یہ نرگس سی آنکھیں مثل ماہ چہرہ
ہے مہتاب سے بڑھ کے واللہ چہرہ
جو صوفی نے دیکھا اس آئینہ رخ کو
کہا بے ارادہ ہی، وا واہ چہرہ
مرے پاس اے میرے محبوب سن لے
نہ لانا رقیبوں کے ہمراہ چہرہ
مجھے پیار کا جس نے قائل کیا تھا
کبھی بھی نہ بھولوں وہ بدخواہ چہرہ
انیس ان کی محفل میں ہے شور برپا
کہیں آہ خنجر...