بھر لو چاہے جہاں سے مٹھی میں !
خوشبو ہوگی یہاں کی مٹّی میں !
قرب کا لمس ہے نیا اُس کو
یہ انگوٹھی نئی ہے انگلی میں !
سرسری خیریت لکھی ہے مگر
ایک آسودگی ہے چٹھی میں!
چاند کا عکس تجھ سا لگتا ہے
ایک حُسنِ یقیں ہے پانی میں !
آخری اشک پی کے اٹھیئے گا
بیٹھئے آپ، میں ہوں جلدی میں!
خیمہ گاہِ...