ایک تازہ غزل عرض ہے۔
تیری تصویر جو دل میں نہ اتاری جاتی
(جو نہ تصویر تری دل میں اتاری جاتی)
تنہا مجھ سے نہ شبِ ہجر گذاری جاتی
(مجھ سے تنہا نہ شبِ ہجر گذاری جاتی)
ایک اک کر کے چلے جاتے ہیں دوست و دشمن
دیکھیئے کب مری باری ہے پکاری جاتی
(دیکھو کب میری بھی باری ہے پکاری جاتی)
مجھ کو درپیش ہے...