غزل
ایک بار پھر ،کئی مصرعوں میں حذف و ترمیم کے بعد:
الف عین سید عاطف علی
مضطرب روح کو ایک مژدہ ملا
خواب میں ہی سہی اس کا تحفہ ملا
مستقل دیتا تھا نازنیں کو صدا
’’وہ سراپا بصد ناز و عشوہ ملا‘‘ -----------یہ مصرعہ :جناب@محمد خلیل الرحمٰن صاحب کا تجویز کردہ ہے۔
کج کلاہی کبھی طرۂ ناز تھی
کل...
نظرثانی کے بعد اساتذہ سخن کی خدمت میں :
الف عین اور @سیدعاطف علی صاحبان
مضطرب روح کو ایک مژدہ ملا
خواب میں ہی سہی اس کا تحفہ ملا
مستقل دیتا تھا نازنیں کو صدا
وہ سراپا مگر ناز و عشوہ ملا
کج کلا ہی کبھی طرۂ ناز تھی
آج کیوں مجھ سے وہ بالمشافہ ملا؟
مدتوں ڈھونڈتا پھر رہا تھا جسے
بھیڑ میں...
جی درست فرمایا ۔ کئی مصرعوں میں ربط نہیں ہے ،ربط کی کوشش کرتا ہوں ۔ اور آخری شعر میں ’’نذر‘‘ کا وزن ’’فعل‘‘ ہی ہے ،مبتدی ہونے کی وجہ سے ’’فَعل‘‘ ہوگیا ہے ۔ اس کو ٹھیک کرتا ہوں ۔
جزاك الله !
’’خوبصورت غزل ہے‘‘ حوصلہ افزائی کا بہت بہت شکریہ! لیکن اساتذہ کی رائے ماقبل میں دیکھا ہوگا؟ان کی رائے آپ سے مختلف ہے ،علاوہ ازیں الف عین صاحب کا سیدعاطف صاحب کے تبصرہ پر ’’لائک‘‘ کا بٹن بھی دبا ہوا ہے ۔ تاہم اساتذہ کی رائے اور آپ کی محبت سر آنکھوں پر۔ ہمارے لیے یہ سعادت ہے۔
غزل
افتخاررحمانی فاخرؔ
اساتذہ کرام کی خدمت میں
مضطرب روح کو ایک مژدہ ملا
خواب میں ہی سہی اس کا تحفہ ملا
ایک عرصہ ہوا اس کو دیکھا نہیں
وہ سراپا مگر ناز و عشوہ ملا
کج کلا ہی کبھی طرۂ ناز تھی
آج کیوں تندخو رشک بذلہ ملا
مدتوں ڈھونڈتا پھر رہا تھا جسے
بھیڑ میں جگمگاتا وہ چہرہ ملا
اس طرح...