پیاری اُرد تری محفل میں سُخنور کم ہیں
سنگریزے تو بہت ملتے ہیں، گوہر کم ہیں
چوٹ لگ جائے جن اشعار سے دل پر کم ہیں
جن میں پنہاں ہوں خیالات کے دفتر کم ہیں
(جگت موہن لال رواںؔ)
غزل
(جگت موہن لال رواںؔ)
رواںؔ کس کو خبر عنوان آغاز ِجہاں کیا تھا
زمیں کا کیا تھا نقشہ اور رنگِ آسماں کیا تھا
یہی ہستی اسی ہستی کے کچھ ٹوٹے ہوئے رشتے
وگرنہ ایسا پردہ میرے اُن کے درمیاں کیا تھا
ترا بخشا ہوا دل اور دل کی یہ ہوسکاری
مرا اس میں قصور اے دسگیر عاصیاں کیا تھا
اگر کچھ روز زندہ رہ کے...
خوبصورت غزل شیئر کرنے کے لیئے شکریہ مس غدیر زھرا!
لیکن ایک شعر اس غزل میں مس ہے مس! وہ کر سکے بیاں، نہ ہمیں سے کہا گیا ۔کےبعد۔۔
ناصح فسانہ اپنا ہنسی میں اُڑا گیا
خوش فکر تھا کہ صاف یہ پہلو بچا گیا
غزل
(شو رتن لال برق پونچھوی)
اک دامن میں پھول بھرے ہیں، اک دامن میں آگ ہی آگ
یہ ہے اپنی اپنی قسمت، یہ ہیں اپنے اپنے بھاگ
راہ کٹھن ہے، دور ہے منزل، وقت بچا ہے تھوڑا سا
اب تو سورج آگیا سر پر، سونے والے اب تو جاگ
پیری میں تو یہ سب باتیں زاہد اچھی لگتی ہیں
ذکر عبادت بھری جوانی میں، جیسے بےوقت کا...
غزل
(شو رتن لال برق پونچھوی)
جب ترا آسرا نہیں ملتا
کوئی بھی راستا نہیں ملتا
اپنا اپنا نصیب ہے پیارے
ورنہ دنیا میں کیا نہیں ملتا
تو نے ڈُھونڈا نہیں تہ دل سے
ورنہ کس جا خدا نہیں ملتا
لوگ ملتے ہیں پھر بچھڑتے ہیں
کوئی درد آشنا نہیں ملتا
ساری دنیا کی ہے خبر مجھ کو
صرف اپنا پتا نہیں ملتا
حسرتیں...