نتائج تلاش

  1. چوہدری لیاقت علی

    غزل کی تہذیب کا شاعر ۔ نصیر ترابی

    غزل کی تہذیب کا شاعر ۔ نصیر ترابی جمال پانی پتی عورت کی طرح شاعری کا پتا بھی چھونے سے چلتا ہے۔ اب یہ بات الگ ہے کہ بعض خوش عقیدہ لوگ براہ راست تجربے کی بجائے مشاطاؤں اور نقادوں کے کہنے پر ایمان لے آئیں۔ مگر ایسے لوگوں پر نہ تو عورت ہی اپنا آپ کھولتی ہے نہ شاعری۔ پتا نہیں اپنے پہلے شعری مجموعے...
  2. چوہدری لیاقت علی

    سعود عثمانی طفلِ نو جاگے' پیرِ شب سو جائے۔ سعود عثمانی

    تازہ غزل. . .......... . طفلِ نو جاگے' پیرِ شب سو جائے کوئی مل جائے اور کوئی کھو جائے یہ محبت ہے یا مقدر ہے ہونا بس میں نہ ہو ' مگر ہو جائے تو نہیں ' تیرا عشق مسئلہ ہے چاہے یہ عشق لمحہ بھر کو جائے کتنی زرخیز ہے یہ تیرگی بھی جو بھی چاہے وہ روشنی بو جائے گاچنی ملتا حافظہ میرا جانے کب میری...
  3. چوہدری لیاقت علی

    عبیداللہ بیگ ۔افسردہ ہے کسوٹی کہ سونا نہیں رہا

    جناب آپ کی پسندیدگی کا شکریہ، بیگ صاحب کے فن کا احاطہ کرنا بے حد مشکل ہے۔ بلا مبالغہ وہ ایک نابغہ تھے۔
  4. چوہدری لیاقت علی

    جیسے دریا کنارے ۔ ادا جعفری

    جیسے دریا کنارے کوئی تشنہ لب آج میرے خدا میں یہ تیرے سوا اور کس سے کہوں میرے خوابوں کے خورشید و مہتاب سب میرے آنکھوں میں اب بھی سجے رہ گئے میرے حصے میں کچھ حرف ایسے بھی تھے جو فقط لوح جاں پر لکھے رہ گئے ادا جعفری
  5. چوہدری لیاقت علی

    دل تھا پہلو میں تو کہتے تھے تمنا کیا ہے۔توصیف تبسم

    دل تھا پہلو میں تو کہتے تھے تمنا کیا ہے اب وہ آنکھوں میں تلاطم ہے کہ دریا کیا ہے شوق کہتا ہے کہ ہر جسم کو سجدہ کیجیے آنکھ کہتی ہے کہ تو نے ابھی دیکھا کیا ہے ٹوٹ کر شاخ سے اک برگ خزاں آمادہ سوچتا ہے کہ گزرتا ہوا جھونکا کیا ہے کیا یہ سچ ہے کہ خزاں میں بھی چمن کھلتے ہیں میرے دامن میں لہو ہے تو...
  6. چوہدری لیاقت علی

    کاش اک شب کے لیے خود کو میسر ہو جائیں۔توصیف تبسم

    کاش اک شب کے لیے خود کو میسر ہو جائیں فرش شبنم سے اٹھیں اور گل تر ہو جائیں دیکھنے والی اگر آنکھ کو پہچان سکیں رنگ خود پردۂ تصویر سے باہر ہو جائیں تشنگی جسم کے صحرا میں رواں رہتی ہے خود میں یہ موج سمولیں تو سمندر ہو جائیں وہ بھی دن آئیں یہ بے کار گزرتے شب و روز تیری آنکھیں ترے بازو ترا پیکر ہو...
  7. چوہدری لیاقت علی

    رخت سفر ہے اس میں قرینہ بھی چاہیے۔فیصل عجمی

    رخت سفر ہے اس میں قرینہ بھی چاہیے آنکھیں بھی چاہیے دل بینا بھی چاہیے ان کی گلی میں ایک مہینہ گزار کر کہنا کہ اور ایک مہینہ بھی چاہیے مہکے گا ان کے در پہ کہ زخم دہن ہے یہ واپس جب آؤ تو اسے سینا بھی چاہیے رونا تو چاہیے ہے کہ دہلیز ان کی ہے رونے کا رونے والوں قرینہ بھی چاہیے دولت ملی ہے دل کی...
  8. چوہدری لیاقت علی

    ناؤ خستہ بھی نہ تھی موج میں دریا بھی نہ تھا۔نجیب احمد

    ناؤ خستہ بھی نہ تھی موج میں دریا بھی نہ تھا یار اترتا تھا مگر تجھ پہ بھروسہ بھی نہ تھا زندگی ہاتھ نہ دے پائی مرے ہاتھوں میں ساتھ جانا بھی نہ تھا ہاتھ چھڑانا بھی نہ تھا جن پہ اک عمر چلا تھا انہی رستوں پہ کہیں واپس آیا تو مرا نقش کف پا بھی نہ تھا غرق دنیا کے لیے دست دعا کیا اٹھتے کوئی اس گھر...
  9. چوہدری لیاقت علی

    وہ دن کب کے بیت گئے جب دل سپنوں سے بہلتا تھا۔خلیل الرحمن اعظمی

    وہ دن کب کے بیت گئے جب دل سپنوں سے بہلتا تھا گھر میں کوئی آئے کہ نہ آئے ایک دیا سا جلتا تھا یاد آتی ہیں وہ شامیں جب رسم و راہ کسی سے تھی ہم بے چین سے ہونے لگتے جوں جوں یہ دن ڈھلتا تھا ان گلیوں میں اب سنتے ہیں راتیں بھی سو جاتی ہیں جن گلیوں میں ہم پھرتے تھے جہاں وہ چاند نکلتا تھا وہ مانوس سلونے...
  10. چوہدری لیاقت علی

    صبا اکبر آبادی جب وہ پرسانِ حال ہوتا ہے۔صبا اکبر آبادی

    جب وہ پرسانِ حال ہوتا ہے بات کرنا محال ہوتا ہے کھو گیا جو ترے خیالوں میں تجھے اُس کا خیال ہوتا ہے وہیں اُن کے قدم نہیں پڑتے دل جہاں پائمال ہوتا ہے ایک لُطفِ خیال کا لمحہ حاصلِ ماہ و سال ہوتا ہے ہجر میں طولِ زندگی توبہ موت کا جی نڈھال ہوتا ہے اپنے ہی آشیاں کے تنکوں پر برق کا احتمال ہوتا ہے کبھی...
  11. چوہدری لیاقت علی

    صبا اکبر آبادی غم میں یکساں بسر نہیں ہوتی۔صبا اکبر آبادی

    غم میں یکساں بسر نہیں ہوتی شب کوئی بے سحر نہیں ہوتی فرق ہے شمع و جلوہ میں ورنہ روشنی کس کے گھر نہیں ہوتی یا مرا ظرفِ کیف بڑھ جاتا یا شراب اِس قدر نہیں ہوتی بات کیا ہے کہ بات بھی ہم سے آپ کو دیکھ کر نہیں ہوتی قدر کر بیقرارئی دل کی یہ تڑپ عمر بھی نہیں ہوتی اور گھر میں دھواں سا گھُٹتا ہے دل جلا کر...
  12. چوہدری لیاقت علی

    حساب عمر کا اتنا سا گوشوارا ہے۔امجد اسلام امجد

    حساب عمر کا اتنا سا گوشوارا ہے تمھیں نکال کے دیکھا تو سب خسارا ہے کسی چراغ میں ہم ہیں، کسی کنول میں تُم کہیں جمال ہمارا، کہیں تمھارا ہے وہ کیا وصال کا لمحہ تھا جس کے نشّے میں تمام عمر کی فرقت ہمیں گوارا ہے ہر اک صدا جو ہمیں بازگشت لگتی ہے نجانے ہم ہیں دوبارہ کہ یہ دوبارا ہے! وہ منکشف مری...
  13. چوہدری لیاقت علی

    سعود عثمانی زرد ، شہابی ،عنبری برگ ِ خزاں بکھر گئے ۔سعود عثمانی

    ایک نا مکمل غزل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زرد ، شہابی ،عنبری برگ ِ خزاں بکھر گئے اشک بہائے پیڑ نے ، روح سے بوجھ اتر گئے ایک ہی شب میں کٹ گئی خواب کی اصل زندگی آنکھ لگی تو جی اٹھے ، جاگ گئے تو مر گئے مسکنِ بے پناہ میں ، عشق کی خانقاہ میں درد فروش کیا ہوئے ، دل زدگاں کدھر گئے آتشی غم...
  14. چوہدری لیاقت علی

    انور مسعود۔ گھر

    گھر چھپے ہیں اشک دروازوں کے پیچھے چھتوں نے سسکیاں ڈھانپی ہوئی ہیں دکھوں کے گرد دیواریں چنی ہیں بظاہر مختلف شکلیں ہیں سب کی مگر اندر کے منظر ایک سے ہیں بنی آدم کے گھر سب ایک سے ہیں انور مسعود
  15. چوہدری لیاقت علی

    راہِ طلب میں کون کسی کا، اپنے بھی بیگانے ہیں ۔ (شاعر: ابن صفی ۔ گلوکار: حبیب ولی محمّد)

    راہ طلب میں کون کسی کا اپنے بھی بیگانے ہیں چاند سے مکھڑے رشک غزالاں سب جانے پہچانے ہیں تنہائی سی تنہائی ہے کیسے کہیں کیسے سمجھائیں چشم و لب و رخسار کی تہہ میں روحوں کے ویرانے ہیں ہم کو سہارے کیا راس آئیں اپنا سہارا ہیں ہم آپ خود ہی صحرا خود ہی دوانے شمع نفس پروانے ہیں بالآخر تھک ہار کے یارو...
  16. چوہدری لیاقت علی

    مسعود حسن شہاب دہلوی -رہ حیات کی تنہائیوں کو کیا کہیے

    رہ حیات کی تنہائیوں کو کیا کہیے ہجوم شوق کی رسوائیوں کو کیا کہیے مرے وجود کا بھی دور تک مقام نہیں ترے خیال کی گہرائیوں کو کیا کہیے غموں کی اوٹ سے بھی ہو سکیں نہ تر پلکیں نہ برسے ابر تو پروائیوں کو کیا کہیے شرار زیست کی اک جست ہے بہت لیکن نفس کی مرحلہ پیمائیوں کو کیا کہیے ترے جمال کو چھو کر...
  17. چوہدری لیاقت علی

    صبح جب رات کے زندان سے باہر آئی۔عزیز نبیل

    صبح جب رات کے زندان سے باہر آئی روشنی سوچ کے ایوان سے باہر آئی شامِ غم میں نے جو پوچھا مرا غمخوار ہے کون؟ اک غزل میرؔ کے دیوان سے باہر آئی میں نے تھک ہار کے جب زادِ سفر کھولا ہے ایک امّید بھی سامان سے باہر آئی کس کے چہر ے کی چمک خود میں سمونے کے لیے زندگی دیدۂ بے جان سے باہر آئی میں نے کچھ...
  18. چوہدری لیاقت علی

    دیارِ ہجر میں خود کو تو اکثر بھول جاتا ہوں۔اسلم کولسری

    دیارِ ہجر میں خود کو تو اکثر بھول جاتا ہوں تجھے بھی میں، تیری یادوں میں کھو کر بھول جاتا ہوں عجب دن تھے کہ برسوں ضربِ خوشبو یاد رہتی تھی عجب دن ہیں کہ فوراً زخمِ خنجر بھول جاتا ہوں گزر جاتا ہوں گھر کے سامنے سے بے خیالی میں کبھی دفتر کے دروازے پہ دفتر بھول جاتا ہوں اسی باعث بڑی چاہت سے ملتا...
  19. چوہدری لیاقت علی

    اس ایک ڈر سے خواب دیکھتا نہیں۔تہذیب حافی

    اس ایک ڈر سے خواب دیکھتا نہیں جو دیکھتا ہوں میں وہ بھولتا نہیں کسی منڈیر پر کوئی دیا جلا پھر اس کے بعد کیا ہوا پتا نہیں تری طرف چلے تو عمر کٹ گئی یہ اور بات راستہ کٹا نہیں اس اژدھے کی آنکھ پوچھتی رہی کسی کو خوف آ رہا ہے یا نہیں میں ان دنوں ہوں خود سے اتنا بے خبر میں بجھ چکا ہوں اور مجھے پتا...
  20. چوہدری لیاقت علی

    اک سمندر شہر کو آغوش میں لیتا ہوا۔محمود شام

    اک سمندر شہر کو آغوش میں لیتا ہوا اک سمندر تیرے میرے درمیاں پھیلا ہوا ایک جنگل جس میں انساں کو درندوں سے ہے خوف ایک جنگل جس میں انساں خود سے ہی سہما ہوا ایک دریا جو بجھا دیتا ہے میدانوں کی پیاس ایک دریا خواہشوں کی پیاس کا چڑھتا ہوا ایک صحرا جس میں سناٹا بگولے اور سراب ایک صحرا حسرتوں کی ریت...
Top