان و تن ہیں سوزنِ جنجال میں چشمِ بینا چشمہء منقار ہے دقّتِ افعال ہے اقوال میں نور کا عالم پری ہو یا کہ حور ہے صفائی سیم تن کی کھال میں ہم نفس کہنا غلط ہے گاؤ میش روغنِ گُل بیضہء گھڑیال میں غالبِ تیرہ دروں بیروں سیاہ زُلفِ مشکیں پنجہء خلخال میں
  6. منصور آفاق

    غالِبؔ کی اِیک غزل جو کہ دیوانِ غالِبؔ میں نہیں ہے - "ہر جُستجُو عَبث جو تِری جُستجُو نہ ہو"

    غالب کی غزل تھی وہ بھی یار۔ تم نے مذاق بنا دیا اسے ۔اتنی مشکل سے ہاتھ آئی تھی
  7. منصور آفاق

    غالِبؔ کی اِیک غزل جو کہ دیوانِ غالِبؔ میں نہیں ہے - "ہر جُستجُو عَبث جو تِری جُستجُو نہ ہو"

    غالب کی ایک غزل میرے پاس بھی کہیں موجود ہے جو کسی دیوان میں نہیں ہے ۔ میں نے فاتح الدین بشیر کو بھی بھیجی تھی کہ اس پر تحقیق فرمائیں
  8. منصور آفاق

    منصور آفاق کی تازہ غزل

    امید ِ وصل ہے جس سے وہ یار کیسا ہے وہ دیکھنا ہے جسے بار بار کیسا ہے اٹھانیں کیسی ہیں اسکی ، خطوط کیسے ہیں بدن کا قریہ ء نقش و نگار کیسا ہے ادائیں کیسی ہیں کھانے کی میز پر اس کی لباس کیسا ہے اُس کا، سنگھار کیسا ہے وہ کیسے بال جھٹکتی ہے اپنے چہرے سے لبوں سے پھوٹتے دن کا نکھار کیسا ہے وہ شاخیں...
  9. منصور آفاق

    منصور آفاق کی غزل

    اک ایک سایہ ء ہجراں کے ساتھ پوری کی پھر ایک پوری دیانت سے رات پوری کی میں ایک کْن کی صدا تھا سو عمر بھر میں نے ادھوری جو تھی پڑی کائنات پوری کی عجیب عالمِ وحشت ، عجیب دانائی کبھی بکھیرا ، کبھی اپنی ذات پوری کی تھلوں کی ریت میں بو بو کے پیاس کے کربل پھر آبِ سندھ نے رسمِ فرات پوری کی پلک پلک...
  10. منصور آفاق

    مے خانہ ء حیات میں محرم کوئی نہیں ۔۔ شاید میں کائنات کا پہلا شعور ہوں

    مے خانہ ء حیات میں محرم کوئی نہیں ۔۔ شاید میں کائنات کا پہلا شعور ہوں
  11. منصور آفاق

    منصور آفاق کی شاعری

    منصور آفاق جتنے موتی گرے آنکھ سے ، جتنا تیرا خسارا ہوا دست بستہ تجھے کہہ رہے ہیں وہ سارا ہمارا ہوا آگرا زندہ شمشان میں لکڑیوں کا دھواں دیکھ کر اک مسافر پرندہ کئی سرد راتوں کا مارا ہوا ہم نے دیکھا اسے، بہتے سپنے کے عرشے پہ کچھ دیرتک پھر اچانک چہکتے سمندر کا خالی کنارا ہوا جا رہا ہے یونہی...
  12. منصور آفاق

    منصور آفاق کی شاعری(ردیف ے) ۳

    ردیف ے چونویں غزل دل میں پڑی کچھ ایسی گرہ بولتے ہوئے ناخن اکھڑ گئے ہیں اسے کھولتے ہوئے سارے نکل پڑے تھے اسی کے حساب میں بچوں کی طرح رو پڑی دکھ تولتے ہوئے میں کیا کروں کہ آنکھیں اسے بھولتی نہیں دل تو سنبھل گیا ہے مرا ڈولتے ہوئے کہنے لگی ہے آنکھ میںپھر مجھ کو شب بخیر پانی میں شام اپنی شفق...
  13. منصور آفاق

    داغ جب ان سے حالِ دلِ مبتلا کہا، تو کہا ۔ "بچائے تجھ سے خدا" ۔ داغ کی مستزاد غزل

    فاتح بھائی ۔ بحر مستزاد کا نام میرے لئے اجنبی ہے کچھ اس پر روشنی ڈالیں ۔ مستزاد کےمتعلق اردو لغت بھی یہی کچھ کہتی ہے جو آپ نے فرمایا ہے غزل اور رباعی میں مصرعہ کے بعد اس بحر کے ایک یا دو ارکان کا اضافہ کرنا یعنی آخر میں ایک چھوٹا سا مصرعہ بڑھا دینا مستزاد کہلاتا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں۔...
  14. منصور آفاق

    مغربی سوٹ میں ملبوس ایک دیسی آدمی! ...روزن دیوار سے… عطاالحق قاسمی

    میرے لئے یہ مسئلہ دن بدن سنجیدہ سے سنجیدہ تر ہوتا چلا جا رہا ہے کہ جب کبھی کسی دوست کے بارے میں مجھے کچھ کہنا ہوتا ہے تو بات تیس چالیس سال پہلے سے شروع کرنا پڑتی ہے۔ مثلاً یہ کہ موصوف سے میری پہلی ملاقات آج سے چالیس سال پہلے ان کی چالیسویں سالگرہ کی تقریب میں ہوئی۔ اس تمہید کے نتیجے میں موصوف کے...
  15. منصور آفاق

    نگران حکومت کا دورانیہ ۔ دیوار پہ دستک ۔ روزنامہ جنگ ۔ منصور آفاق

    دیوار پہ دستک نگران حکومت کا دورانیہ منصور آفاق نون لیگ کے قلمی خدمتگارچند نشستوں پر نون لیگ کی فتح کاابھی تک لفظی جشن منارہے ہیں۔لفظوں کی آتش بازی جاری ہے ۔ابلاغ کے ہر ڈھول پربیانات تھاپ کی طرح بج رہے ہیں۔ شور بپا ہے کہ دیکھا لوگوں نے نون لیگ کو ووٹ دئیے ہیں ۔فتح کے نشے میں بدمست لوگوں کو کون...
  16. منصور آفاق

    دیوار پہ دستک ۔ 2025 کے کچھ مناظر ۔منصور آفاق ۔ روزنامہ جنگ

    دیوار پہ دستک 2025 کے کچھ مناظر منصور آفاق جنوری ۔2025۔سپریم کورٹ میں ایک اہم فیصلہ سنایا جا رہا ہے۔بے شمارٹی وی کیمروں نے چیف جسٹس کا کلوز ا پ بنارکھا ہے ۔چیف جسٹس آف پاکستان اپنا مختصر فیصلہ پڑھنا شروع کرتے ہیں۔سٹل کیمروں کی بیم لائٹس کی تیز چمک آنکھوں کو چندھیانے لگتی ہیں۔ ’’جنرل ضیا ئ الحق...
  17. منصور آفاق

    دیوار پہ دستک ۔ کالم فروختند و چہ ارزاں فروختند م۔نصور آفاق ۔ روزنامہ جنگ

    روزنامہ جنگ کا لنک http://jang.com.pk/jang/nov2012-daily/09-11-2012/col14.htm
  18. منصور آفاق

    دیوار پہ دستک ۔ کالم فروختند و چہ ارزاں فروختند م۔نصور آفاق ۔ روزنامہ جنگ

    دیوار پہ دستک کالم فروختند و چہ ارزاں فروختند ادب آج کل اخباری کالموں تک محدود ہوکر رہ گیا ہے ۔میرے سمیت تقریباً اہم قلم کاروں نے کالم نویسی سیکھ لی ہے ۔کسی حدتک یہ بات بڑی خوبصورت ہے کہ ہم زندگی کے سلگتے ہوئے مسائل پر کسی نہ کسی طرح توقلم اٹھا رہے ہیں۔ صریرِ خامہ سے بلبل کے پروں پر کشیدہ کاری...
  19. منصور آفاق

    امید کی آخری شمع...دیوار پہ دستک …منصورآفاق۔ روزنامہ جنگ

    امید کی آخری شمع...دیوار پہ دستک …منصورآفاق میرے بڑے بھائی ڈاکٹر مشتاق احمدخان لاہور میں ہوتے ہیں کل انہوں نے مجھے ویڈیو کال کی اور خاصی دیر گفتگو کرتے رہے، اس کا کچھ حصہ پیش خدمت ہے۔ ”تم کیوں عمران خان کے حق میں لکھتے ہو “۔ ”بھائی جان اور کس کے حق میں لکھوں “۔ ”شہباز شریف بڑ ے عوامی آدمی...
Top