نتائج تلاش

  1. ایم اے راجا

    ابر برسا نہ ہی کرم برسا

    ابر برسا نہ کچھ کرم برسا اُن پہ اس سال بھی ستم برسا کرب و افلاس کا کھلا ہے در اور اُس سے بہت الم برسا چشمِ جاناں کا قہر تو مجھ پر اک نہیں پر کئی جنم برسا دشتِ دامن پہ آنکھ کا بادل رات بھر برسا پھر بھی کم برسا تیرے ہوتے ہوئے بھی کیوں مجھ پر دردِ تنہائی دم بہ دم...
  2. ایم اے راجا

    شوق کا اعتبار ہی نہیں ہے

    جی سر با لکل
  3. ایم اے راجا

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کیا اس کا وزن ٹھیک ہے ؟ تم بتا دو کہ مدعا کیا ہے
  4. ایم اے راجا

    ابر برسا نہ ہی کرم برسا

    سر الف عین صاحب اسے بھی ذرا دیکھیئے گاپلیز
  5. ایم اے راجا

    شوق کا اعتبار ہی نہیں ہے

    شوق کا اعتبار ہی نہ رہا خود پہ اب اختیار ہی نہ رہا وہ جودن تھے گذر گئے کب کے اب ترا انتظار ہی نہ رہا زخم رکّھوں لگا کے سینے سے درد سے اب وہ پیار ہی نہ رہا سبز رت کی دعا کروں بھی تو کیوں جبکہ شوقِ بہار ہی نہ رہا جس میں نقصان دل کاتھا راجا اب تو وہ کاروبار ہی نہ رہا...
  6. ایم اے راجا

    شوق کا اعتبار ہی نہیں ہے

    بہت شکریہ، بہت عمدہ
  7. ایم اے راجا

    وہ جو میرا تُم پہ اُدھار تھا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

    آمین بہت شکریہ آپ کے لیئے بہت سی دعائیں
  8. ایم اے راجا

    وہ جو میرا تُم پہ اُدھار تھا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

    واہ واہ واہ خلیل صاحب بہت عمدہ بہت مزا آیا پڑھ کر سلامت رہیں
  9. ایم اے راجا

    ابر برسا نہ ہی کرم برسا

    سر الف عین صاحب مطلع اگر یوں کیا جائے تو ؟ ابر برسا نہ کچھ کرم برسا اُن پہ اس سال بھی ستم برسا اور قہر والا شعر یوں چشمِ جانا ں کا سحر یہ مجھ پر اک نہیں پر کئی جنم برسا یوں بھی کیا جا سکتا ہے اگر قہر لائیں تو، چشمِ جانا ں کا قہر تو مجھ پر اک نہیں پر کئی جنم برسا
  10. ایم اے راجا

    عبرتوں کا مقام آیا ہے

    عبرتوں کا مقام آیا ہے تاج پہنے غلام آیا ہے اشک پینے سے جام پینے تک صبر ہی صبر کام آیا ہے ہول اٹھتا ہے دل میں قاتل کے کون یہ زیرِ دام آیا ہے دشمنِ جان ہو گئی بستی زیرِ لب کس کا نام آیا ہے نیند آنے لگی اندھیروں کو روشنی کو دوام آیا ہے شام سے لے کے صبح تک راجا لب پہ اشکوں کا جام آیا ہے
  11. ایم اے راجا

    شوق کا اعتبار ہی نہیں ہے

    شوق کا اعتبار ہی نہ رہا خود پہ اب اختیار ہی نہ رہا وہ جودن تھے گذر گئے کب کے اب ترا انتظار ہی نہ رہا عمر بھر زخم ساتھ لے کے چلوں درد سے اب وہ پیار ہی نہ رہا سبز رت کی دعا کروں بھی تو کیوں جبکہ شوقِ بہار ہی نہ رہا جس میں نقصان دل کاہو راجا اب تو وہ کاروبار ہی نہ رہا...
  12. ایم اے راجا

    ابر برسا نہ ہی کرم برسا

    شکریہ سر
  13. ایم اے راجا

    عبرتوں کا مقام آیا ہے

    اس کا مقطع یو ں سوجھا ہے شام سے لے کے صبح تک راجا لب پہ اشکوں کا جام آیا ہے
  14. ایم اے راجا

    شوق کا اعتبار ہی نہیں ہے

    استاد محترم الف عین صاحب اب دیکھیئے اس پرانی غزل کو شوق کا اعتبار ہی نہ رہا خود پہ اب اختیار ہی نہ رہا وہ جودن تھے گذر گئے کب کے اب ترا انتظار ہی نہ رہا عمر بھر زخم ساتھ لے کے چلوں درد سے اب وہ پیار ہی نہ رہا سبز رت کی دعا کروں بھی تو کیوں جبکہ شوقِ بہار ہی نہ رہا جس میں دل کا خسارہو...
  15. ایم اے راجا

    ابر برسا نہ ہی کرم برسا

    معذرت ٹائپنگ مسٹیک ہو گئی تھی درست کر دی ہے چشمِ جاناں کا قہر یہ مجھ پر یوں تھا یہ مصرع
  16. ایم اے راجا

    ابر برسا نہ ہی کرم برسا

    تھر کے خشک سالی سے مارے ہوئے غریب تھریوں کے نام بہت عرصہ بعد ایک غزل۔ ابر برسا نہ ہی کرم برسا اُن پہ اس سال بھی ستم برسا کرب و افلاس کا کھلا ہے در اور اُس سے بہت الم برسا چشمِ جاناں کا قہر یہ مجھ پر اک نہیں پر کئی جنم برسا دشتِ دامن پہ آنکھ کا بادل رات بھر برسا پھر بھی کم برسا تیرے ہوتے...
  17. ایم اے راجا

    مبارکباد مقدس کے صاحبزادے طلحہ تیمور کی آمد :)

    بہت مبارک ہو، اللہ طویل عمر اور خوشیاں دے
Top