مرحمت کرتا ہے سینوں کو دوبارہ جو بشر
وقتِ سارق سے متاعِ برُدہٰ دِل چھین کر
نوعِ اِنساں کو عطا کرتا ہے جو بارِ دگر
آدمی کے دیدہٗ باطن کی مسروقہ نظر
اور برامد کر کے جیبِ دُزد سے ایقان کو
بخشتا ہے جاگتا اِنسان جو اِنسان کو
مجھے یہ شعر سمجھ نہیں آ رہا، برائے مہربانی سمجھادیں