نتائج تلاش

  1. چوہدری لیاقت علی

    نصیر ترابی محل سرا میں ہے کوئی نہ خیمہ گاہ میں ہے۔نصیر ترابی

    محل سرا میں ہے کوئی نہ خیمہ گاہ میں ہے عجیب شہر ہے سارا ہی شہر راہ میں ہے یہ رخ ہواؤں کا صورت ہے کس تغیر کی جو تیرے دل میں ہے وہ بھی میری نگاہ میں ہے سخن بھی ہوتے ہیں اکثر پس سخن کیا کیا ترے سکوت کا لہجہ بھی میری آہ میں ہے دمشق عشق میں دیوار و در کی حسرت کیا مسافروں کو تو رہنا ہی گرد راہ میں...
  2. چوہدری لیاقت علی

    منیر نیازی راستے کی تھکن

    راستے کی تھکن آس پاس کوئی گاؤں نہ دریا اور بددیا چھائی ہے شام بھی جیسے کسی پرانے سوگ میں ڈوبی آئی ہے پل پل بجلی چمک رہی ہے اور میلوں تنہائی ہے کتنے جتن کئے ملنے کو پھر بھی کتنی دوری ہے چلتے چلتے ہار گیا میں پھر بھی راہ ادھوری ہے گھائل ہے آواز ہوا کی اور دل کی مجبوری ہے
  3. چوہدری لیاقت علی

    نصیر ترابی نصیر ترابی۔یادش بخیر، شام دلآویز ہے بہت

    یادش بخیر، شام دلآویز ہے بہت دل بھی تپاں ہے، آنکھ بھی لبریز ہے بہت ایسا تو ہو کہ بزم طرب ماجرا نہ ہو غم کے لیے نشاط بھی مہمیز ہے بہت احوال واقعئ کو تکلم ہے کیا ضرور اپنا سکوت ہی خبر آمیز ہے بہت سر پر ہے، اک پہاڑ سی تنہائیوں کی رات اور شام سے چراغ کی لو تیز ہے بہت کیا ہم سے پوچھتے ہو شب و روز...
  4. چوہدری لیاقت علی

    پروین فنا سید ۔ جب بانٹنا ہی عذاب ٹھہرا

    جب بانٹنا ہی عذاب ٹھہرا پھر کیسا حساب مانگتے ہو سب ہونٹوں پہ مہر لگ چکی ہے اب کس سے جواب ماگنتے ہو کلیوں کو مسل کے اپنے ہاتھوں پھولوں سے شباب مانگتے ہو ہر لفظ صلیب پر چڑھا کر تم کیسی کتاب مانگتے ہو سب روشنیوں کو چھین کر بھی دیوانوں سے خواب مانگتے ہو فردوس بریں میں مل سکے گی اس ریگ ہیں شراب...
  5. چوہدری لیاقت علی

    لہر کا خواب ہو کے دیکھتے ہیں۔ابھیشک شکلا

    لہر کا خواب ہو کے دیکھتے ہیں چل تہہ آب ہو کے دیکھتے ہیں اس پہ اتنا یقین ہے ہم کو اس کو بیتاب ہو کے دیکھتے ہیں رات کو رات ہو کے جانا تھا خواب کو خواب ہو کے دیکھتے ہیں اپنی ارزانیوں کے صدقے ہم خود کو نایاب ہو کے دیکھتے ہیں ساحلوں کی نظر میں آنا ہے پھر تو غرقاب ہو کے دیکھتے ہیں وہ جو پایاب کہہ...
  6. چوہدری لیاقت علی

    در خیال بھی کھولیں سیاہ شب بھی کریں۔ ابھیشک شکلا

    در خیال بھی کھولیں سیاہ شب بھی کریں پھر اس کے بعد تجھے سوچیں یہ غضب بھی کریں سیاہیاں سی بکھرنے لگی ہیں سپنے میں اب اس ستارۂ شب تاب کی طلب بھی کریں یہ امتیاز ضروری ہے اب عبادت میں وہی دعا جو نظر کر رہی ہے لب بھی کریں کہ جیسے خواب دکھانا تسلیاں دینا کچھ ایک کام محبت میں بے سبب بھی کریں میں...
  7. چوہدری لیاقت علی

    تہذیب حافی ۔چہرہ دیکھیں تیرے ہونٹ اور پلکیں دیکھیں

    چہرہ دیکھیں تیرے ہونٹ اور پلکیں دیکھیں دل پہ آنکھیں رکھیں تیری سانسیں دیکھیں سرخ لبوں سے سبز دعائیں پھوٹی ہیں پیلے پھولوں تم کو نیلی آنکھیں دیکھیں سال ہونے کو آیا ہے وہ کب لوٹے گا آؤ کھیت کی سیر کو نکلیں کونجیں دیکھیں تھوڑی دیر میں جنگل ہم کو عاق کرے گا برگد دیکھیں یا برگد کی شاخیں دیکھیں...
  8. چوہدری لیاقت علی

    دانیال طریر ۔ چیخنا ہے مجھے

    چیخنا ہے مجھے اس زمین پر نہیں آسماں میں نہیں ان وجودوں کی لا میں خلا میں مجھے چیخنا ہے انا کی انا مین مگر کس سزا میں کہ جیون بتایا ہے اس کربلا میں مجھے چیخنا ہے خلا میں جہاں اپنی چیخیں میں خود ہی سنوں فیصلہ خود کروں ان وجودوں کو کیا میں جیوں یا مروں
  9. چوہدری لیاقت علی

    ابن انشا خواب ہی خواب تھا

    خواب ہی خواب تھا، تصویریں ہی تصویریں تھیں یہ ترا لطف، ترے مہر و محبت، لیکن تیرے جانے سے یہ جینے کے بہانے بھی چلے تجھ کو ہونا تھا کسی روز تو رخصت لیکن اپنا جینا بھی کوئی دن ہے، ہمیشہ کا نہیں تو نے کچھ روز تو دی زیست کی لذّت لیکن پھر وہی دشت ہے، دیوانگئ دل بھی وہی پھر وہی شام، وہی پچھلے پہر کا...
  10. چوہدری لیاقت علی

    ملن کی ساعت کو اس طرح سے امر کیا ہے۔ آنس معین

    ملن کی ساعت کو اس طرح سے امر کیا ہے تمھاری یادوں کے ساتھ تنہا سفر کیا ہے سنا ہے اس رُت کو دیکھ کر تم بھی رو پڑے تھے سنا ہے بارش نے پتھر دل پر اثر کیا ہے گھٹن بڑھی ہے تو پھر اسی کو صدائیں دی ہیں کہ جس ہوا نے ہر اک سجر بے ثمر کیا ہے ہے تیرے اندر بسی ہوئی ایک اور دنیا مگر کبھی تو نے اتنا لمبا...
  11. چوہدری لیاقت علی

    اجمل نیازی۔ اک شخص جزیرہ رازوں کا اور ہم سب اس میں رہتے ہیں

    اک شخص جزیرہ رازوں کا اور ہم سب اس میں رہتے ہیں اک گھر ہے تنہا یادوں کا اور ہم سب اس میں رہتے ہیں اک موسم ہرے پرندوں کا وہ سرد ہوا کا رزق ہوا اک گلشن خالی پیڑوں کا اور ہم سب اس میں رہتے ہیں اک آنکھ ہے دریا آنکھوں کا ہر منظر اس میں ڈوب گیا اک چہرہ صحرا چہروں کا اور ہم سب اس میں رہتے ہیں اک...
  12. چوہدری لیاقت علی

    کچھ اس طرح سے ترا غم دیے جلاتا تھا ۔ مشفق خواجہ

    کچھ اس طرح سے ترا غم دیے جلاتا تھا کہ خاک دل کا ہر اک ذرہ جگمگاتا تھا اسی لیے نہ کیا تلخئ جہاں کا گلہ ترا خیال پس پردہ مسکراتا تھا نہ یاد رکھتا تھا مجھ کو نہ بھول جاتا تھا کبھی کبھی وہ مجھے یوں بھی آزماتا تھا ہر آئنہ تھا سراپا حجاب میرے لیے میں اپنے آپ کو دیکھوں، نظر وہ آتا تھا نظر چرا کے وہ...
  13. چوہدری لیاقت علی

    الفت کی رسم و راہ سے اتنا وہ بے پروا نہ تھا، علامہ طالب جوہری

    الفت کی رسم و راہ سے اتنا وہ بے پروا نہ تھا کل اجنبی بن کر ملا، پہلے تو وہ ایسا نہ تھا اس سال کے سیلاب سے سارے کگارے کٹ گئے دریا کے پیچ و تاب کا ساحل کو اندازہ نہ تھا جب قربتوں کی چھاؤں میں اترے حیا کے قافلے بڑھتے قدم خود رک گئے آگے کوئی رستہ نہ تھا پلکوں کی چھاگل توڑ کر رزق زمیں بنتے رہے ان...
  14. چوہدری لیاقت علی

    گاؤں کے اک چھوٹے سے گھر میں کچھ لمحے مہتاب رہا ۔ طالب جوہری

    گاؤں کے اک چھوٹے سے گھر میں کچھ لمحے مہتاب رہا لیکن اس کی یاد کا پورا برسوں تک شاداب رہا اپنی ساری گم شدہ بھیڑیں جمع تو کیں چرواہے نے ان بھیڑوں کے پیچھے پیچھے پورے دن بے تاب رہا فصل خزاح کی شاخ سے لپٹا بیلے کا اک تنہا پھول کچھ کلیوں کی یاد سمیٹے راتوں کو بے خواب رہا بچھڑے تھے تو ساکت پلکیں...
  15. چوہدری لیاقت علی

    طواف کرتا ہے اک پرندہ صنوبروں کا ۔ علامہ طالب جوہری

    طواف کرتا ہے اک پرندہ صنوبروں کا کہ تیز آندھی میں کیا بھروسہ ہے شہیروں کا میں اپنی یاروں سے کوئی صورت تراش لوں گا میں کس خوشی میں اٹھاؤں احسان پتھروں کا دیار وحشت میں کوئی نقارہ بج رہا ہے نواح دل سے قریب ہے کوچ لشکروں کا زمین کے زخم دیکھتا ہوں تو سونچتا ہوں گناہ یہ فوجیوں کا تھا یا سمندروں کا...
  16. چوہدری لیاقت علی

    شکوہ گردش حالات لیے پھرتا ہے ۔ انور مسعود

    شکوہ گردش حالات لیے پھرتا ہے جس کو دیکھو وہ یہی بات لیے پھرتا ہے اس نے پیکر میں نہ ڈھلنے کی قسم کھائی ہے اور مجھے شوق ملاقات لیے پھرتا ہے شاخچہ ٹوٹ چکا کب کا شجر سے لیکن اب بھی کچھ سوکھے ہوئے بات لیے پھرتا ہے سوچئے جسم ہے اب روح سے کیسے روٹھے اپنے سائے کو بھی جو ساتھ لیے پھرتا ہے آسماں اپنے...
  17. چوہدری لیاقت علی

    عرفان صدیقی ہم اپنے ذہن کی آب و ہوا میں زندہ ہیں

    ہم اپنے ذہن کی آب و ہوا میں زندہ ہیں عجب درخت ہیں، دشت بلا میں زندہ ہیں گزرنے والے جہازوں کو کیا خبر ہے کہ ہم اسی جزیرۂ بے آشنا میں زندہ ہیں گلی میں ختم ہوا قافلے کا شور، مگر مسافروں کی صدائیں سرا میں زندہ ہیں مجھے ہی کیوں ہو کسی اجنبی پکار کا خوف سبھی تو دامن کوہ ندا میں زندہ ہیں خدا کا...
  18. چوہدری لیاقت علی

    عرفان صدیقی ہم سے وہ جان سخن ربط نوا چاہتی ہے

    ہم سے وہ جان سخن ربط نوا چاہتی ہے چاند ہے اور چراغوں سے ضیا چاہتی ہے اس کو رہتا ہے ہمیشہ مری وحشت کا خیال میرے گم گشتہ غزالوں کا پتا چاہتی ہے میں نے اتنا اسے چاہا ہے کہ وہ جانِ مراد خود کو زنجیر صحبت سے رہا چاہتی ہے چاہتی ہے کہ کہیں مجھ کو بہا کر لے جائے تم سے بڑھ کر تو مجھے موج فنا چاہتی ہے...
  19. چوہدری لیاقت علی

    عرفان صدیقی سخن میں رنگ تمھارے خیال ہی کے تو ہیں

    سخن میں رنگ تمھارے خیال ہی کے تو ہیں یہ سب کرشمے ہوائے وصال ہی کے تو ہیں کہا تھا تم نے کہ لاتا ہے کون عشق کی تابہ سو ہم جو اب تمھارے سوال ہی کے تو ہیں ذرا سی بات ہے دل میں اگر بیاں ہوجائے تمام مسئلے اظہار حال ہی کے توہیں یہاں بھی اس کے سوا اور کیا نصیب ہمیں ختن میں رہ کے بھی چشم غزال ہوجائے...
  20. چوہدری لیاقت علی

    عبیداللہ بیگ ۔افسردہ ہے کسوٹی کہ سونا نہیں رہا

    عبیداللہ بیگ افسردہ ہے کسوٹی کہ سونا نہیں رہا از چوہدری لیاقت علی عبیداللہ بیگ ہمیشہ سے اپنی نستعلیق زبان و شخصیت اور وسیع مطالعہ سے اپنی پہچان رکھتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان ٹیلی ویزن کے پروگرام کسوٹی سے ملک گیر شہرت حاصل کی۔ ایک عالم ان کی شخصیت، بردباری، حلم ، اور تبحر علمی کا قائل ہے۔ تاہم کچھ...
Top