نتائج تلاش

  1. سارہ بشارت گیلانی

    جاتے ہوئے اک بار بهی روکا نہیں اس نے -- برائے اصلاح

    آپ کی بات درست ہے پر یہ " ہم" plural والا ہم ہی ہے یعنی ہم دونوں ان کا ستم دیکھ رہے ہیں تبهی تم نے کندهے پر ہاته نہیں رکھا، یا پهر کیونکہ اس نے ساته نہیں رکها تو اب ہم دیکهنے والوں کا ستم دیکه رہے ہیں. لیکن اگر اس سے مفہوم واضح نہیں ہوتا تو میں اس کو بدل سکتی ہوں. میں دیکهنے والوں کا ستم دیکه...
  2. سارہ بشارت گیلانی

    زندگی گزر گئی -- برائے اصلاح تنقید و تبصرہ

    Don't remember having shared this one before but if I have then I apologize for the repetition زندگی گزر گئی، سب گلے بدل گئے دوریاں وہی رہیں، فاصلے بدل گئے ہمسفر مرے سبهی ہو گئے یوں اجنبی منزلیں وہی رہیں، راستے بدل گئے کون سے قصے سے کیا تهی کہانی مل رہی اشک تو وہی رہے درد تهے بدل گئے
  3. سارہ بشارت گیلانی

    زندگی گزر گئی -- برائے اصلاح تنقید و تبصرہ

    Don't remember having shared this one before but if I have then I apologize for the repetition زندگی گزر گئی، سب گلے بدل گئے دوریاں وہی رہیں، فاصلے بدل گئے ہمسفر مرے سبهی ہو گئے یوں اجنبی منزلیں وہی رہیں، راستے بدل گئے کون سے قصے سے کیا تهی کہانی مل رہی اشک تو وہی رہے درد تهے بدل گئے
  4. سارہ بشارت گیلانی

    ہر بات غزل میں تو کہی جا نہیں سکتی -- برائے اصلاح

    بہت شکریہ! جی آپ نے ٹهیک کہا اور correction کے بعد بہت اچها لگا ہے یہ شعر شکریہ!
  5. سارہ بشارت گیلانی

    پرانی غزل نئے انداز سے - تم میرا خواب ہو یا ہو حقیقت- برائے تنقید

    تم میرا خواب ہو یا ہو حقیقت ہوس ہو یا ہو تم میری محبت مجاز و اصل کا کیا فیصلہ ہے کسی کی کیا خبر کیا ہو ضرورت وہیں سوچوں نے آ گهیرا ذہن کو ملی دل سے جہاں پل بهر کو فرصت غبار سفر تو چهٹ جائے گا پر ذرا چلنے کی ہو گر اور ہمت خدا کو ہر کوئی پاتا نہیں ہے وگرنہ مجھ پہ ہو کیوں یہ عنایت کہیں بهی...
  6. سارہ بشارت گیلانی

    ہر بات غزل میں تو کہی جا نہیں سکتی -- برائے اصلاح

    ہر بات غزل میں تو کہی جا نہیں سکتی ہر آرزو لفظوں کی شکل پا نہیں سکتی ہر پوچھنے والے کو میں کیا حال بتاوں سب کو تری تصویر تو دکهلا نہیں سکتی مل جائے کسی طور تیری دید کا موقع باتوں سے اب اس دل کو میں بہلا نہیں سکتی
  7. سارہ بشارت گیلانی

    جاتے ہوئے اک بار بهی روکا نہیں اس نے -- برائے اصلاح

    جاتے ہوئے اک بار بهی روکا نہیں اس نے اتنا بهی بهرم عشق کا رکها نہیں اس نے مل جاتی بهی جو دو گهڑی کو پیار کی فرصت وہ پل بهی کئی بار سنوارا نہیں اس نے ہم دیکهنے والوں کا ستم دیکھ رہے ہیں کاندھے پہ میرے ہاتھ جو رکها نہیں اس نے وہ شخص جدا ہوکے تو نادم ہے یقینا" اور دل سے مجهے اب بهی اتارا نہیں اس نے
  8. سارہ بشارت گیلانی

    بیت بازی کا مقابلہ رکھا جائے !

    I believe I'm not qualified enough yet to take part :( but soon hopefully :) best of luck to all the participants!! Thumbs up
  9. سارہ بشارت گیلانی

    کسی پہ اعتبار کا کر کے یہ صلہ پایا

    کسی پہ اعتبار کا کر کے یہ صلہ پایا کہ اپنے رنج کا چرچہ ہر اک جگہ پایا میں اس کے سحر کے اثر میں ہوش کهو بیٹھی جگی تو دل کو اس کے پہلو میں لٹا پایا تڑپ رہا تها میرے دل میں آرزو بن کے زباں پہ آیا تو اسکو بهی اک گلہ پایا
  10. سارہ بشارت گیلانی

    برائے اصلاح و تنقید - کہا تم سے بهی کچھ نہیں جاتا

    بہت شکریہ! پہلا شعر اریجنلی میں نے ایسے ہی لکها تها "صبر مجه کو بهی اب نہیں آتا. میری کوشس ہے دو معانی والی بات کہنے کی. اس شعر کو یوں بهی دیکها جا سکتا ہے کہ میں تم سے کچه کہہ بهی نہیں سکتی اور بنا کہے چین بهی نہیں آتا. یا ایسے کہ تم کچه کہہ بهی بہیں سکتے اور مجهے بنا سنے چین بهی نہیں آتا...
Top