حیرت ہے۔ کیا پاکستان اور ہندوستان کے خفیہ مذاکرات اب ڈھکے چھپے رہ گئے ہیں؟ کیا وزیرِ خارجہ کا یہ بیان کہ آرٹیکل ۳۷۰ ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے، کسی تعارف کا محتاج ہے۔ اس وقت پاکستان کا وزیرِ اعظم کون ہے؟ یا پھر یہ مان لیجیے کہ کپتان اصل میں کٹھ پتلی ہی ہے۔
کپتان جھوٹا ہے۔ نہ صرف ہندوستان سے خفیہ مذاکرات کررہا ہے بلکہ اپنے وزیرِ خارجہ سے اس نے یہ بھی کہلوادیا ہے کہ آرٹیکل ۳۷۰ ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ یہ پاکستان اور کشمیر کاز کے ساتھ کھلی غداری ہے۔
لیجیے! آپ کو خبر ہی نہیں تین جمعے مسلسل دس منٹ تک سب اپنے اپنے دفتروں کے باہر کھڑے رہے تھے جس کے نتیجے میں ہندوستان کی حکومت لرز گئی تھی۔ نتیجہ یہ کہ پاکستان کے ساتھ خفیہ مذاکرات کرنے لگی۔ پاکستان نے بھی مان لیا کہ آرٹیکل ۳۷۰ ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ کپتان کی معاملہ فہمی کی داد تو بنتی ہے!
اجی توبہ کیجیے! ظہیر بھائی کا پیش کردہ حلوہ جعلی نہیں ہوسکتا۔یہ تو وہی بات ہوگئی، ’ناچ نہ جانے، آنگن ٹیڑھا‘۔ ہماری دادی بھی یہی حلوہ بناکر رکھتی تھیں، ہمیں اچھی طرح یاد ہے۔ ذرا توجہ سے ڈھونڈیے۔ ہر اچھے پنساری کے پاس یہ اشیاٗ ضرور مل جائیں گی۔
کوئی مزاروں پر سجدے کرتا پھرے، یہ اس کا ذاتی معاملہ ٹھہرے۔ کوئی سنت کے مطابق چاند دیکھ کر عید کرنا چاہے تو اس پر جعلی پرچے! انصافینز کے میڈیا سیل کے ذریعے گالیاں!
یہ کہا گیا کہ چاند دیکھ کر عید کرو۔ یہ کہا گیا کہ (سائینس کے مطابق چاند ہو بھی گیا ہو لیکن) ابر کی سے نظر نہ آئے تو روزہ رکھو، عید...
اس کا سہرا بھی کپتان کے سر جاتا ہے۔ وہی ہیں جو ٹرولنگ اور پروپیگنڈا کے لیے سیاست کو سوشل میڈیا پر لے گئے۔ آج بھی وہ ذاتی طور پر سوشل میڈیا پر متحرک ہیں اور قابلِ اعتراض بیانات دیتے رہتے ہیں