درِ شاہِ دو جہاں پر ، ملے حاضری مجھے بھی
کہوں بات اپنے دل کی ، سنے زندگی مجھے بھی
ہوئے روز و شب معطر ، رہا دھیان میں مدینہ
ترے آستاں پہ آوں ، عطا اک گھڑی مجھے بھی
جو ہو دھیان میں مدینہ ، ملے قلب کو قرینہ
جھکے سر جھکے یہ سینہ ، ملے بندگی مجھے بھی
شہِ عاشقاں سنو تو ! مری عرضِ صبح گاہی...