نتائج تلاش

  1. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    بہت جمود تھا بے حوصلوں میں کیا کرتا نہ لگتی آگ تو میں جنگلوں میں کیا کرتا اک امتحان وفا ہے یہ عمر بھر کا عذاب کھڑا نہ رہتا اگر زلزلوں میں کیا کرتا ہو چوب گیلی تو آخر جلائے کون اس کو میں تجھ کو یاد بجھے ولولوں میں کیا کرتا مری تمام حرارت زمیں کا ورثہ ہے یہ آفتاب ترے بادلوں میں کیا کرتا اب اس...
  2. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    زمین چیخ رہی ہے کہ آسمان گرا یہ کیسا بوجھ ہمارے بدن پہ آن گرا بہت سنبھال کے رکھ بے ثبات لمحوں کو ذرا جو سنکی ہوا ریت کا مکان گرا اس آئینے ہی میں لوگوں نے خود کو پہچانا بھلا ہوا کہ میں چہروں کے درمیان گرا رفیق سمت سفر ہوگی جو ہوا ہوگی یہ سوچ کر نہ سفینے کا بادبان گرا میں اپنے عہد کی یہ تازگی...
  3. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    ہاتھ پھیلاؤ تو سورج بھی سیاہی دے گا کون اس دور میں سچوں کی گواہی دے گا سوز احساس بہت ہے اسے کم تر مت جان یہی شعلہ تجھے بالیدہ نگاہی دے گا یوں تو ہر شخص یہ کہتا ہے کھرا سونا ہوں کون کس روپ میں ہے وقت بتا ہی دے گا ہوں پر امید کہ سب آستیں رکھتے ہیں یہاں کوئی خنجر تو مری پیاس بجھا ہی دے گا...
  4. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    چند سانسیں ہیں مرا رخت سفر ہی کتنا چاہئے زندگی کرنے کو ہنر ہی کتنا چلو اچھا ہی ہوا مفت لٹا دی یہ جنس ہم کو ملتا صلۂ‌ حسن نظر ہی کتنا کیا پگھلتا جو رگ و پے میں تھا یخ بستہ لہو وقت کے جام میں تھا شعلۂ تر ہی کتنا کس خطا پر یہ اٹھانا پڑی راتوں کی صلیب ہم نے دیکھا تھا ابھی خواب سحر ہی کتنا...
  5. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    مجھے منظور کاغذ پر نہیں پتھر پہ لکھ دینا ہٹا کر مجھ کو تم منظر سے پس منظر پہ لکھ دینا خبر مجھ کو نہیں میں جسم ہوں یا کوئی سایا ہوں ذرا اس کی وضاحت دھوپ کی چادر پہ لکھ دینا اسی کی دید سے محروم جس کو دیکھنا چاہوں مری آنکھوں کو اس کے خواب گوں پیکر پہ لکھ دینا اسی مٹی کا غمزہ ہیں معارف سب حقائق...
  6. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    آہ کو باد صبا درد کو خوشبو لکھنا ہے بجا زخم بدن کو گل خود رو لکھنا درد بھیگی ہوئی راتوں میں چمک اٹھا ہے ہم کو لکھنا ہے تو برسات کا جگنو لکھنا خواب ٹکرا کے حقائق سے ہوئے صد پارہ اب انہیں آنکھ سے ڈھلکے ہوئے آنسو لکھنا تو نے سلطانیٔ جمہور بدل دیں قدریں آج فرہاد کو مشکل نہیں خسرو لکھنا اب مناسب...
  7. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    وہی روایت گزیدہ دانش وہی حکایت کتاب والی رہی ہیں بس زیر درس تیرے کتابیں پچھلے نصاب والی میں اپنے لفظوں کو اپنے فن کے لہو سے سرسبز کرنے والا مرا شعور اجتہاد والا مری نظر احتساب والی چلو ذرا دوستوں سے مل لیں کسے خبر اس کی پھر کب آئے یہ صبح گلگوں خیال والی یہ مشکبو شام خواب والی مثال مجھ گم شدہ...
  8. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    بساط دانش‌ و حرف و ہنر کہاں کھولیں بساط دانش‌ و حرف و ہنر کہاں کھولیں یہ سوچتے ہیں لب معتبر کہاں کھولیں عجب حصار ہیں سب اپنے گرد کھینچے ہوئے وجود کی وہی دیوار در کہاں کھولیں پڑاؤ ڈالیں کہاں راستے میں شام ہوئی بھنور ہیں سامنے رخت سفر کہاں کھولیں یہاں شعور کے ناخن تو ہم بھی رکھتے ہیں مگر یہ...
  9. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    نہ دامنوں میں یہاں خاک رہ گزر باندھو نہ دامنوں میں یہاں خاک رہ گزر باندھو مثال نکہت گل محمل سفر باندھو اس آئنہ میں کوئی عکس یوں نہ ابھرے گا نظر سے سلسلۂ دانش نظر باندھو جو صاحبان بصیرت تھے بے لباس ہوئے فضیلتوں کی یہ دستار کس کے سر باندھو سفیر جاں ہوں حصار بدن میں کیا ٹھہروں چمن پرستو نہ...
  10. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    میں خود ہوں نقد مگر سو ادھار سر پر ہے میں خود ہوں نقد مگر سو ادھار سر پر ہے عجب وبال‌ غم روزگار سر پر ہے گماں ہے سب کو کہ ہوں آسماں اٹھائے ہوئے سفر سفر وہ قدم کا غبار سر پر ہے ہوائے جاں کا تقاضا کہ رہیے گھر سے دور کہ ہیں جو گھر میں بیاباں ہزار سر پر ہے سبک نہ سمجھو مجھے پشت ٹوٹ جائے گی میں...
  11. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    روح اور بدن دونوں داغ داغ ہیں یارو روح اور بدن دونوں داغ داغ ہیں یارو پھر بھی اپنے بام و در بے چراغ ہیں یارو آؤ ہم میں ڈھل جاؤ عمر بھر کے پیاسے ہیں تم شراب ہو یارو ہم ایاغ ہیں یارو جن پہ بارش گل ہے ان کا حال کیا ہوگا زخم کھانے والے بھی باغ باغ ہیں یارو جن کو رہ کے کانٹوں میں خوش مزاج...
  12. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    سراب جسم کو صحرائے جاں میں رکھ دینا سراب جسم کو صحرائے جاں میں رکھ دینا ذرا سی دھوپ بھی اس سائباں میں رکھ دینا تجھے ہوس ہو جو مجھ کو ہدف بنانے کی مجھے بھی تیر کی صورت کماں میں رکھ دینا شکست کھائے ہوئے حوصلوں کا لشکر ہوں اٹھا کے مجھ کو صف دشمناں میں رکھ دینا جدید نسلوں کی خاطر یہ ورثہ...
  13. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    فضول شے ہوں مرا احترام مت کرنا فضول شے ہوں مرا احترام مت کرنا فقط دعا مجھے دینا سلام مت کرنا کہیں رکے تو نہ پھر تم کو راستہ دے گی یہ زندگی بھی سفر ہے قیام مت کرنا وہ آشنا نہیں خوابوں کی معنویت کا ہمارے خواب ابھی اس کے نام مت کرنا زبان منہ میں ہے تار گنہ کی صورت تمہارا حکم بجا ہے کلام مت کرنا...
  14. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    اور کیا مجھ سے کوئی صاحب نظر لے جائے گا اور کیا مجھ سے کوئی صاحب نظر لے جائے گا اپنے چہرے پر مری گرد سفر لے جائے گا دسترس آساں نہیں کچھ خرمن معنی تلک جو بھی آئے گا وہ لفظوں کے گہر لے جائے گا چھاؤں میں نخل جنوں کی آؤ ٹھہرا لیں اسے کون جلتی دھوپ کو صحرا سے گھر لے جائے گا آسماں کی کھوج میں ہم...
  15. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    میں ہی اک شخص تھا یاران کہن میں ایسا میں ہی اک شخص تھا یاران کہن میں ایسا کون آوارہ پھرا کوچۂ فن میں ایسا ہم بھی جب تک جیے سر سبز ہی سر سبز رہے وقت نے زہر اتارا تھا بدن میں ایسا زندگی خود کو نہ اس روپ میں پہچان سکی آدمی لپٹا ہے خوابوں کے کفن میں ایسا ہر خزاں میں جو بہاروں کی گواہی دے گا ہم...
  16. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    اداس دیکھ کے وجہ ملال پوچھے گا اداس دیکھ کے وجہ ملال پوچھے گا وہ مہرباں نہیں ایسا کہ حال پوچھے گا جواب دے نہ سکو گے پلٹ کے ماضی کو اک ایک لمحہ وہ چبھتے سوال پوچھے گا دلوں کے زخم دہن میں زباں نہیں رکھتے تو کس سے ذائقۂ اندمال پوچھے گا کبھی تو لا کے ملا مجھ سے میرے قاتل کو جو سر ہے دوش پہ تیرے...
  17. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    اب شہر میں کہاں رہے وہ با وقار لوگ اب شہر میں کہاں رہے وہ با وقار لوگ مل کر خود اپنے آپ سے ہیں شرمسار لوگ ہاتھوں میں وقت کے تو کوئی سنگ بھی نہ تھا کیوں ٹوٹ کر بکھر گئے آئینہ وار لوگ اپنے دکھوں پہ طنز کوئی کھیل تو نہ تھا زخموں کو پھول کہہ گئے ہم وضع دار لوگ بیٹھے ہیں رنگ رنگ اجالے تراشنے...
  18. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    جی چاچو ان شاء اللہ تعالیٰ ضرور:act-up:
  19. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    جرأت اظہار سے روکے گی کیا جرأت اظہار سے روکے گی کیا مصلحت میرا قلم چھینے گی کیا میں مسافر دن کی جلتی دھوپ کا رات میرا درد پہچانے گی کیا بے کراں ہوں میں سمندر کی طرح موج شبنم قد مرا ناپے گی کیا چل پڑا ہوں سر پہ لے کر آسماں پاؤں کے نیچے زمیں ٹھہرے گی کیا شہر گل کی رہنے والی آگہی مرے زخموں...
  20. محمل ابراہیم

    فضا ابنِ فیضی کی شاعری و مختصر تعارف

    کھلا نہ مجھ سے طبیعت کا تھا بہت گہرا ہزار اس سے رہا رابطہ بہت گہرا بس اس قدر کہ یہ ہجرت کی عمر کٹ جائے نہ مجھ غریب سے رکھ سلسلہ بہت گہرا سب اپنے آئینے اس نے مجھی کو سونپ دیے اسے شکست کا احساس تھا بہت گہرا مجھے طلسم سمجھتا تھا وہ سرابوں کا بڑھا جو آگے سمندر ملا بہت گہرا شدید پیاس کے عالم...
Top