دِگرگُوں ہے جہاں، تاروں کی گردش تیز ہے ساقی
دل ہر ذرّہ میں غوغائے رستاخیز ہے ساقی
متاعِ دین و دانش لُٹ گئی اللہ والوں کی
یہ کس کافر ادا کا غمزۂ خُوںریز ہے ساقی
وہی دیرینہ بیماری، وہی نا محکمی دل کی
علاج اس کا وہی آبِ نشاط انگیز ہے ساقی
حرم کے دل میں سوزِ آرزو پیدا نہیں ہوتا
کہ پیدائی...