یہ فلو در اصل جنوبی امریکہ سے شروع ہو کر دنیا میں پھیلا ہے - اور ابھی بھی اکا دکا کیس یورپ میں ہو رہے ہیں ۔ جن کا تعلق زیادہ تر جنوبی یا شمالی امریکہ سے آنے والوں سے ہوتا ہے -
اکثر وایرس سانس لینے سے ناک کے اگلے حصہ میں جمع ہو جاتے ہیں ، یا ہاتھ لگنے سے دوسرے کو منتقل ہو جاتے ھیں - - - - اس...
بھیا فخر جی ! میں نے یہ باتیں اپنی عمر کی سنئیریٹی ( عمر رسیدگی ) کے لحاظ سے کی ہیں
ویسے مجھے آپ کا یہ بلاگ بہت پسند آیا ہے -
بہت محنت کی ہو ئی نظر آتی ہے - اللہ اس کو مزید چار چاند لگائے ! آمین
میرے خیال میں تو ذہانت بڑھانے سے قبل ذہانت کا استعمال آنا چاہیے -
آئن سٹائن کا کہنا تھا کہ عام انسان اپنی ذہانت کا صرف 15 سے 20 فیصد استعمال کرتا ہے ، اور بقیہ کے استعمال سے ساری عمر محروم رہتا ہے اور اپنی ان صلاحیتوں سے بے خبر ہی رہتا ہے -
ماہرین کے مطابق اسکا وائرس مختلف ادوار میں اپنی شکل بدلتا رہتا ہے ۔ اس لئے اس کا علاج بہت ہی مشکل بتایا جاتا ہے ۔
ویسے بھی ماہرین کو اس کے علا ج کا کوئ لمبا چوڑا تجربہ ابھی نہیں ہے -
- - اللہ خیر کرے - - -