نتائج تلاش

  1. محمد فائق

    میرے کشکول میں بس سکّہءِ رد ہے .. حد ہے !!

    ہمارے ایک دوست جناب سید ندیم نقوی سرسوی صاحب کی ایک خوبصورت غزل آپ سخن شناس احباب کی نذر غزل میرے کشکول میں بس سکّہءِ رد ہے .. حد ہے !! پھر بھی یہ دل مرا راضی بمدد ہے .. حد ہے !! غم تو ہیں بخت کے بازار میں موجود بہت کیسہءِ جسم میں دل ایک عدد ہے ... حد ہے !! آج کے دور کا انسان عجب ہے یا رب لب...
  2. محمد فائق

    ہم کہ یکتا ہوئے یگانہ ہوئے

    یہ شعر بہت پسند آیا عباد بھائی
  3. محمد فائق

    برائے اصلاح

    جی شکریہ بھائی
  4. محمد فائق

    برائے اصلاح

    TE="عباد اللہ, post: 1798563, member: 13489"]واہ واہ شکریہ عباد بھائی
  5. محمد فائق

    برائے اصلاح

    میرے دشمن تو رہیں گے یہ زمانے والے کھلتے رہتے ہیں کھری کھوٹی سنانے والے کس زباں سے وہ ہمیں درسِ محبت دیں گے سیدھے منہ بات بھی اپنوں سے نہ کرنے والے پار ہوجائے سفینہ_یہ بہت مشکل ہے ہیں سفینے میں سفینے کو ڈوبانے والے جائے تو جائے کہاں_تخت نشیں ہیں ظالم عدل و انصاف کی امید لگانے والے بعدِ...
  6. محمد فائق

    ایک زمین ۔۔۔ پانچ شعراء (حفیظ تائب، نصیر الدین نصیر ، سراج اورنگ آبادی، قمر جلالوی، احمد فراز

    ایک زمین ۔۔۔ پانچ شعراء (حفیظ تائب، نصیر الدین نصیر ، سراج اورنگ آبادی، قمر جلالوی، احمد فراز نعت رسولِ مقبول ﷺ از حفیظ تائب رہی عمر بھر جو انیسِ جاں، وہ بس آرزوئے نبیؐ رہی کبھی اشک بن کے رواں ہوئی، کبھی درد بن کے دبی رہی شہِؐ دیں کے فکر و نگاہ سے مٹے نسل و رنگ کے تفرقے نہ رہا تفاخرِ منصبی،...
  7. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    سر معافی چاہتا ہوں شعر کٹ کرنے کے لیے شفا مل جائے گی بے شک دلِ بیمار کو میرے اے میرے ہمنوا تو گر مرا تیمار ہوجائے
  8. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    :)خیر وہ شعر کٹ کردیا
  9. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    کسی استاد نے تیمار کو تیمار دار کے معنوں میں استعمال کیا ہے یا نہیں بھائی مجھے پتہ نہیں پر تیمار کے ایک معنی بیمار کی خبرگری کہ بھی ہے اور بھائی یہ اصلاح آپ کی قابل قبول ہے شکریہ مظالم ہنس کے سہ لیتا ہوں میں_ہرگز نہ حیراں ہو
  10. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    یہ محفل کا ہر اک سامع مرا غمخوار ہوجائے یہاں میرے مصائب کا اگر اظہار ہوجائے ہمیں بھی اپنے چہرے کا ذرا دیدار کروادیں ہم اندھوں کے لیے بھی آئینہ ہموار ہوجائے مظالم ہنس کے سہ لیتا ہوں میں_ہرگز نہ حیرت کر ترا ہر وار اے ظالم اگر بیکار ہوجائے اگر ہوجائیں فائق سیم و زر پیمانہء عزت ہماری آبرو رسوا...
  11. محمد فائق

    امکان دیکھنے کو رکا تھا میں جست کا@عرفان ستار

    امکان دیکھنے کو رکا تھا میں جست کا اعلان کردیا گیا میری شکست کا سائے سے اپنے قد کا لگاتا ہے تُو حساب اندازہ ہو گیا ہے ترے ذہنِ پست کا تجھ کو بدن کی حد سے نکلنا کہاں نصیب سمجھے گا کیسے روح کو آلودہ ہست کا تُو ہے۔ کہ کل کی بات کا رکھتا نہیں ہے پاس میں ہوں کہ پاسدار ہوں عہدِ الست کا جس سے...
  12. محمد فائق

    ماہِ رحمت

    عبادتوں کے چمن کی بہار ہے رمضاں علاجِ گردشِ لیل و نہار ہے رمضاں پئے طہارتِ دل آبشار ہے رمضاں پیامِ رحمتِ پروردگار ہے رمضاں ہوا کریم کا احساں اسی مہینے میں ملا رسول کو قرآں اسی مہینے میں بہارِ گلشنِ عشق و وفا کا موسم ہے نمودِ قوتِ صبر و رضا کا موسم ہے فروغِ جذبہء صدق و صفا کا موسم ہے عبادتوں کا...
  13. محمد فائق

    نہ ہوئی ہم سے محبت نہ ہوئی

    وہ فائق مجھ سے پوچھیں میں بتاوں کتنی ہے مشکل بڑی آساں جنہیں یہ شاعری معلوم ہوتی ہے برائے اصلاح :)
  14. محمد فائق

    نہ ہوئی ہم سے محبت نہ ہوئی

    واہ واہ عباد بھائی
  15. محمد فائق

    زباں پہ حرف ِ ملائم بھی، دل میں کینہ بھی

    زباں پہ حرف ِ ملائم بھی، دل میں کینہ بھی عجیب شخص ہے، اچھا بھی ہے، کمینہ بھی لہو تو خیر کہاں کا، یہ جاں نثار ترے بہائیں گے نہ کبھی بوند بھر پسینہ بھی وہاں گزار دیے زندگی کے اتنے برس جہاں نہ مجھ کو ٹھہرنا تھا اک مہینہ بھی جلا بروز ِ ازل جو بنام ِ رب ِ سخن اُسی چراغ سے روشن ہے میرا سینہ بھی درون...
  16. محمد فائق

    میں نے مانگا جسے دعاؤں میں

    میں نے مانگا جسے دعاؤں میں وہ بھی شامل ہوا خداؤں میں شاہزادوں کے دل کی دھڑکن تھی وہ جو بیٹھی ہے خادماؤں میں بات کرتے ہو اور نہ سنتے ہو تم نہ جانے ہو کن ہواؤں میں چھن چھنا چھن بھی اس کی چال میں ہے جھانجھریں بھی نہیں ہیں پاؤں میں اس نے یہ کہہ کے فون کاٹ دیا بارشیں ہو رہی ہیں گاؤں میں...
  17. محمد فائق

    خانہء خواب میں تعبیر کا امکان رکھا

    خانہء خواب میں تعبیر کا امکان رکھا ہجر کو سجدہ کیا وصل پہ ایمان رکھا عشق خود سے بھی چھپایا کہ سرہانے اپنے تیری تصویر نہیں، میرؔ کا دیوان رکھا روح پر حاوی نہ ہونے دی بدن کی خواہش عکس بے جلوہ رکھا، آئینہ حیران رکھا اپنا اجڑا ہوا دل دیکھ کے شرمندہ ہوں کس خرابے میں تری یاد کو مہمان رکھا میں نے...
  18. محمد فائق

    برائے اصلاح

    درد اتنا بڑھا لا دوا ہوگیا دل مرا تجھ سے جب آشنا ہو گیا یوں تو زندہ ہوں تجھ سے بچھڑ کر مگر رنج و تکلیف میں مبتلا ہو گیا اس قدر بڑھ گئی حاجتِ مے کشی میرا گھر مستقل مے کدہ ہوگیا دے رہا تھا زمانے کو درسِ وفا جان پر جب بنی بے وفا ہوگیا ان کے ہاتھوں نے جونہی تراشا مجھے پہلے پتھر تھا اب آئینہ...
  19. محمد فائق

    برائے اصلاح

    شکریہ بھائی
Top