ایک حقیر سی کوشش ہے۔ چند رباعیات پیشِ خدمت ہیں۔
ناچار سے، مجبور سے، پڑھ لیں گے سلام
ہم سینہِ رنجور سے پڑھ لیں گے سلام
گو فکرِ معاش میں ہیں جکڑے حافظؔ
اس سال بھی ہم دور سے پڑھ لیں گے سلام
دیکھو ذرا دل کو، کیا نظارہ ہے!
پتھر کا جبل کیوں پارہ پارہ ہے؟
کیوں پھوٹ رہے ہیں یہ غزل کے چشمے؟
کیا عشق کے...