دھوپ کے سیلاب میں سایہ بھی اب بہنے لگا _ شفیع حیدر دانش
دھوپ کے سیلاب میں سایہ بھی اب بہنے لگا
نخل صحرائی کو شیشے کی قبا کہنے لگا
کس قدر سچائی سے شوق گریزاں تھا اسے
اپنے سائے کو بھی وہ اپنا خدا کہنے لگا
اس تواتر سے جگر پر چوٹ کھائی ہے کہ اب
ہر بھلے موسم میں یہ غمگین سا رہنے لگا
شدتِ...