نتائج تلاش

  1. محمد فخر سعید

    تازہ غزل برائے اصلاح

    اب دوبارہ پڑھ کر اصلاح کریں استادِ محترم! شکریہ :)
  2. محمد فخر سعید

    تازہ غزل برائے اصلاح

    جو تیری بات سنے اس سے وفا کیوں نہیں کرتا؟ جو تیری راہ تکے اس سے مِلا کیوں نہیں کرتا؟ ہر کسی سے ہے تجھے پیار کی امید مگر یار تو کسی ایک ہی چہرے پہ ڈٹا کیوں نہیں کرتا؟ تجھے معلوم ہے نا اصل میں دنیا یہ کیسی ہے؟ تو رقیبوں سے مری جان بچا کیوں نہیں کرتا؟ ہجر کے دور کی تلخی ہے، بُجھا رہتا ہوں تو مرے...
  3. محمد فخر سعید

    تازہ غزل برائے اصلاح

    جو تیری بات سنیں ان سے نباہ کیوں نہیں کرتے؟ جو تجھے چاہتے ہیں ان سے وفا کیوں نہیں کرتے؟
  4. محمد فخر سعید

    تازہ غزل برائے اصلاح

    بہت جتاتے ہو چاہ ہم سے ، کرو گے کیسے نباہ ہم سے؟ ذرا ملاو نگاہ ہم سے ، ہمارے پہلو میں آ کے بیٹھو ابن انشاء
  5. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب ایک اور غزل۔۔۔۔

    خود سے خود ہی بپھر گیا ہوں میں ؟
  6. محمد فخر سعید

    اصلاح کر کے راہنمائی طلب ہے۔

    بہت شکریہ بھائی جان۔۔۔ ہاں شاید ہمیں ایک ایک کر کے اندراج کرنا چاہیے تھا :-P چلیں اب جو ہو گیا وہاں پر ہی رُک جاتے ہیں، اب دم خود بھی بھرتے ہیں، اور سب کو موقع بھی دے دیتے ہیں :-P:) آپ کے جواب کا بے حد شکریہ ۔۔۔
  7. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب ایک اور غزل۔۔۔۔

    سمجھیے جیسے مر گیا ہوں میں خود سے خود ہی بچھڑ گیا ہوں میں آپ کو کیا بتاؤں حال اپنا اپنی قسمت سے لڑ گیا ہوں میں جانتا تھا وفا نہیں ملنی پھر بھی ان ہی پہ مر گیا ہوں میں دیکھ کر خود کو آج آئینے میں ایک بار پھر بکھر گیا ہوں میں ان کا اب ذکر بھی نہیں کرتا لگ رہا ہے بگڑ گیا ہوں میں اب کسی سے...
  8. محمد فخر سعید

    تازہ غزل برائے اصلاح

    جو تیری بات سنیں ان سے نبھا کیوں نہیں کرتے؟ جو تجھے چاہتے ہیں ان سے وفا کیوں نہیں کرتے؟ ہر کسی سے ہے تمہیں ذوق شناسائی مگر سن تم کسی ایک ہی چہرے پہ ڈٹا کیوں نہیں کرتے؟ یہ تمہاری ہے ادا یا کہ جلانا ہمیں مقصود تم رقیبوں سے مری جان بچا کیوں نہیں کرتے؟ ہجر کے دور کی تلخی ہے، بُجھے رہتے ہیں تم مرے...
  9. محمد فخر سعید

    اصلاح کیجیئے۔۔۔

    یادِ ماضی کو ہم سے جدا نہ کرو میرا دو پل کا جیون تباہ نہ کرو وہ کریں یاد ہم کو ہے ان کا کرم وہ جو نہ بھی کریں تو گلا نہ کرو گر ہمیں وصل کا خوب ہے انتظار وہ تو کہتے ہیں ہم سے ملا نہ کرو ہم نے چاہا ہے انکو اور کہہ بھی دیا اور وہ کہتے ہیں یہ سب کہا نہ کرو یہ غزل ہم نے لکھی تیرے نام ہے آپ مجھ پے...
  10. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب۔۔۔۔

    جفا کر کے وفا سمجھتے ہو؟ تم خود کو کیا سمجھتے ہو؟ تم سمجھتے ہو ہمیں کھوٹا سکا اور خود کو کیا کھرا سمجھتے ہو؟ اور بھی عیب بتاؤ نا ہمارے ہم کو یا صرف ہمیں بے وفا سمجھتے ہو؟ فخرؔ کا حال تک نہیں سنتے ہمیں کیا تم مَرا سمجھتے ہو؟
  11. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب غزل ۔۔۔

    ہجر میں ہم نے صنم جتنے زخم جھیلے ہیں پوچھیے مت! سبھی یہ آپ کے وسیلے ہیں کبھی چاہو، تو آ جانا! ہمارے پاس کہ اب بھی تمہارے بن، قسم تیری! بہت زیادہ اکیلے ہیں بھلے ہی عشق سننے میں بہت بے کار لگتا ہے سبھی گلشن کے رنگ و ڈھنگ اسی سے ہی سجیلے ہیں ہمیں تو یاد ہے اب بھی تمہارا روٹھ کر کہنا چلے جاؤ کہ...
  12. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب ایک اور کلام

    شاعری جس کو آتی ہے، اُسے رونا نہیں آتا درد لکھنا تو آتا ہے، زخم دینا نہیں آتا مزاج اپنا اگرچہ مختلف ہو گا سبھی سے پر ہمیں موقع کی نسبت سے بدل جانا نہیں آتا ہم ہی تو ہیں جو ہر اک زخم سہتے ہیں اور ہنستے ہیں سر محفل ہمیں تو اشک بہانا نہیں آتا چلو اب سن بھی لو کہنا، نہیں ناراضگی اچھی ہمیں تعلق...
  13. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب ایک اور غزل

    نگاہ تم سے ملا کر ہم مئے خانہ بھول جاتے ہیں تمہیں پا کر قسم تیری زمانہ بھول جاتے ہیں تیرے رخسار کی شوخی اثر کرتی ہے بھنوروں پر کہ ان کی مست رنگت سے وہ کلیاں بھول جاتے ہیں ہمیں جب بھی کبھی آیا ہے غصہ اُس کی باتوں پر وہ چہرہ پھول سا دیکھیں تو غصہ بھول جاتے ہیں کِیا کیا کچھ نہیں ہم نے سبھی کچھ...
  14. محمد فخر سعید

    اصلاح چاہتے ہیں

    فخر اس ہنر میں کب سے کمال رکھتا ہے آنکھ میں نیند نہیں، خواب پال رکھتا ہے ہم نے چاہا ہے انہیں ، ان کو اس سے کیا مطلب وہ تو باتوں سے ہمیں خوب ٹال رکھتا ہے کس طرح دردِ دل چہرے سے عیاں ہو تیرا کہ تُو غم میں بھی تبسم بحال رکھتا ہے ایک فرقہ ہے مکمل ہمارے یاروں کا جان سے بڑھ کے ہمارا خیال رکھتا ہے...
  15. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب غزل

    اک درد ملا ہے مجھ کو سہنے بھی نہیں ہوتا کہنا تھا جو بھی اس سے کہنے بھی نہیں ہوتا میں یاد اس کو کر کے بس مسکراتا جاؤں وہ دور ہے کچھ اتنا ملنے بھی نہیں ہوتا وہ پھول جیسا نازک اور شہد جیسے میٹھا نہ چھُو ہیں سکتے اس کو، پینے بھی نہیں ہوتا 'تم کچھ بھی نہیں' کہہ کر بھی فکر کرے میری پیار اس سے ٹھیک...
  16. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب

    تجھے کہتا ہوں نخوت سے کہ بنیادیں ہلا دے گا تمھارا نام تک بھی صفحہِ ہستی سے مٹا دے گا تجھے ہے مان اپنے حسن کا لیکن یہ کب تک ہے یہ عشق اک پل میں تیرا کَبَر مٹی میں ملا دے گا ہمیں بھی عشق کرنے کا جنوں چھایا لڑکپن میں نہیں معلوم تھا یہ شوق میرا دل جلا دے گا میں اپنے من کو سمجھاتا ہوں جب تم ہو...
  17. محمد فخر سعید

    اصلاح کر کے راہنمائی طلب ہے۔

    اک روز تیرے ساتھ گھر آباد کریں گے ویران دل کو دم تیرے سے شاد کریں گے چپ رہ کے صبر کر اور یاد کیے جا وہ لوگ تجھے مرضیوں سے یاد کریں گے ہاں پیار انہیں ہم سے ہے اور بے حساب ہے اب اُن سے بھی ہم وقت کی فریاد کریں گے؟ اپنے لگائے زخم پر خود ہی کریں پٹی اب دوست اِس سے بڑھ کے کیا اِمداد کریں گے؟ ہم...
Top