آداب ، دوستو!
نئے سال کی آمد آمد ہے . آپ سب کو نئے سال کی دلی مبارکباد! اِس موقع پر ایک مسلسل غزل پیش خدمت ہے . آپ کی رائے کا انتظار رہے گا .
غزل
آ، نئے سال کو یوں عمر میں لایا جائے
جشن اب كے کوئی رسمی نہ منایا جائے
اپنے دروازے پہ پھولوں كے نہ ہوں ہار اِس بار
غیر کی راہ كے کانٹوں کو ہٹایا...
راحل صاحب ، آداب عرض ہے!
لگتا ہے آپ فی الحال ہمیں پرانی غزلوں پرٹرخانے كے موڈ میں ہیں . چلیے، یوں ہی سہی .:) آپ کی غزل خوب ہے . داد حاضر ہے .
نیازمند،
عرفان عؔابد
راسخ صاحب ، آداب عرض ہے!
مجھے خود اِس بزم میں آئے ہوئے کچھ عرصہ ہی ہوا ہے، لیکن چونکہ آپ میرے بعد آئے ہیں، میں آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں .
آپ کی غزل پسند آئی . داد قبول فرمائیے .
نیازمند،
عرفان عؔابد
ظہیر صاحب ، آداب!
خلاق والے شعر کی وضاحت کا شکریہ! واقعی ایک زیر کی کمی نے مجھے بالکل غلط فلائٹ پر بٹھا دیا تھا .:) اب عاطف صاحب کو کیا الزام دوں، یہ کوتاہی خود مجھ سے بارہا سرزد ہوتی ہے .
آپ کی آسودۂِ دل کی تفصیل بھی معقول ہے . میں اِس ترکیب پر مزید غور کروں گا .
احباب كے مراسلے پڑھنا اور...
عاطف صاحب ، آداب!
جواب کا شکریہ! آپ نے آسودۂِ دل کا جو جواز بتایا ہے، وہ بجا معلوم ہوتا ہے . میں اِس ترکیب پر مزید غور کروں گا .
پانچویں شعر میں آپ کیا کہنا چاہ رہے ہیں، وہ آپ کی اور ظہیر صاحب کی وضاحت سے صاف ہو گیا . غرض یہ کہ لمبے راستے ہی سے سہی، مسافر آخر کار منزل تک پہنچ گیا . :)
اک بار...
تابش صاحب، آداب عرض ہے!
بھائی، آپ نے تو ’خزاں‘ میں بھی ایسے ایسے پھول کھلائے ہیں کہ دیکھ کر طبیعت عش عش کر اٹھی .:) داد قبول فرمائیے!
نیازمند،
عرفان عؔابد
راحل صاحب ، آداب عرض ہے!
گو نئے اشعار بھی کچھ کم نہیں
پرغزل تیری پرانی، اور ہے!
بھائی، آپ کہتے ہیں تو مان لیتے ہیں کہ غزل پرانی ہے، ورنہ اِس میں چمک دمک تو تر و تازہ غزل کی ہے .:) عمدہ اشعار ہیں . داد حاضر ہے!
نیازمند،
عرفان عؔابد