بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ و برکاتہ
صبح بخیر
ضروری نہیں ہے کہ ہر ہنسی میں خوشی پوشیدہ ہو
کچھ قہقہے اس لئے بھی اونچے لگانے پڑتے ہیں کہ غم کا شور کسی کو سنائی نہ دے
پر ہم نے ایک ہی پوسٹ میں الف سے ڈ تک لکھا ہے اس لئے یہ صرف الف سے شروع بات ہے
اگر ہر پوسٹ الگ ہوتی تو ذ سے شروع کیا جاتا
آپ نے ب سے لکھنا شروع کیا صحیح کیا ہے
الف سے شروع کروں
الف سےآدمی
الف سے انسان
ب سے بن جائے
پ سے پر
ت سے توبہ پر
ٹ۔سے ٹھیک طرح
ث سے ثابت قدم
ج۔سے جما ہوا
چ۔سے چپکا ہوا
حالات کیسے بھی آئیں
خ۔سے خراب یا اچھے
د سے دیانت داری کے ساتھ
ڈ۔سے ڈٹا نہیں رہتا
کیوں کہ غم گین کا
ہم قافیہ نمکین ہوتا ہے
اور جب آدمی غم گین ہوتا ہے
تب ہی آنسو کا سین ہوتا ہے
وہ آدمی خوشی میں بھی رو پڑ تا ہے
جو بہت زیادہ مسکین ہوتا ہے
سادہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کتنا تھا مختصر بس دیکھو طعام انکا
ایمان جو بھی لائے اللہ کے بعد ان پر
ہوتا ہے فرض اس پر سب احترام انکا
میں سمجھا نہیں کہ سب احترام سے کیا کہا گیا ہے
اس طرح شاید کچھ بہتر ہو
بعد از خدا وہی ہیں واجب ہے مومنوں پر
ہر حال میں محبت اور احترام ان کا
جتنے نبی بھی آئے ہیں سب کے سب...
بیچ کے اشعار میں بھی کھرچا نوچا وغیرہ کی جگھ کچھ اور لایا جائے ویسے بھی اشعار میں مزا نہیں آرہا ہے
مقطع کے لئے مشورہ
ارشد کا دل اداس تھا کل بھی ترے بنا
تیرے بغیر آج بھی سویا نہ جا سکا
فرقت میں تیری آج۔۔۔۔۔
میری طرف سے کچھ مشورے
مجھ سے نفس کی قید سے نکلا نہ جا سکا
اپنے سوا کسی کا بھی سوچا نہ جا سکا
دوسرا شعر
تا عمر اپنی ذات ہی محور رہی مرا
افسوس اپنی ذات ہی محور رہی سدا
باہر بھی اک جہان ہے سوچا نہ جا سکا
تجھ سے حسین اور بھی ملتے رہے مجھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چاہا نہ جا سکا
ایسا لگ رہا ہے...