نتائج تلاش

  1. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    «حضرتِ یوسُف» کی داستان میں آیا ہے کہ اُن کے فِراق کے غم میں «حضرتِ یعقوب» اِس قدر زیادہ روتے رہے تھے کہ اُن کے دیدے سیاہ سے سفید ہو گئے، یعنی وہ نابینا ہو گئے تھے۔ «کِشوَرِ کشمیر» کے شاعر «غنی کشمیری» نے اُس داستان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یہ شعری مضمون باندھا ہے: خضابِ مُویِ زُلیخا مگر کند...
  2. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    بِلادِ عظیمۂ «شام» کا عظیم شہر «حلَب» ہماری شعری روایات میں اپنی شیشہ‌سازی کی صنعت اور اپنے شیشوں کے لیے مشہور رہا ہے۔۔۔ «رایج سیالکوتی» نے بھی ایک بیت میں شہرِ «حلَب» اور وہاں کی شیشہ‌سازی و شیشہ‌فروشی کی جانب اشارہ کیا ہے: در جلوه بُوَد هر طرفم معنیِ نازُک عالَم سُخنِ من همه بازارِ حلَب کرد...
  3. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    (رباعی) هر گاه حزین همیشه ناشادوز بیز گویا دلِ قَیس و طبعِ فرهادوز بیز هر بار باقوپ بو کَونه گِریان اۏلوروز هر لحظه‌ده سانکی طِفلِ نَوزادوز بیز (عزمی‌زاده حالَتی) ہم ہر وقت حزین، اور ہمیشہ ناشاد ہیں۔۔۔ گویا ہم «قَیس» (مجنون) کا دِل اور «فرہاد» کی سِرِشت ہیں۔۔۔ ہم ہر بار اِس عالَم پر نِگاہ کر...
  4. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    دفن ائیله‌یین عُریان منی کویین‌ده اۏ ماهېن شرع ایله مُشخّص‌دی شهیده کفن اۏلماز (سیِّد عظیم شیروانی) مجھ کو اُس ماہ کے کُوچے میں عُریاں دفن کیجیے۔۔۔ شریعت کے لحاظ سے مُشخّص و مُعیّن ہے کہ شہید کے لیے کفن نہیں ہوتا۔ Dəfn eyləyin üryan məni kuyində o mahın, Şər' ilə müşəxxəsdi, şəhidə kəfən...
  5. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    «رایج سیالکوتی» ایک بَیت میں کہتے ہیں کہ جب تک شاعر کا جِگر خُون نہیں ہو جاتا، گُل و چمنِ سُخن‌وَری رنگین نہیں ہوتا۔۔۔ یعنی خُوب و زیبا شاعری کرنا جِگر کو خون کرنے کا نام ہے۔ به آسانی گُلِ طرزِ سُخن رنگین نمی‌گردد جگر تا خون نگردد این چمن رنگین نمی‌گردد (رایج سیالکوتی) گُلِ طرزِ سُخن بہ...
  6. حسان خان

    پشتو اشعار مع اردو ترجمہ

    فارسی و اُردو میں ایک ضرب‌المثَل رائج رہی ہے کہ «قهرِ درویش به جانِ درویش»۔۔۔ یعنی درویشِ بےچارہ کا زور فقط اپنی ذات پر چلتا ہے، اور وہ کم‌زور شخص صِرف خود پر قہر کرنے کی قُدرت رکھتا ہے، لہٰذا اگر وہ کسی دیگر شخص پر بھی خشم‌گین ہو تو وہ خود ہی کو اپنے خشْم کا ہدف بناتا ہے۔۔۔ «پختونخوا» کے شاعر...
  7. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    «خاقانی شِروانی» قفقازی آذربائجان کے خِطّے «شِیروان» کے شاعر تھے، اور خِطّۂ «شیروان» مسیحی گُرجیوں کے وطن «گُرجِستان» (جارجیا) کے نزد واقع ہے۔ یقیناً اُس مسیحی گُرجی قَوم کے ساتھ «خاقانی» کا اِرتِباط رہا تھا، جبھی اُنہوں نے ایک رُباعی میں کسی مسیحی معشوق سے مُخاطِب ہو کر ایک گُرجی لفظ «مویی»...
  8. حسان خان

    محمد فضولی بغدادی کے چند تُرکی اشعار

    گئچدی مَی‌خانه‌ده‌ن ایل مستِ مَیِ عشقوڭ اۏلوپ نه ملَک‌سه‌ن که خراب ایتدۆڭ ائوین شیطانوڭ (محمد فضولی بغدادی) [اے معشوق!] مردُم نے تمہارے عِشق کی شراب سے مست ہو کر مَیخانے کو تَرک و خَیرباد کر دیا۔۔۔ تم کیسے [خُوب] فرشتے ہو، کہ تم نے شَیطان کے گھر کو خراب و ویران کر دیا!۔۔۔ Geçdi mey-ḫâneden...
  9. حسان خان

    پشتو اشعار مع اردو ترجمہ

    لکه حرف چه سیه پوش وي په بیاض کښې په ښادۍ کښې ماتمیان کا ماتمونه (کاظم خان شَیدا) جس طرح [سفید] بَیاض میں حَرف سیاہ‌پوش ہوتا ہے، [اُسی طرح] سوگ‌واران شادمانی [کے موقع] میں [بھی] سوگ کرتے ہیں۔ (سفید کاغذ پر حُروف سیاہ سیاہی سے لِکھے جاتے ہیں۔)
  10. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    «قِندیلِ ترسا» اُس قِندیل کو کہتے تھے جو مسیحیوں کے کلیسا میں ہمیشہ آویزاں ہوتی تھی اور کلیسا میں مسیحیان اُس کو افروختہ و رَوشن کرتے تھے۔ «خاقانی شِروانی» نے ایک بیت میں اِس ترکیب کو استعمال کیا ہے: زبانِ رَوغَنینم زآتشِ آه بِسوزد چون دلِ قندیلِ ترسا (خاقانی شِروانی) آتشِ آہ سے میری زبانِ...
  11. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    (مصرع) معجونِ محبّت خور و جاوید جوان باش (طالب آمُلی) معجونِ محبّت کھاؤ اور دائماً جوان رہو!
  12. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    «رایج سیالکوتی» کی ایک بیت میں «کاشُروں» کے وطن «کشمیر» کا ذِکر: اشک و آهم چه قدر روح‌افزاست عشق ازین آب و هوا کشمیر است (رایج سیالکوتی) میرے اشک و آہ کس قدر رُوح‌افزا ہیں!۔۔۔ عِشق اِس آب و ہوا سے «کشمیر» [بن گیا] ہے۔۔۔
  13. حسان خان

    پشتو اشعار مع اردو ترجمہ

    زه به څه رنګ د رقیب و مخ ته ګورم کله اهل سنت ګوري د ترسا مخ (رحمان بابا) میں رقیب کے چہرے پر نگاہ کیسے کروں گا؟!۔۔۔ اہلِ سُنّت [مُسلمان] کب [کِسی] مسیحی کا چہرہ دیکھتا ہے؟ (یعنی یہ مُحال و ناشُدَنی ہے کہ میں کبھی رقیب کے چہرے پر نگاہ ڈالوں گا۔)
  14. حسان خان

    پشتو اشعار مع اردو ترجمہ

    و آسمان ته لاس د عقل نه رسېږي دا خو عشق دی چه په عرش کرسي قدم ږدي (رحمان بابا) آسمان تک عقل کا دست نہیں پہنچتا۔۔۔ یہ تو عشق ہے کہ جو عرش و کُرسی پر قدم رکھتا ہے۔
  15. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    از چه درگیرد زبانم هر نفَس مانندِ شمع نیست آهِ من اگر با آتش از یک دودمان (میرزا داراب بیگ جویا کشمیری) آگر میری آہ اور آتش دونوں ایک ہی خاندان سے نہیں ہیں تو پھر میری زبان ہر دم شمع کی مانند کیوں جلنے لگتی ہے؟
  16. حسان خان

    پشتو اشعار مع اردو ترجمہ

    دا هلال دی چه لیده شې په شفق کښې که په لاس د گل اندامې سپین وښی دی (رحمان بابا) آیا یہ ہِلال ہے جو شفَق پر نظر آ رہا ہے، یا پھر آیا یہ [کسی] گُل‌اندام [محبوبہ] کے دست پر سفید دست‌بند ہے؟۔۔۔ (دست‌بَند = کنگن) (یعنی شاعر سمجھ نہیں پا رہا ہے کہ جو چیز اُس کو سُرخ شفق پر سفید ہِلال کی شکل میں...
  17. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    دَورِ گردون گر دو روزی بر مُرادِ ما نرفت دائماً یک‌سان نباشد حالِ دَوران غم مخور (حافظ شیرازی) اگر گردشِ فلک ایک دو روز ہماری مُراد کے مُوافِق نہیں چلی تو غم مت کھاؤ کیونکہ حالِ زمانہ ہمیشہ یکساں نہیں رہتا۔
  18. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    «ظهیرالدین محمد بابُر» کی ایک بیت میں میرے ہم‌نام «حسّان بن ثابِت» کا ذِکر: دېمه‌گه‌ی احسَنْت لفظین، بابُر، اول یارینگ سېنینگ نېچه کیم حسّان کیبی اۉزنی سُخن‌دان قیلغه‌سېن (پادشاهِ غازی ظهیرالدین محمد بابُر) اے «بابُر»! تم [خواہ] جس قدر [بھی] خود کو «حسّان» کی طرح سُخن‌دان کرو گے، وہ تمہارا...
  19. حسان خان

    پشتو اشعار مع اردو ترجمہ

    ما سحر سبا لیدلی وُ د چا مخ چه مې درسته ورځ و نه لیده دا ستا مخ (رحمان بابا) میں نے صُبح صُبح کس کا [شُوم] چہرہ دیکھا تھا کہ مجھ کو تمام روز تمہارا چہرہ نظر نہ آیا۔
  20. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    «صائب تبریزی» نے ایک بَیت میں اپنے معشوق کے رُخسار کی زیبائی کی سِتائش کرتے ہوئے «شقُّ القمر» کی جانب اشارہ کیا ہے: این شُکوهی که به رُخسارِ تو داده‌ست خُدا بیمِ آن است کُنَد شق چو قمر آینه را (صائب تبریزی) مجھے اِس چیز کا خَوف ہے کہ خُدا نے جو یہ شَوکت و جلالت و بُزُرگواری تمہارے رُخسار کو...
Top