ہر گھڑی کا ساتھ دکھ دیتا ہے جان من مجھے
ہر کوئی کہنے لگا تنہائی کا دشمن مجھے
دن کو کرنیں رات کو جگنو پکڑنے کا ہے شوق
جانے کس منزل میں لے جائے گا پاگل پن مجھے
سادہ کاغذ رکھ کے آیا ہوں نمائش گاہ میں
دیکھ کر ہوتی تھی ہر تصویر کو الجھن مجھے
ناچتا تھا پاؤں میں لمحوں کے گھنگرو باندھ کر
دے گیا دھوکا...