نتائج تلاش

  1. نوید ناظم

    بات تشنہ لبی کی تو ہے ہی نہیں

    محترم سر الف عین
  2. نوید ناظم

    بات تشنہ لبی کی تو ہے ہی نہیں

    بات تشنہ لبی کی تو ہے ہی نہیں ساقیا! جام خالی تو ہے ہی نہیں جس کو جب بھی ہُوا ہے مکمل ہُوا عشق کا کام جُزوی تو ہے ہی نہیں لوگ کہتے ہیں تجھ میں نہیں ہے وفا دیکھ یہ بات میری تو ہے ہی نہیں یہ محبت سلگتی ہوئی آگ ہے اس کے عنصر میں مٹی تو ہے نہیں رنگ کو چھوڑ بس آنسوؤں کو سمجھ خون ہے خون، پانی تو...
  3. نوید ناظم

    وہ مکاں جس کو بنانے میں زمانے لگ گئے تھے

    بہت شکریہ جناب ! جی ہاں اس بحر کی بابت درست فرمایا آپ نے۔ فاعلات میں محترم یعقوب آسی صاحب یوں فرماتے ہیں۔۔۔ '' بحرِ رمل مثمن: فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن- یہ بھی تیسرے دائرے کی اصلی بحر کی توسیع ہے- اس کا شماریہ 334 ہے۔ 1985، 1986 میں ہمیں یہی بتایا گیا تھا کہ بحرِ رمل مثمن مقبول نہیں ہے-...
  4. نوید ناظم

    وہ مکاں جس کو بنانے میں زمانے لگ گئے تھے

    وہ مکاں جس کو بنانے میں زمانے لگ گئے تھے لوگ جب آئے تو آتے ہی گرانے لگ گئے تھے وہ ہمیں ہر شخص کے اندر دکھائی دے رہا تھا اس لیے ہم بھی ہر اک کو دکھ سنانے لگ گئے تھے کون سا گھُن ہے جو اندر سے تمھیں یوں کھا گیا ہے ہم کو تو پھر بھی چلو کچھ غم پرانے لگ گئے تھے ہاتھ کیوں ہیں خاک آلود اس کے پیچھے...
  5. نوید ناظم

    درد، غم، آہ، آنسو، کچھ لیجے

    سر مطلع یوں کر دیا ہے، دوسرے اور آخری شعر کی آپ سے رعایت طلب کر لوں گا۔ :) ہے غرض برق کو جلانے سے کیا لگے اس کو آشیانے سے
  6. نوید ناظم

    درد، غم، آہ، آنسو، کچھ لیجے

    سپاس گزار ہوں جی۔
  7. نوید ناظم

    درد، غم، آہ، آنسو، کچھ لیجے

    جی ہاں! یہاں پر "کیا" سوالیہ ہے اور اس لیے فع ہی باندھا گیا۔ تاہم آپ کیوں مغالطے میں ہیں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں۔
  8. نوید ناظم

    درد، غم، آہ، آنسو، کچھ لیجے

    جی بہت شکریہ اس پسندیدگی کے لیے۔
  9. نوید ناظم

    درد، غم، آہ، آنسو، کچھ لیجے

    جی بڑی نوازش۔
  10. نوید ناظم

    درد، غم، آہ، آنسو، کچھ لیجے

    شکریہ، جی "کیا" کو فع ہی باندھا گیا۔۔۔۔ آپ کو مغالطہ ہوا شاید۔
  11. نوید ناظم

    درد، غم، آہ، آنسو، کچھ لیجے

    محترم سر الف عین
  12. نوید ناظم

    درد، غم، آہ، آنسو، کچھ لیجے

    پوچھتے ہو پتہ دِوانے سے کیا لگے اس کو آشیانے سے میں تو اُس کو بھی کھو چکا ہوں اب یاد آیا مجھے کمانے سے ہے مِرا بھی خمیر سونے کا میں نکھر جاؤں گا جلانے سے میری ہستی نہیں رہے گی بس اور کیا ہو گا اُس کے جانے سے مجھ کو سچ بولنے کی عادت ہے میری بنتی نہیں زمانے سے درد، غم، آہ، آنسو، کچھ لیجے ایسے...
  13. نوید ناظم

    بڑے بے خود ہیں تیرے شہر سے آئے ہوئے بندے

    جی ٹھیک، جو کمی مجھے محسوس ہو رہی ہے وہ یہ کہ کاش اس کی ردیف " لوگ" ہو سکتی۔
  14. نوید ناظم

    مجبوری

    جی ہاں ! مولانا روم نے ایک کہانی لکھی کہ ایک بندے نے طوطا قید میں رکھا ہوا تھا، ایک دن جب وہ اس طوطے کے شہر مں جانے لگا تو قیدی طوطے سے پوچھا کہ میں اس باغ میں جا رہا ہوں جہاں سے تجھے پکڑا تھا کوئی پیغام ہے تو بتا، طوطے نے کہا کہ میرے گرو اور دوستوں کو سلام کہہ دینا۔ بندہ جب باغ میں پہنچا تو اس...
  15. نوید ناظم

    مجبوری

    بائی ڈیفالٹ نہ بھی ہو تو مشکل بہر حال ضرور ہے۔۔ اور یہ مشکل اپنی فطرت کی صورت میں ساتھ رہتی ہے۔ ایک کہانی ہے کہ کسی جگہ ایک بلی تھی، باقی بلیوں نے کہا کہ آپ کو ملکہ ہونا چاہیے اور تاج پہنا دیا، اب وہ بلی روز ایک تخت پر بیٹھتی اور وعظ کرتی۔ ایک دن جب وہ دوسری بلیوں کو تقریر سنا رہی تھی تو پیچھے...
Top