پہلے تو عنوان پڑھ کر ایک جھٹکا لگا کہ راجا صاحب کے ساتھ کیا دھوکا ہو گیا ہے
لیکن جب پڑھا تو خود دھوکا کھا گئے۔اور آخر تک پڑھنے تک اس”دھو“”کے“کھانے کے دھوکے کو نہ سمجھ سکے۔
لیکن دوبارہ پڑھنے پر اس فلسفہ”دھو“”کے“کھانا سے آشنا ہوئے تو بے اختیار مسکرادیے۔
بہت خوب لکھا ماشاءاللہ