جب تلک سلامت ہوں شاعری نہیں کرنی
ناخنوں کے نیزوں سے زخم تازہ رکھنے ہیں
شاعری نہیں کرنی
رہبروں کی منڈی میں کوڑیوں کے بھاؤپر
کون کتنا بِکتا ہے بس حساب رکھنا ہے
شاعری نہیں کرنی
خواب تو اُترتے ہیں ڈٹ کے سونے والوں پر
جاگنے کا ٹھیکہ ہے جاگتے ہی رہنا ہے
شاعری نہیں کرنی
شاعری بھی آتی ہے قافیے بھی کافی...