اک بار پھر اصلاح کے لئے اشعار پیشِ خدمت ہیں اور جن اشعار میں بہتری نہ لاسکا انھے ترک کر دیا
جو دل حر حال میں شاداں رہا ہے
وہ درد و غم کا اب مسکن ہوا ہے
جو جاں دینے کی باتیں کررہا تھا
وہی اب جان کا دشمن ہوا ہے
تم اپنا عکس کس میں ڈھونڈتے ہو
وہ اک پتھر ہے نہ کہ آئینہ ہے
بہت مشکل ہے منزل تک پہنچنا...