نتائج تلاش

  1. ابن رضا

    تیرے نزدیک آئے جاتے ہیں۔۔۔ بن پیے لڑکھڑائے جاتے ہیں۔۔۔

    میرا اشارہ فقط پہلے مصرعے کی نثری شکل کہ طرف ہے کہ "پیے دید" یعنی دید پی کر کوہ طور چڑھے مطلب واضح نہیں
  2. ابن رضا

    تیرے نزدیک آئے جاتے ہیں۔۔۔ بن پیے لڑکھڑائے جاتے ہیں۔۔۔

    صرف مبتلا بھی مستعمل ہے البتہ صرف مبتلائے مفرد حالت میں درست نہیں ہاں کسی مرکب میں آ سکتا ہے اسی لیے بوکھلائے تجویز کیا ہے جسے آپ گنتے تھے آشنا ، جسے آپ کہتے تھے باوفا میں وہی ہوں مومنِ مبتلا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو پہلا مصرع بھی واضح نہیں" پیے؟"
  3. ابن رضا

    تیرے نزدیک آئے جاتے ہیں۔۔۔ بن پیے لڑکھڑائے جاتے ہیں۔۔۔

    ارے کمال ہے زیدی صاحب مانا کہ ہم مبتدی ہیں مگر کیا کسی چیز کو بطور استعارہ استعمال کرنے سے اگر وہ جھوٹ ہے تو سچ مان لیاجاتا ہے؟ شاعری میں مبالغے کی دو اقسام ہوتی ہیں یہ ایک صنعت ہے مبالغہ فی الاصل یعنی کسی حقیت کو استعارے میں استعمال کرنا مبالغہ فی الزوائد یعنی کسی وصف کو شدت یا صفت کی حد تک...
  4. ابن رضا

    تیرے نزدیک آئے جاتے ہیں۔۔۔ بن پیے لڑکھڑائے جاتے ہیں۔۔۔

    آپ کا شعر یقیناً استعارے ہی کے متعلق ہے مبالغے کے نہیں حضور لیکن ہم نے مبالغے کی بات کی ہے جس کا مطلب ہوتا ہے سفید جھوٹ تاہم شاعری میں اسے بخوبی استعمال میں لایا جاتا ہے ۔کوئی عیب کی بات تو نہیں یہاں ہم نے تو تعریف کی ہے۔ مزید یہ کہ چارہ گر شاید علاج کر لے اگر وہ طبیب ہو مگر صرف چارہ چہ معنی دارد؟
  5. ابن رضا

    تیرے نزدیک آئے جاتے ہیں۔۔۔ بن پیے لڑکھڑائے جاتے ہیں۔۔۔

    واہ حضرت کیا مبالغہ ہے، بہت اعلٰی ہے اور مقطع بھی خوب ہے بہت سی داد نیز مبتلائے کی جگہ بوکھلائے چلے گا؟
  6. ابن رضا

    کوئ تو هیلپ کردے پلیز

    بلاگ تو عام طور پر فری سائیٹس پر بنائے جاتے ہیں ہاں اگر آپ نے اپنی سائیت ڈومین خریدینی ہے اور ہوسٹنگ لینی ہے تو اور بات ہے
  7. ابن رضا

    عشق ِحقیقی کا سفر

    مزید مثال کے لئے فراز کی ایک غزل غزل جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو اے جانِ جہاں یہ کوئی تم سا ہے کہ تم ہو یہ خواب ہے خوشبو ہے کہ جھونکا ہے کہ پل ہے یہ دھند ہے بادل ہے کہ سایہ ہے کہ تم ہو اس دید کی ساعت میں کئی رنگ ہیں لرزاں میں ہوں کہ کوئی اور ہے دنیا ہے کہ تم ہو دیکھو یہ کسی اور...
  8. ابن رضا

    عشق ِحقیقی کا سفر

    جی ہو سکتے ہیں مگر صرف غزل کے مطلع میں نہیں ہو سکتے نہ ہی مثنوی میں۔ آپ کی نظم کی ہیئت چونکہ مثنوی ہے اس لیے اس میں ایسی اجازت نہیں
  9. ابن رضا

    ہر طرف خوف کے آثار نظر آتے ہیں

    اگر اینڈرائید فون ہے تو ملٹی لنگ کی بورڈ انسٹال کر لیں سب کچھ مل جائے گا
  10. ابن رضا

    دوستی

    خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کے بے لوث دوست ہیں۔
  11. ابن رضا

    عشق ِحقیقی کا سفر

    وصلی قوافی نہیں بلکہ قافیہ میں غیر اصلی حرف کو جب روی شمار کر لیا جائے تو اسے وصلی روی کہا جاتا ہے یہ ایک شاعرانہ رعایت ہے جس کا اعلان شاعر اپنی غزل کے مطلع میں کرتا ہے جیسا کہ "چلتا" کو ایک مصرع میں قافیہ کرنا اور سکہ (آخری ہ کو الف کے مقابل لایا جا سکتا ہے) کو دوسرے میں قافیہ کرنا اب چلتا...
  12. ابن رضا

    دوستی

    بہت خوب تحریر پر داد دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا کے مصداق یہ خوبیاں جو آپ نے بیان کی ہیں صرف اچھے دوستوں میں ہوتی ہیں عموماً ایسے دوست فی زمانہ ناپید ہی ہوتے ہیں۔مگر ہوتے ہیں :)
  13. ابن رضا

    اک غزل اصلاح کیلیئے

    یہ مقطع نہیں مطلع ہے۔
  14. ابن رضا

    اک غزل اصلاح کیلیئے

    مفعول : مجرم ب فاعلاتُ : گڑتَ ہو ج مفاعیل : ہَ اُر بھی س فاعلان: زاک بعد وزن تو درست ہے مگر اخفا جائز ہونے کے باوجود اگر ثقیل لگے تو جائز شمار نہیں ہوتا جیسے "جہاں" اسی طرح بگڑتا کی الف گرانے سے یہ بگڑت بھی بہتر محسوس نہیں ہوتا شاید اسی طرف سر الف عین کا اشارہ تھا، الفاظ کی نشست تبدیل کر کے...
  15. ابن رضا

    دعا آئیے دعا کریں۔

    آمین ثم آمین جزاک اللہ اس خوبصورت دعا میں شریک کرنے پر
  16. ابن رضا

    اک غزل اصلاح کیلیئے

    لفظ معذرت کے ساتھ یہ تجویز کرتے ہیں معڈرت بھی وہ فوراً خطا کے بعد اگر پہلے مصرعےکو صرف ادا پر مرکوز کریں تو یہ رائے بھی ہے کہ کرتے ہیں معذرت بھی وہ جور و جفا کے بعد
  17. ابن رضا

    اک غزل اصلاح کیلیئے

    بہت خوب ! اصلاح تو اساتذہ فرمایں گے تاہم چارہ گرو ندائی ہے۔ یہاں مگر جمع مقصود ہے چارہ گروں اسی طرح مانگو کو مانگوں ہونا چاہیے
Top