فارسی جاننے والے صاحب علم حضرات ایک مدد کر دیں مہربانی ہو گی۔۔۔۔
بہت پہلے کسی نے ایک فارسی کا شعر سنایا تھا جس میں بیٹا باپ کو حسن جاناں کے جلوہ کے بارے میں بتا رہا ہے۔۔۔۔ مجھے کچھ عرصہ پہلے وہ گوگل پر ملا بھی لیکن اب تلاش کے باوجود میں اسے ڈھونڈ نہیں پا رہا ۔۔۔۔
اس کا متن کچھ یوں کر کے تھا...
ادب کی یہی رنگا رنگی ہے، کسی کو کچھ بھاتا ہے کسی کو کچھ۔۔۔۔ انہی رنگوں سے یہ گلستاں سجتا ہے۔۔۔۔ اب باغ کا ہر پھول ہر کسی کو پسند آ جائے یہ تو ممکن ہی نہیں۔۔۔۔ بے نور چیزوں کے لئے بھی دیدہ ور پیدا ہوتے ہیں۔۔۔۔
متفق۔۔۔۔۔ میرے بچپن سے آج تک مجھے یہ صنف پسند نہیں آئی ۔۔۔۔ بلکہ آزاد نظم یا جو بھی ہے میں اسے پڑھتا ہی نہیں۔۔۔۔ اسے آپ میری کم علمی کہہ لیں اس کے ساتھ اپنا مزاج نہیں ملتا