You are using an out of date browser. It may not display this or other websites correctly.
You should upgrade or use an
alternative browser.
-
اب تو خود سے بولنے میں خوف آتا ہے فراؔز
اِتنا دِل آزار طرزِ گُفتگُو میرا نہ تھا
احمد فراؔز
-
وہ کہیں بھی چھوڑ جاتا ، کیا گِلہ اُس سے کہ وہ !
اِک مُسافِر تھا، شریکِ جُستجُو میرا نہ تھا
احمد فراؔز
-
سارے جذبوں کے باندھ ٹُوٹ گئے
اُس نے بس یہ کہا اِجازت ہے
خواجہ ساجؔد
-
کوئی ہلچل ہے نہ آہٹ ، نہ صدا ہے کوئی
دِل کی دہلیز پہ چُپ چاپ کھڑا ہے کوئی
خورشید احمد جامی
-
جب ذرا رات ہُوئی اور مہ و انجم آئے
بارہا دل نے یہ محسُوس کِیا تم آئے
اسؔد بھوپالی
-
کوئی سمجھے، تو ایک بات کہوں!
عِشق توفِیق ہے گُناہ نہیں
فراقؔ گورکھپوری
-
جذبۂ عِشق سلامت ہے تو اِنشااللہ !
کچّے دھاگے سے چلے آئیں گے سرکار بندھے
انشااللہ خاں انشاؔ
-
عِشق میں بھی کوئی انجام ہُوا کرتا ہے
عِشق میں یاد ہے آغاز ہی آغاز مجھے
ضیاؔ جالندھری
-
سُورج ہُوں، زندگی کی رَمق چھوڑ جاؤں گا
مَیں ڈُوب بھی گیا تو شَفق چھوڑ جاؤں گا
اقبا ل ساجؔد
-
وفا کریں گے ،نباہیں گے ، بات مانیں گے !
تمھیں بھی یاد ہے کُچھ، یہ کلام کِس کا تھا
داغؔ دہلوی
-
کام ،اب کوئی نہ آئے گا بس اِک دِل کے سوا
راستے بند ہیں سب کُوچۂ قاتِل کے سوا
علی سردار جعفری
-
تم زمانے کی راہ سے آئے
ورنہ سِیدھا تھا راستہ دِل کا
باقیؔ صدیقی
-
تیری جانب سے مجھ پہ کیا نہ ہُوا
خیر گُزری کہ تُو خُدا نہ ہُوا
اِمداد اِمام اثرؔ
-
بہ قدرِ پیمانۂ تخیّل سرُور ہر دِل میں ہے خودی کا
اگر نہ ہو یہ فریب ِپیہم تو، دَم نِکل جائے آدمی کا
جمیؔل مظہری
-
اپنے مرکز کی طرف مائلِ پرواز تھا حُسن
بُھولتا ہی نہیں عالَم تِری انگڑائی کا
عزیؔز لکھنوی
-
صُبح ہوتی ہے، شام ہوتی ہے
عُمر ، یُوں ہی تمام ہوتی ہے
امیراللہ تسلیؔم
-
شِکست و فتح مِیاں اِتّفاق ہے ،لیکن !
مُقابلہ تو، دلِ ناتواں نے خُوب کِیا
محمد یار خاں امؔیر ٹانڈوی
-
یہ نغمہ فصلِ گُل و لالہ کا نہیں پابند
بہار ہو کہ خِزاں، لا الہٰ الا اللہ
علامہ اقباؔل
-
رات تاروں کا ٹُوٹنا بھی مجاؔز
باعثِ اضطراب ہونا تھا
مجاؔز لکھنوی
-
کُچھ تمھاری نِگاہ کافر تھی !
کُچھ مجھے بھی خراب ہونا تھا
مجاؔز لکھنوی