نتائج تلاش

  1. چوہدری لیاقت علی

    کر ہی گئے تھے پیاس کا جنگل کا عبور ہم ۔ اسلم کولسری

    کر ہی گئے تھے پیاس کا جنگل کا عبور ہم بکھرے کنارِ آپ سے تھوڑی ہی دور ہم پھر یوں ہوا کہ خود ہی اندھیروں میں کھو گئے اک عمر بانٹتے رہے لوگوں میں نور ہم منہ زور آندھیوں کو شکایت یہی تو ہے دیکھیں نہ اشتیاق سے پیڑوں پہ بُور ہم منصوبہ سفر ہی بڑا جاں گداز تھا بیٹھے بٹھائے تھک کے ہوئے چوُر چُور ہم تیزاب...
  2. چوہدری لیاقت علی

    ایک سوکھا ہوا دشت ٹھہرا بدن، اے مرے شعلہ زن ۔اسلم کولسری کا مخصوص رنگ لیے ایک غزل

    ایک سوکھا ہوا دشت ٹھہرا بدن، اے مرے شعلہ زن اب تو اعزاز ہوا آتشیں پیراہن،اے مرے شعلہ زن ماند پڑنے لگی اشک لرزاں کی لَو،اے مرے ماہ ضو کوئی اندوہ نَو، کوئی زخم کہن،اے مرے شعلہ زن اب تو دل میں ذرا بھی حرارت نہیں، کچھ عبارت نہیں کوئی حرف حسیں، کوئی سطر سخن،اے مرے شعلہ زن چند بکھرے ہوئے کاغذوں کے...
  3. چوہدری لیاقت علی

    بُنت اور صوتیات کا اآہنگ: آنکھوں کے گلرنگ چمن میں اتری ہے برسات،غزل کی رات از اسلم کولسری

    آنکھوں کے گلرنگ چمن میں اتری ہے برسات،غزل کی رات آج تو جیسے قطروں میں تقسیم ہوئی ہے ذات،غزل کی رات میری جانب دیکھ کے وہ شرمیلا سا انجان، ہوا حیران جس کی خاطر مہکے چہکے سانسوں میں جذبات،غزل کی رات کمرے میں سناٹا، لیکن دل میں چاروں اور گلابی شور پھر اس ویرانے میں اتری سپنوں کی بارات،غزل کی رات...
  4. چوہدری لیاقت علی

    اسلم کولسری کے انمول کلام سے ایک انتخاب: ہم دیوانے اپنے ایسے خواب کہاں لے جائیں

    ہم دیوانے اپنے ایسے خواب کہاں لے جائیں ننھی چڑیاں ہاتھ پہ بیٹھ کے دُنکا کھائیں کس پتّی کی اوٹ میں سوئے،کس کانٹے سے اُلجھے رات گئے تک جگنو اپنا اپنا حال سنائیں صبح اگر ہم کاگ نہ پائیں،باغ کے سارے پنچھی روشندان سے کمرے میں بھر جائیں،شور مچائیں ساون رُت میں جب دیوانہ بادل چھم چھم برسے پیپل کے پتوں...
  5. چوہدری لیاقت علی

    سعود عثمانی اشک زیادہ سینے میں ' کم آنکھوں میں

    اشک زیادہ سینے میں کم آنکھوں میں دل میں ایک سمندر شبنم آنکھوں میں تعبیروں کی رت جانے کب آئے گی مدت سے ہیں خواب کے موسم آنکھوں میں قطرہ قطرہ ڈھلتی ہیں پر جلتی ہیں درد کی شمعیں مدھم مدھم آنکھوں میں راہ کہاں سے پاتے ہیں کیوں آتے ہیں ہنستے ہنستے آنسو یکدم آنکھوں میں منہ مانگی ساری ہی خوشیاں ہونٹوں...
  6. چوہدری لیاقت علی

    ڈاکٹر تو صیف تبسم کی کتاب :کوئی اورستارہ سے ایک انتخاب

    جانے کس مرحلئہ سخت میں ہوگا توصیف اک وہ آنسو کہ ابھی دیدہ گریاں میں نہیں کوئی وحشی نہیں گر بند اس سینے کے زنداں میں تو پھر ہر سانس میں، ہر بار اندر ٹوٹتا کیا ہے زندگی، خواب کے سائے میں بسر ہو جاتی سوچا ہوتا تجھے، اے کاش نہ دیکھا ہوتا برسے جو کُھل کے ابر تو دل کا کنول کِھلے کب تک مژہ مژہ پہ...
  7. چوہدری لیاقت علی

    یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مجھے (شاہد ذکی)

    شاہد بھائی جتنے اچھے انسان ہیں اُتنے ہی اچھے شاعر ہیں
  8. چوہدری لیاقت علی

    سعود عثمانی منظر دل کے اندر کے

    منظر دل کے اندر کے ............ ہریالی کے اتنے رنگ ہیں جتنے رنگ سمندر کے روزگجردم اس وادی میں باغیچوں کا اک غالیچہ کھلتا ہے کاہی سے انگوری تک کے تیز اور ہلکے رنگ لغت میں اس وادی سے پہنچے ہیں لیکن پھر بھی سرخ اور زرد پہاڑوں کی پر ہیبت عظمت سبزے کی آرائش سے انکاری ہے اس کہسار کی ہر اک چوٹی...
  9. چوہدری لیاقت علی

    سعود عثمانی پرانے دور' گذشتہ سفر خدا حافظ

    پرانے دور' گذشتہ سفر خدا حافظ یہاں تک آتی ہوئی رہگزر ! خدا حافظ میں ایک بار کے الفاظ کم سمجھتا ہوں یہ آنکھ کہتی ہے بار ِ دگر خدا حافظ بچھڑ کے جاتے ہوئے عشق ! فی امان اللہ تو میرے ساتھ رہے گا 'مگر خدا حافظ نکالنے سے کوئی دل سے کب نکلتا ہے میں کہہ سکا نہ اسے عمر بھر خدا حافظ سڑک کی رہ میں...
  10. چوہدری لیاقت علی

    احمد مشتاق نئی کتاب اوراق خزانی سے ایک نظم

    گھاس پر تتلیاں ٹوٹے ہوئے پتوں کی طرح بکھری ہیں
  11. چوہدری لیاقت علی

    احمد مشتاق وہی شاخ نہال ہستی ہے۔ نئی کتاب سے ایک انتخاب

    وہی شاخ نہال ہستی ہے وہی دکھ کی دراز دستی ہے ہوش کو چشم کم سے نہ دیکھ ہوش تو انتہائے مستی ہے دل میں پھرتی ہے دھوپ سارا دن رات بھر چاندنی برستی ہے ہمہ تن گوش ہے نظر میری تیری آواز کو ترستی ہے کیسی ناگن ہے یہ اداسی بھی بھری محفل میں آ کے ڈستی ہے فکر خلق خدا نہ خوف خدا یہ کہاں کی خدا پرستی ہے...
  12. چوہدری لیاقت علی

    میری صورت سایہ دیوار و در میں کون ہے۔توصیف تبسم

    میری صورت سایہدیوار و در میں کون ہے اے جنوں میرے سوا یہ میرے گھر میں کون ہے وہ تو کب کا اپنی منزل پر پہنچ کر سوچکا چاند کیا جانے کہ راہ پر خطر میں کون ہے میں تو اس صورت کا دیوانہ ہوں پر اے زندگی! صورت یک عمر حائل سنگ و سر میں کون ہے خاک چھنواتی ہے یہ راتوں کو کس کی جستجو چاندنی کی طرح پھیلا دشت...
  13. چوہدری لیاقت علی

    سنو کوی توصیف تبسم اس دکھ سے کیا پاؤ گے۔توصیف تبسم

    سنو کوی توصیف تبسم اس دکھ سے کیا پاؤ گے سپنے لکھتے لکھتے آخر خود سپنا ہو جاؤ گے جلتی آنکھوں جوالا پھوٹے خوشبو گھل کر رنگ بنے دکھ کے لاکھوں چہرے ہیں کس کس سے آنکھ ملاؤ گے ہر کھڑکی میں پھول کھلے ہیں پیلے پیلے چہروں کے کیسی سرسوں پھولی ہے کیا ایسے میں گھر جاؤ گے اتنے رنگوں میں کیوں تم کو ایک رنگ...
  14. چوہدری لیاقت علی

    کمال بے خبری کو خبر سمجھتے ہیں۔غلام ربانی تاباں

    کمال بے خبری کو خبر سمجھتے ہیں تری نگاہ کو جو معتبر سمجھتے ہیں فروغ طور کی یوں تو ہزار تاویلیں ہم اک چراغ سر رہ گزر سمجھتے ہیں لب نگار کو زحمت نہ دو خدا کے لیے ہم اہل شوق زبان نظر سمجھتے ہیں جناب شیخ سمجھتے ہیں خوب رندوں کو جناب شیخ کو ہم بھی مگر سمجھتے ہیں وہ خاک سمجھیں گے راز گل و سمن...
  15. چوہدری لیاقت علی

    سوچ کی الجھی ہوئی جھاڑی کی جانب جو گئی،اسلم کولسری

    سوچ کی الجھی ہوئی جھاڑی کی جانب جو گئی آس کی رنگین تتلی،خوں کا چھینٹا ہو گئی اس کی خوشبو تھی؟ مری آواز تھی؟ کیا چیز تھی؟ جو دریچہ توڑ کر نکلی۔۔۔۔ فضا میں کھو گئی آخرِ شب، دور کہساروں سے برفانی ہوا شہر میں آئی۔ مرے کمرے میں آکر سو گئی چند چھلکوں اور اک بوڑھی بھکارن کے سوا ریل گاڑی آخری منزل پر...
  16. چوہدری لیاقت علی

    خیالِ خام تھا یا نقشِ معتبر، نہ کھُلا۔اسلم کولسری

    خیالِ خام تھا یا نقشِ معتبر، نہ کھُلا دلوں پہ اس کا تبسم کھُلا۔ مگر نہ کھُلا محیطِ چشمِ تمنا بھی تھا وہی۔۔۔۔۔ جس پر کسی طرح بھی مرا نقطہ¿ نظر نہ کھُلا عجیب وضع سے بے اعتباریاں پھیلیں غریبِ شہر کی دستک پہ کوئی در نہ کھُلا قدم قبول ہوئے راستوں کی دھول ہوئے سفر تمام ہوا۔۔۔۔۔ مقصد سفر نہ کھُلا...
  17. چوہدری لیاقت علی

    دل پُرخوں کو یادوں سے الجھتا چھوڑ دیتے ہیں۔اسلم کولسری

    دل پُرخوں کو یادوں سے الجھتا چھوڑ دیتے ہیں ہم اس وحشی کو جنگل میں اکیلا چھوڑ دیتے ہیں نہ جانے کب کوئی بھیگے ہوئے منظر میں آ نکلے دیارِ اشک میں پلکیں جھپکنا چھوڑ دیتے ہیں اسے بھی دیکھنا ہے اپنا معیارِ پذیرائی چلا آئے تو کیا کہنا، تقاضا چھوڑ دیتے ہیں غموں کی بھیڑ جب بھی قریہ¿ جاں کی طرف آئے بلکتے...
  18. چوہدری لیاقت علی

    اجنبیت کے نئے ذائقے بخشے اب کے۔اسلم کولسری

    اجنبیت کے نئے ذائقے بخشے اب کے اس کے ہاتھوں میں تو پتھر بھی نہیں تھے اب کے بستیوں پر کسی آسیب کا سایہ ہی سہی جنگلوں میں بھی پرندے نہیں چہکے اب کے گلی کوچوں میں بہت روشنیاں پھرتی ہیں پھر بھی در بند ہوئے شام سے پہلے اب کے کپکپانا تو سدا ہی سے تھی فطرت ان کی لڑکھڑاتے ہوئے لگتے ہیں ستارے اب کے...
  19. چوہدری لیاقت علی

    جب دل ہی نہیں باقی، وہ آتشِ پارا سا۔اسلم کولسری

    جب دل ہی نہیں باقی، وہ آتشِ پارا سا کیوں رقص میں رہتا ہے پلکوں پہ شرارا سا وہ موج ہمیں لے کر، گرداب میں جا نکلی جس موج میں روشن تھا سرسبز کنارا سا اک بام پہ، شام ڈھلے، رنگین چراغ جلے کچھ دور اک پیڑ تلے، راگی تھکا ہارا سا تارا سا بکھرتا ہے، آکاش سے یا کوئی ٹھہرے ہوئے آنسو کو کرتا ہے اشارا سا...
  20. چوہدری لیاقت علی

    زخم سہے، مزدوری کی۔اسلم کولسری

    زخم سہے، مزدوری کی سانس کہانی پوری کی جذبے کی ہر کونپل کو آگ لگی مجبوری کی چپ آیا۔۔۔۔ چپ لوٹ گیا گویا بات ضروری کی اس کا نام لبوں پر ہو ساعت ہو منظوری کی کتنے سورج بیت گئے رُت نہ گئی بے نوری کی پاس ہی کون تھا اسلم جو کریں شکایت دوری کی
Top