نتائج تلاش

  1. نوید ناظم

    مجھ سے بھی آ کے مل تَو ذرا زندگی کبھی

    محترم سر الف عین
  2. نوید ناظم

    مجھ سے بھی آ کے مل تَو ذرا زندگی کبھی

    طرحی مشاعرے میں کہی گئی غزل۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پوچھوں کہ مجھ سے کیوں نہ تری بن سکی کبھی مجھ سے بھی آ کے مل تَو ذرا زندگی کبھی صدقہ اتار دوں گا اندھیروں کا اس سے میں جو میرے گھر میں آ بھی گئی روشنی کبھی لگتا ہے صاف اب بھی کناروں کو...
  3. نوید ناظم

    جو پتھرائی ہوئی آنکھوں سے اک آنسو نکل آئے

    سر اسے دیکھیے گا۔۔۔ ذرا سچ بولنے کی دیر تھی آگے نہ پوچھو بس ہزاروں لوگ تھے، پتھر لیے ہر سو نکل آئے
  4. نوید ناظم

    جو پتھرائی ہوئی آنکھوں سے اک آنسو نکل آئے

    جی سر، مجوزہ شعر یوں ہو جائے گا۔۔۔ ذرا سچ بولنے کی دیر ہی تھی بس، نہ جانے کیوں ہزاروں لوگ کیوں پتھر لیے ہر سو نکل آئے سر شعر میں ''کیوں'' کا یوں دوسری بار آنا شاید نظر انداز ہوا ۔۔۔۔ یہاں بھی دوسرے مصرے میں '' پھر'' ہو سکتا ہے۔ بس اک سچ بولنے کی دیر تھی اللہ جانے کیوں ہزاروں لوگ پھر پتھر لیے...
  5. نوید ناظم

    جو پتھرائی ہوئی آنکھوں سے اک آنسو نکل آئے

    سر یوں کر سکتا ہوں کیا؟ بس اک سچ بولنے کی دیر تھی اللہ جانے کیوں ہزاروں لوگ پھر پتھر لیے ہر سو نکل آئے
  6. نوید ناظم

    جو پتھرائی ہوئی آنکھوں سے اک آنسو نکل آئے

    بہت شکریہ سر، بجا فرمایا آپ نے۔۔۔ یہ مصرع ایسے کر دیا ہے، ذرا سچ بولنے کی دیر تھی اور بس، نہ پوچھو پھر نجانے لوگ کیوں پتھر لیے ہر سو نکل آئے خو والا شعر نکال دیا۔
  7. نوید ناظم

    جو پتھرائی ہوئی آنکھوں سے اک آنسو نکل آئے

    مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو پتھرائی ہوئی آنکھوں سے اک آنسو نکل آئے تو ممکن ہے تِرے غم کا نیا پہلو نکل آئے اندھیروں نے مجھے ایسا شرف بخشا کہ اب بھی میں جو مٹھی کھول دوں تو اس میں سے جگنو نکل آئے مِرے دل کو غموں نے ہر طرف سے گھیر ڈالا ہے کسی...
  8. نوید ناظم

    مصحفِ غم کی تفسیر کوئی نہیں

    جی سر بہتر، اس مصرعے کی تقطیع تو یوں کی تھی۔۔۔ ایسَ نس= فاعلن خہءِ تس= فاعلن خیر کو= فاعلن ئی نہیں= فاعلن
  9. نوید ناظم

    مصحفِ غم کی تفسیر کوئی نہیں

    سر یہ پوچھا تھا اس کا جواب عطا نہیں ہوا۔۔۔ نسخۂ ۔ فاعلن کے وزن پر ہے۔ یہاں نسخائے، مفعول کے وزن پر آ رہا ہے۔ جی سر بہتر، کیا یہ اس طرح قبول نہیں ہو سکتا۔۔ نسخہ = مفعو ءِ = ل ورنہ یہ شعر نکالنا ہی پڑے گا۔
  10. نوید ناظم

    مصحفِ غم کی تفسیر کوئی نہیں

    جی سر ایسے کر دیا ہے۔۔۔ وصل کے خواب آنکھوں کا اک بوجھ ہیں ایسے خوابوں کی تعبیر کوئی نہیں
  11. نوید ناظم

    مصحفِ غم کی تفسیر کوئی نہیں

    جی حسبِ حال جو بھی ہو، پیش کر دیتا ہوں اساتذہ کے حضور اصلاح کے لیے۔۔ آپ کی محبت کا احسان مند ہوں۔:)
  12. نوید ناظم

    پستی

    ہر وہ خیال اور ہر وہ عمل جو انسان کو اس کے شرف سے گرا دے، پستی کہلائے گا۔ وہ سفر جو اسے اللہ سے دور کر دے، پستی کا سفر ہے۔ خود پسندی، غرور، ہوس، حسد اور بغض یہ سب پستی کی باتیں ہیں۔ بعض اوقات دنیاوی طور پر بلند ہونے کی خواہش انسان کو پستی کی طرف دھکیل دیتی ہے۔ بڑا مرتبہ چاہتے چاہتے انسان...
  13. نوید ناظم

    مصحفِ غم کی تفسیر کوئی نہیں

    محترم سر الف عین
  14. نوید ناظم

    دیکھیے کیا معجزہ ہوتا رہا

    ماشاءاللہ بہت خوب! آپ کی اس گفتگو سے سیکھنے کو ملا، کوشش یہی ہو گی کہ جو نکتے بیان ہوئے ہیں' اشعار کہتے ہوئے اپنی بساط تئیں انھیں ملحوظِ خاطررکھوں۔ آپ کا یوں شفقت فرمانا میرے لیے اور دوسرے سیکھنے والوں کے لیے بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ دعا ہے اللہ پاک آپ کو سلامت رکھے۔
  15. نوید ناظم

    مصحفِ غم کی تفسیر کوئی نہیں

    بہت شکریہ سر۔۔۔۔ نسخۂ ۔ فاعلن کے وزن پر ہے۔ یہاں نسخائے، مفعول کے وزن پر آ رہا ہے۔ جی سر بہتر، کیا یہ اس طرح قبول نہیں ہو سکتا۔۔ نسخہ = مفعو ءِ = ل ورنہ یہ شعر نکالنا ہی پڑے گا۔ ایک آنکھ کا؟ اجازت مل جائے تو ایسے کر دیتا ہوں؟ وصل کے خواب بس آنکھوں کا بوجھ ہیں ایسے خوابوں کی تعبیر کوئی...
  16. نوید ناظم

    مصحفِ غم کی تفسیر کوئی نہیں

    محترم سر الف عین دیگر اساتذہءِ کرام
  17. نوید ناظم

    مصحفِ غم کی تفسیر کوئی نہیں

    میں بھی چپ ہوں کہ تدبیر کوئی نہیں مصحفِ غم کی تفسیر کوئی نہیں اور آراستہ کر مِری قید کو میرے پاؤں میں زنجیر کوئی نہیں وہ ستم گر مجھے پیار سے دیکھ لے ایسا نسخہءِ تسخیر کوئی نہیں؟ وصل کے خواب بس آنکھ کا بوجھ ہیں ایسے خوابوں کی تعبیر کوئی نہیں یہ سمجھتے ہیں غم کو متاعِ حیات ان فقیروں کی جاگیر...
Top