اوّل سے دِل مِرا جو گرفتار تھا سو ہے
میرے گلے میں عشق کا زُنّار تھا سو ہے
اے شاہِ حُسن! مجھکو تمھاری جناب میں
مُدّت سے بندگی کا جو اِقرار تھا سو ہے
سِراجؔ اورنگ آبادی
اگر وہ لالۂ گُل پیرہن چمن سے اُٹھے
چمن سے رنگ اُٹھے، بُو گُلِ سمن سے اُٹھے
اگر کہوں دلِ پُرسوز کے سپند کا حال
بَرنگِ شُعلہ سُخن مجمرو دہن سے اُٹھے
سِراج اورنگ آبادی