غزل
(شو رتن لال برق پونچھوی)
نہ رہبر نے نہ اس کی رہبری نے
مجھے منزل عطا کی گمرہی نے
بنا ڈالا زمانے بھر کو دشمن
فقط اک اجنبی کی دوستی نے
وہ کیوں محتاج ہو شمس و قمر کا
جلا بخشی ہو جس کو تیرگی نے
بدن کانٹوں سے کر ڈالا ہے چھلنی
ہمارا گُل رُخوں کی دوستی نے
بدل ڈالا مذاق گُل پرستی
چمن میں ادھ کھلی...
غزل
(خوشبیر سنگھ شادؔ)
سمندر یہ تری خاموشیاں کچھ اور کہتی ہیں
مگر ساحل پہ ٹوٹی کشتیاں کچھ اور کہتی ہیں
ہمارے شہر کی آنکھوں نے منظر اور دیکھا تھا
مگر اخبار کی یہ سُرخیاں کچھ اور کہتی ہیں
ہم اہلِ شہر کی خواہش کہ مِل جُل کر رہیں لیکن
امیرِ شہر کی دلچسپیاں کچھ اور کہتی ہیں
واہ واہ سبحان اللہ۔سبحان اللہ۔
اللہ رب العزت داغ دہلوی مغفور رحمتہ اللہ علیہ کو اس دنیا سے جنت الفروس میں جانے والے تمام شاعروں کا سردار بنائے۔۔آمین ثم آمین
فاتح الدین بشیر صاحب! خوبصورت غزل شیئر کرنے کے لیئے شکریہ۔۔خوش رہیئے۔۔
کیا کہیں ہم جنابِ داغؔ کو آہ!
یاد کرتے ہیں کس خطاب کے ساتھ
فرخ منظور صاحب! داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ کی خوبصورت غزل شیئر کرنے کے لیئے آپ کا بیحد شکریہ۔۔
داغ دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ کی خوبصورت غزل شیئر کرنے کے لیئے فاتح الدین بشیر صاحب! آپ کا بیحد شکریہ۔۔
اللہ رب العزت مرحوم داغ صاحب کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔۔آمین ثم آمین