مرا مسلک ہے صلحِ کل
جمعہ 14 فروری 2020 17:15
محمود الحسن -لاہور
( غالب کے یومِ وفات 15 فروری کے لیے لکھی گئی تحریر)
’فسانہ عجائب‘ اردو کلاسیک میں شمار ہوتی ہے۔ اس کے مصنف رجب علی بیگ سرور ایک دفعہ دلی میں غالب سے ملے تو ان سے پوچھا کہ کس کتاب کی اردو زبان عمدہ ہے؟ اس پر عظیم شاعر نے ’قصہ...
ہاں دونوں کی ٹریٹمنٹ میں فرق ہوتا ہے؛ اور اگر کہیں نہیں ہوتا تو رکھا جانا چاہیے۔
ویسے انسان کا بچہ استاد یا باپ سے ڈنڈا کھانے کے بعد بھی اشرف المخلوقات ہی رہتا ہے۔ اشرف المخلوقات کے درجے سے گرانے والے کام کچھ "دوسرے" ہوتے ہیں۔
بھائی میرے! آپ کا شکریہ کہ آپ مجھ سے اتفاق کر رہے ہیں۔ دیکھیے! مجھ بے ضرر سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ بائی دا وے، آپ رہتے کہاں ہیں؟:)
اور براہِ مہربانی آپ نے والدین کو جو چھوٹ دی ہے، اس پر قائم رہیے گا، چاہے آپ کو یو ٹرن لینے پر کوئی کتنا ہی اکسائے۔:)
جی بہتر۔ بعض اوقات تمام متبادل طریقے اپنانے کے باوجود جب بات نہیں بنتی، تب مجبوراً نرم دل والدین کو بھی ہلکی پھلکی مار پیٹ کرنی پڑتی ہے۔ ایسے والدین کے لیے ہی آپ سے کلیئرنس مانگی تھی، شکریہ۔
نہ تخت و تاج میں نَے لشکر و سپاہ میں ہے
جو بات مردِ قلندر کی بارگاہ میں ہے
وہی جہاں ہے تِرا جس کو تُو کرے پیدا
یہ سنگ و خِشت نہیں، جو تری نگاہ میں ہے
(علامہ اقبال)
جناب! امید ہے کہ اب آپ 'دِس' کا مطلب سمجھ گئے ہوں گے۔
مزید آسانی کے لیے اس لفظ کا جملے میں استعمال مع ترجمہ ملاحظہ فرمائیے:
دِس از آ کیٹ۔
دیکھی ہے ایک بلی۔