نتائج تلاش

  1. نویدظفرکیانی

    تازہ نظم ۔ پچھتاوہ از : نویدظفرکیانی

    اب تو میں دور ...... بہت دور نکل آیا ہوں میں نے جس جادہ ء ہستی پہ قدم رکھا تھا جانے کس موڑ پہ وہ ساتھ مرا چھوڑ گیا خواب جو لے کے چلا تھا مجھے سوئے منزل کسی بچے کی طرح ہاتھ مرا چھوڑ گیا جانے کس وقت دھندلکے نے چرایا ہے مجھے جانے کس ساعتِ اژدر نے مجھے نگلا ہے خود کو میں اپنے ارادوں میں بہت...
  2. نویدظفرکیانی

    غزل ۔ دور جاتے ہوئے قدموں کی نوا میں گُم ہوں از نویدظفرکیانی

    دور جاتے ہوئے قدموں کی نوا میں گُم ہوں جانے کب سے کسی صدمے کی فضا میں گُم ہوں تیری تصویر کہ باتیں کئے جائے مجھ سے اور میں ہوں کہ کسی چُپ کی گُُپھا میں گُم ہوں اپنی پہچان کی منزل نہیں آئی اب تک میں کہ خوشبو کی طرح بادِصبا میں گُم ہوں پی لیا جس نے مرے چین کو سگریٹ کی طرح ہائے اب بھی اُنہیں...
  3. نویدظفرکیانی

    میرے بھانجے کی شاعری

    اللہ اکبر ۔۔۔۔۔ کیا سائیں دار کڑی ہے ۔۔۔۔۔
  4. نویدظفرکیانی

    غزل : محبت اب بھی میرا حوصلہ ہے از: نویدظفرکیانی

    محبت اب بھی میرا حوصلہ ہے اِسی تعویز سے ردِ بلا ہے کوئی طوفاں اٹھا تھا پھونکنے کو مرے شانے سے لگ کر سو رہا ہے دہواں ہوتے نہیں ہیں یونہی چہرے کوئی سورج کسی میں جل بجھا ہے اِسی میں قوم کی صورت ہویدا یہ جو دستِ گدا ہے آئینہ ہے میں حرفوں میں لکیریں کھینچا ہوں مرا افسانہ لکھا جا چکا ہے ابھی...
  5. نویدظفرکیانی

    غزل - حبس کا عالم ہے اور بادِ صبا کی بات ہے ۔ از : نویدظفرکیانی

    آکسیجن مسکراہٹ کی اتارو بھی ظفر کیا یُوں ہو سکتا ہے عبید صاحب !
  6. نویدظفرکیانی

    غزل - حبس کا عالم ہے اور بادِ صبا کی بات ہے ۔ از : نویدظفرکیانی

    حبس کا عالم ہے اور بادِ صبا کی بات ہے گریہء پیہم ہے اور بادِ صبا کی بات ہے خشک پتے سرسراتے ہیں مرے اندر کہیں ہاتھ میں البم ہے اور بادِ صبا کی بات ہے زندگی بھر کی گھٹن کا کچھ مداوا تو کرے وقت سا محرم ہے اور بادِ صبا کی بات ہے آخرِ شب کے سفر میں کیا خبر کب ہو سحر سانس کچھ مدھم ہے اور بادِ صبا...
  7. نویدظفرکیانی

    غزل : رنگِ شب ہجراں بھی بہ اندازِ دگر ہے از :- نویدظفرکیانی

    رنگِ شب ہجراں بھی بہ اندازِ دگر ہے اِس درد کا عنواں بھی بہ اندازِ دگر ہے کام آتے نہیں ترکِ تعلق کے ارادے یہ منزلِ آساں بھی بہ اندازِ دگر ہے ہم شاخ سے ٹوٹے ہوئے پتوں کی طرح ہیں امیدِ بہاراں بھی بہ اندازِ دگر ہے سب سوختہ ساماں ہیں مکیں ہوں کہ مکاں ہوں شہروں کا چراغاں بھی بہ اندازِ دگر ہے...
  8. نویدظفرکیانی

    غزل - دہوپ سے بچنے کی خاطر سائباں رکھا گیا از: نویدظفرکیانی

    دہوپ سے بچنے کی خاطر سائباں رکھا گیا سہل انگاروں نے جانا آسماں رکھا گیا ہائے کیوں آغاز کر بیٹھا سفر اِس ذعم میں رہگذاروں کو بقدرِ رہرواں رکھا گیا کاوشِ تسخیرِ منزل ناخدا کے سر رہی میرا قصہ بہرِ زیبِ داستاں رکھا گیا جراتِ پرواز دیتا ہی نہیں بارِ بدن ورنہ میری پہنچ میں ہر آسماں...
  9. نویدظفرکیانی

    غزل : لبِ دریا کوئی ملا ہی نہیں از: نویدظفرکیانی

    لبِ دریا کوئی ملا ہی نہیں مجھ سا تشنہ کوئی ملا ہی نہیں عمرِ رفتہ کی ہے خبر کس کو جانے والا کوئی ملا ہی نہیں دل کی روداد آنسوؤں سے لکھی اور خامہ کوئی ملا ہی نہیں فکرِ منزل سے جان چھوٹ گئی ہم کو رستہ کوئی ملا ہی نہیں قفل شکنی نہ ہو سکی دل کی تیرے جیسا کوئی ملا ہی نہیں ======...
  10. نویدظفرکیانی

    غزل: ہمیشہ مضطرب موجوں کو رکھنا ہے سمندر نے ۔ از: نویدظفرکیانی

    ہمیشہ مضطرب موجوں کو رکھنا ہے سمندر نے سفر کا استعارہ بن کے رہنا ہے سمندر نے مری خوشیوں کے مول اُس نے خریدا ہے نشہ اپنا مرے ہر چاند کو خود میں ڈبویا ہے سمندر نے عجب طوفانِ غراں ہے بپا ہرفردِ خانہ میں اِسی دالان سے جیسے گزرنا ہے سمندر نے یہ مشتِ خاک نے پوچھا ہے اکثر موج میں آ کر کوئی طوفان...
  11. نویدظفرکیانی

    تازہ غزل : کیسے سمے کو چیر کر نکلا ہے رستہ چاند کا از ۔ نویدظفرکیانی

    کیسے سمے کو چیر کر نکلا ہے رستہ چاند کا اب کے تو شب زادوں نے بھی کھیلا ہے مہرہ چاند کا بے نام تاویلوں کے گرہن میں ہے سر ڈالے ہوئے نقشہ نویسوں نے کہاں بدلا ہے نقشہ چاند کا آنکھوں کو کھلنے ہی نہیں دیتی یہ ظالم تیرگی سب کو خبر ہے رات بھر بہتا ہے چشمہ چاند کا میدان تو آخر کو رہنا ہے سحر کے ہاتھ...
  12. نویدظفرکیانی

    تازہ نظم : میں تنہا نہیں از :- نویدظفرکیانی

    میرا خیال ہے کہ فاتح صاحب کی وضاحت کے بعد آپ کی تجویز کی ضرورت نہیں رہ گئی تھی ۔۔۔۔ اگر آپ لفظ "ڈھتی" کے خلاف جہاد کرنا چاہتے ہیں تو میرؔ صاحب سے بھی شکوہ فرمائیے اور اُن تمام شعراء سے احتجاج کیجئے جہنوں نے یہ لفظ اس کے سنسکرت میں ہونے کی وجہ اپنے کلام میں استعمال کیا ہے۔ میں نے اگر پنجابی کا...
  13. نویدظفرکیانی

    واصف کوئی اہلِ نظر نہیں لگتا

    تب پرندے بھی لوٹ جاتے ہیں پیڑ پر جب ثمر نہیں لگتا اجنبی اجنبی سے چہرے ہیں یہ مجھے اپنا گھر نہیں لگتا بہت خوب فہیم صاحب ۔۔۔۔ عمدہ شئرنگ ہے ۔۔۔۔ بہت سی داد قبول فرمائیں
  14. نویدظفرکیانی

    تازہ نظم : میں تنہا نہیں از :- نویدظفرکیانی

    "ڈھنا" پنجابی زبان کا لفظ ہے جس کے معنٰی "گرنے" کے ہیں۔ ڈھینا سے میں واقف نہیں۔ زبان وہی زندہ رہتی ہے جس میں دوسری زبانوں کے الفاظ جذب کرنے کی صلاحیت ہو۔ اُردو زبان تو ہے ہی لشکری زبان ۔۔۔۔ اگر اس کے اجزائے ترکیبی میں فارسی' عربی' ہندی' ترکی' سنسکرت اور اسی طرح کی دوسری زبانوں کا حصہ شامل ہے تو...
  15. نویدظفرکیانی

    تازہ نظم : میں تنہا نہیں از :- نویدظفرکیانی

    محترم غزل میں ہر شعر کی معنوی وحدت الگ الگ ہوتی ہے جبکہ نظم کا پورا جسم ایک معنوی اکائی میں بندھا ہوا ہوتا ہے ۔۔۔ غزل اور نظم کے درمیاں ایک واضح حدِ فاصل موجود ہے' چاہے وہ جدید ہو یا کلاسیکی ۔۔۔۔
  16. نویدظفرکیانی

    تازہ نظم : میں تنہا نہیں از :- نویدظفرکیانی

    کیا آپ کو یہ ہئیت کے اعتبار سے نظم نہیں لگتی؟
  17. نویدظفرکیانی

    ایک نظم - مسکراہٹ اور آنسو از نویدظفرکیانی

    پھر وہی شب کا سمے ہے‘ پھر وہی گہرا سکوت پھر وہی آنگن‘ وہی میں ہوں‘ وہی ہے اضطرار پھر وہی غرفہ‘ وہی تُو ہے ۔۔۔۔ نہیں‘ تُو اب کہاں ہو گئی تُو تو کسی گزرے ہوئے پل میں حنوط اے مری شمعِ دل و دیدہ‘ مری رختِ قرار ڈھونڈتی تو ہیں نگاہیں ہر کہیں‘ تُو اب کہاں ۔۔۔۔۔۔۔ ہاں بھلا تُو اب کہاں‘ تجھ کو مری...
Top