ہچکیوں کا شمار ہے یعنی
آپ کا انتظار ہے یعنی
فتنہ برپا ہے آج عالَم میں
دل بہت بے قرار ہے یعنی
آنکھ اُٹھتی نہیں ہے محشر میں
فتنہ گر شرمسار ہے یعنی
کس قدر سوگوار ہے دنیا
زیست بھی ایک بار ہے یعنی
مستیٔ چشمِ یار ارے توبہ
شام ہی سے خمار ہے یعنی
وہ بُلانے بھی نہیں آتے
حُسن با اختیار ہے یعنی...