جیسا کہ محترم محمد وارث صاحب نے بتایا مطلع کا قافیہ اگر دیکھیں تو بے خوابی اور بے تابی میں اصل لفظ بے خواب اور بے تاب ہیں اس حساب سے ب کو قافیے کا حرفِ روی مانا جائے گا اس لحاظ سے اگلے ابیات کے ہر قافیے میں ب کی تکرار لازم ہے اگر آپ کا مقصد ی کو حرفِ روی بنانا ہے تو مطلع کے ایک مصرع میں...