نتائج تلاش

  1. عابی مکھنوی

    گردے کی پتھری کا گھریلو علاج

    حکیم بھائی فیروز اجملی دواخانہ کا مکمل پتہ مِل سکتا ہے ۔نوازش ہو گی ۔
  2. عابی مکھنوی

    ایک نظم ۔ ۔ ۔

    جناب الف عین صاحب بہت نوازش ۔۔۔ فرحان بھائی بہت حوصلہ بڑھا
  3. عابی مکھنوی

    ایک نظم ۔ ۔ ۔

    دفتر کے دروازے پر لکڑی کا اِک تختہ نصب ہے برسوں سے اُس عمر رسیدہ تختے کا کوئی نام بھی ہو گا عُرفِ عام میں اُس کو ہم سب چوکیدار ہی کہتے ہیں موٹے میلے کالے کپڑوں کا وہ قیدی کُھلی فضا کا زندانی دو عیدوں پر کچھ نہ کچھ ہم حاتم طائی لوگوں سے وہ پا لیتا ہے کمر ہلالی رنگت کالی بجھتی آنکھیں ہر موسم میں...
  4. عابی مکھنوی

    روز کُچھ پُوچھتا ہوں سُورج سے۔۔۔۔شرم سے روز ڈُوب جاتا ہے

    روز کُچھ پُوچھتا ہوں سُورج سے۔۔۔۔شرم سے روز ڈُوب جاتا ہے
  5. عابی مکھنوی

    کاوشات۔۔۔۔۔ اصلاح و تبصرہ ۔۔۔۔۔درخواست گزار عابی مکھنوی

    چل منافع لُوٹ کے ہو جا ہوا جا کیا میں نے یہ سودا ہو گیا دیکھنے آیا ہے پھر سے چارہ گر اچھا جی پھر تو میں اچھا ہو گیا تُو تو تُو تھا تُو ہمیشہ تُو رہا میں بھی میں تھا پھر میں تیرا ہو گیا آئینہ ہوں دیکھ لے یا توڑ دے اُف جُنوں میں کیا تقاضا ہو گیا اُس کو دعویٰ ہے وہ پُورا آج کل جس کے جانے پر میں...
  6. عابی مکھنوی

    ضروری ہے جناب :)

    ضروری ہے جناب :)
  7. عابی مکھنوی

    اگر ہوں جیب میں ڈالر بدل جاتے ہیں موسم بھی ۔ ۔ ۔ ۔ مئی میں برف پڑتی ہے دسمبر گرم ہوتا ہے

    اگر ہوں جیب میں ڈالر بدل جاتے ہیں موسم بھی ۔ ۔ ۔ ۔ مئی میں برف پڑتی ہے دسمبر گرم ہوتا ہے
  8. عابی مکھنوی

    شکریہ عمر بھائی ۔۔۔ جزاک اللہ خیر سر آسی ۔۔ سچ کہوں تو آپ نے مجھے ہجے سکھا دیے ۔۔ میں ایسے ہی...

    شکریہ عمر بھائی ۔۔۔ جزاک اللہ خیر سر آسی ۔۔ سچ کہوں تو آپ نے مجھے ہجے سکھا دیے ۔۔ میں ایسے ہی لکھتا تھا ۔۔۔
  9. عابی مکھنوی

    کاوشات۔۔۔۔۔ اصلاح و تبصرہ ۔۔۔۔۔درخواست گزار عابی مکھنوی

    کہا میں نے دسمبر تنگ کرتا ہے وہ بولا کوئی آتشدان بھیجوں گا کہا میں نے دسمبر زرد موسم ہے وہ بولا دافعِ یرقان بھیجوں گا کہا میں نے دسمبر کتنا پھیکا ہے وہ بولا جو کہو تو پان بھیجوں گا کہا میں نے دسمبر کا میں قیدی ہوں وہ بولا پھر تو میں تاوان بھیجوں گا کہا میں نے دسمبر کتنا ظالم ہے وہ بولا اب...
  10. عابی مکھنوی

    اِن بہتر سے زیادہ فِرقوں میں ایک فِرقہ "دسمبری" بھی ہے

    اِن بہتر سے زیادہ فِرقوں میں ایک فِرقہ "دسمبری" بھی ہے
  11. عابی مکھنوی

    کاوشات۔۔۔۔۔ اصلاح و تبصرہ ۔۔۔۔۔درخواست گزار عابی مکھنوی

    دفتر کے دروازے پر لکڑی کا اِک تختہ نصب ہے برسوں سے اُس عمر رسیدہ تختے کا کوئی نام بھی ہو گا عُرفِ عام میں اُس کو ہم سب چوکیدار ہی کہتے ہیں موٹے میلے کالے کپڑوں کا وہ قیدی کُھلی فضا کا زندانی دو عیدوں پر کچھ نہ کچھ ہم حاتم طائی لوگوں سے وہ پا لیتا ہے کمر ہلالی رنگت کالی بجھتی آنکھیں ہر موسم میں...
  12. عابی مکھنوی

    کاوشات۔۔۔۔۔ اصلاح و تبصرہ ۔۔۔۔۔درخواست گزار عابی مکھنوی

    جمالِ یار کی باتیں ادائے ناز کے نغمے قصیدہ حُسنِ جاناں کا لبوں کی تازگی کے گُن سرکنا مست آنچل کا کہانی زُلفِ برہم کی غضب دَستِ حنائی کا بہکنا چشمِ آہو کا فسانہ قُربِ آتش کا بیانِ موجِ انگڑائی بہت بِکتا ہے عابی جی مگر لِکھا نہیں جاتا بہت تلقین ہوتی ہے مگر سوچا نہیں جاتا قلم میں توڑ سکتا ہوں مگر...
  13. عابی مکھنوی

    کاوشات۔۔۔۔۔ اصلاح و تبصرہ ۔۔۔۔۔درخواست گزار عابی مکھنوی

    میں کسی اور سے مخاطب ہوں ناپیے اپنا راستہ صاحب خود کمایا ہے جو گنواتا ہوں آپ کا کیا ہے واسطہ صاحب آئینہ توڑنے سے کیا ہوگا عکس بِکھرے ہیں جا بجا صاحب ہر گھڑی رُخ بدلنا پڑتا ہے چھوڑیے اب یہ دائرہ صاحب لیجیے مان لی محبت بھی آپ اپنے میں آپ کا صاحب دُور بھی ہو گا خُوب سب لیکن دیکھیے کچھ تو پاس...
  14. عابی مکھنوی

    سب مہینے یہاں دسمبر ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ برف سینوں میں گر جمی دیکھو

    سب مہینے یہاں دسمبر ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ برف سینوں میں گر جمی دیکھو
  15. عابی مکھنوی

    میں جب سے اب تک وہیں کھڑا ہوں

    میں اپنے لہجے کی تلخیوں سے تمھارے نازک ذہن پہ نشتر لگا رہا تھا میں اپنے لفظوں کے روکھے پن سے تمھارے اجڑے چمن کو ابتر بنا رہا تھا میں اپنے اندر کی ہر تھکن کو تمھارے بوجھل بدن کی زینت بنا رہا تھا میں اپنے دامن میں خوشیاں بھر کے تمھارے دل میں دکھوں کا میلہ سجا رہا تھا برا نہیں میں بہت برا ہوں وفا...
  16. عابی مکھنوی

    بسلسلہ یوم اقبال ۔۔۔۔ از:عابی مکھنوی

    خُدا سے ہمیں اور کیا چاہیے بس اپنے چمن کی بقا چاہیے ممولے کو شاہیں جگر بخش دے ہمیں کوئی اقبال سا چاہیے ۔۔۔۔۔۔ عابی مکھنوی
  17. عابی مکھنوی

    بسلسلہ یوم اقبال ۔۔۔۔ از:عابی مکھنوی

    خودی کا فلسفہ سن کر دعائیں کانپ اٹھتی ہیں چراغ دل کی حدت سے ہوائیں کانپ اٹھتی ہیں سلاخیں اپنے زنداں کی ذرا مضبوط رکھنا تم کہ شاہیں پھڑپھڑائے تو فضائیں کانپ اٹھتی ہیں ہمیں مصلوب کرکے بھی بہت مایوس ہوگے تم ہماری مسکراہٹ پر سزائیں کانپ اٹھتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ عابی مکھنوی
  18. عابی مکھنوی

    بسلسلہ یوم اقبال ۔۔۔۔ از:عابی مکھنوی

    خُودی کو بیچ کر مَستی میں ڈوبا ہے تِرا مومن جنوں کو تابعِ عِشرت ممولہ کر گیا تیرا اسیرِ زلف و رُخسار و لبِ جاناں ہوا مُسلم کوئی اقبال سے کہہ دے کہ شاہیں مر گیا تیرا ۔۔۔۔۔۔ عابی مکھنوی
  19. عابی مکھنوی

    بسلسلہ یوم اقبال ۔۔۔۔ از:عابی مکھنوی

    شاہینوں سے پیشگی معذرت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کا جو خواب تھا اب خواب ہے آپ کا وہ فلسفہ بے حال ہے اب جنوں والا کوئی دِکھتا نہیں آپ کا مومِن اَسیرِ مال ہے حضرتِ اقبال سُنیے آج کل آپ کا شاہین زیرِ جال ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ عابی مکھنوی
  20. عابی مکھنوی

    بسلسلہ یوم اقبال ۔۔۔۔ از:عابی مکھنوی

    یومِ اقبال ۔۔۔۔ تِری قبرِ مبارک پہ ۔ ۔ ۔ تِرے یومِ ولادت پہ ۔ ۔ ۔ قطاروں میں کھڑے کرگس خِرد کو پُوجنے والے جنوں سے بھاگنے والے سسکتے چیختے پھولوں کی اِک چادر چڑھائیں گے تِرے افکار کی ضَو کو نفاست سے چھپائیں گے یہاں پر خاص موقعوں پر سبھی کچھ عام ہوتا ہے یہاں پر خاص لوگوں کا یہی انجام ہوتا ہے...
Top