غزل
(گوپال متل)
زبان رقص میں ہے اور جھومتا ہوں میں
کہ داستانِ محبت سنا رہا ہوں میں
نہ پوچھ مجھ سے مری بے خودی کا افسانہ
کسی کی مست نگاہی کا ماجرا ہوں میں
کہاں کا ضبطِ محبت، کہاں کی تاثیریں
تسلیاں دلِ مضطر کو دے رہا ہوں میں
پھر ایک شعلہء پر پیچ و تاب بھڑکے گا
کہ چند تنکوں کو ترتیب دے رہا ہوں...
غزل
(گیان چند)
پھرتا ہوں میں گھاٹی گھاٹی صحرا صحرا تنہا تنہا
بادل کا آوارہ ٹکڑا کھویا کھویا تنہا تنہا
پچھم دیس کے فرزانوں نے نصف جہاں سے شہر بسائے
ان میں پیر بزرگ ارسطو بیٹھا رہتا تنہا تنہا
کتنا بھیڑ بھڑکا جگ میں کتنا شور شرابہ لیکن
بستی بستی کوچہ کوچہ چپا چپا تنہا تنہا
سیر کرو باطن میں اس کے...
غزل
(گیان چند)
کیا بتائیں آپ سے کیا ہستیٔ انسان ہے
آدمی جذبات و احساسات کا طوفان ہے
اشتراکیت مرا دین اور مرا ایمان ہے
کاش موٹر لے سکوں میں یہ مرا ارمان ہے
آہ اس دانش کدے میں کس قدر ہے قحطِ حسن
جب سے آیا ہوں یہاں بزمِ نظر ویران ہے
یہ کتابیں ہر طرف ہوں یا بتانِ منتخب
برگزیدہ ہستیوں کا ایک ہی...
غزل
(غلام بھیک نیرنگ - 1876-1952)
کبھی صورت جو مجھے آ کے دکھا جاتے ہو
دن مری زیست کے کچھ اور بڑھا جاتے ہو
اک جھلک تم جو لبِ بام دکھا جاتے ہو
دل پہ اک کوندتی بجلی سی گِرا جاتے ہو
میرے پہلو میں تم آؤ یہ کہاں میرے نصیب
یہ بھی کیا کم ہے تصوّر میں تو آجاتے ہو
تازہ کر جاتے ہو تم دل میں پرانی یادیں...
غزل
(انعام اللہ خاں یقینؔ - 1727-1755، دہلی)
میر تقی میرؔ کے ہم عصر اور ان کے حریف کے طور پر مشہور۔ انہیں ان کے والد نے قتل کیا۔
حق مجھے باطل آشنا نہ کرے
میں بتوں سے پھروں، خدا نہ کرے
دوستی بد بلا ہے، اس میں خدا
کسی دشمن کو مُبتلا نہ کرے
ہے وہ مقتول کافرِ نعمت
اپنے قاتل کو جو دعا نہ کرے
رو...