غزل
(جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی)
اگلی گلی میں رہتا ہے اور ملنے تک نہیں آتا ہے
کہتا ہے تکلّف کیا کرنا ہم تم میں تو پیار کا ناتا ہے
کہتا ہے زیادہ ملنے سے وعدوں کی خلش بڑھ جائے گی
کچھ وعدے وقت پہ بھی چھوڑو، دیکھو وہ کیا دکھلاتا ہے
کہتا ہے تمہارا دوش نہ تھا، کچھ ہم کو بھی اپنا ہوش نہ تھا...
غزل
(جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی)
بھٹکے ہوئے عالی سے پوچھو گھر واپس کب آئے گا
کب یہ در و دیوار سجیں گے، کب یہ چمن لہرائے گا
سوکھ چلے وہ غنچے جن سے کیا کیا پھول اُبھرنے تھے
اب بھی نہ اُن کی پیاس بجھی تو گھر جنگل ہو جائے گا
کم کرنیں ایسی ہیں جو اب تک راہ اسی کی تکتی ہیں
یہ اندھیارا اور...
غزل
(جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی)
بہت دنوں سے مجھے تیرا انتظار ہے آ جا
اور اب تو خاص وہی موسمِ بہار ہے آ جا
گزر چکی ہیں بہت غم کی شورشیں بھی حدوں سے
مگر ابھی تو ترا سب پہ اختیار ہے آ جا
غزل کے شکوے غزل کے معاملات جدا ہیں
مری ہی طرح سے تو بھی وفا شعار ہے آ جا
بدل رہا ہے زمانہ مگر جہانِ...
غزل
(بیدم شاہ وارثی - بارہ بنکی)
میں غش میں ہوں، مجھے اتنا نہیں ہوش
تصّور ہے ترا یا تو ہم آغوش
جو نالوں کی کبھی وحشت نے ٹھانی
پکارا ضبط بس خاموش خاموش
کسے ہو امتیاز جلوہء یار
ہمیں تو آپ ہی اپنا نہیں ہوش
اُٹھا رکھا ہے اک طوفان تو نے
ارے قطرے ترا اللہ رے جوش
میں ایسی یاد کے قرباں جاؤں
کیا جس...
غزل
(ریاض خیرآبادی)
شراب ناب سے ساقی جو ہم وضو کرتے
حرم کے لوگ طواف خم و سبو کرتے
وہ مل کے دستِ حنائی سے دل لہو کرتے
ہم آرزو تو حسیں خونِ آرزو کرتے
کلیم کو نہ غش آتا نہ طور ہی جلتا
دبی زبان سے اظہارِ آرزو کرتے
شراب پیتے ہی سجدے میں ان کو گرنا تھا
یہ شغل بیٹھ کے مے نوش قبلہ رو کرتے
ہر ایک...
غزل
(ریاض خیرآبادی)
پی لی ہم نے شراب پی لی
تھی آگ مثالِ آب پی لی
اچھی پی لی، خراب پی لی
جیسی پائی شراب پی لی
عادت سی ہے نشہ نہ اب کیف
پانی نہ پیا شراب پی لی
چھوڑے کئی دن گزر گئے تھے
آئی شب ِ ماہتاب پی لی
منہ چوم لے کوئی اس ادا پہ
سرکا کے ذرا نقاب پی لی
منظور تھی شستگی زباں کی
تھوڑی سی شرابِ...
غزل
(مصحفی غلام ہمدانی)
اب مجھ کو گلے لگاؤ صاحب
یک شب کہیں تم بھی آؤ صاحب
روٹھا ہوں جو تم سے میں تو مجھ کو
آ کر کے تمہیں مناؤ صاحب
بیٹھے رہو میرے سامنے تم
از بہرِ خدا نہ جاؤ صاحب
کچھ خوب نہیں یہ کج ادائی
ہر لحظہ نہ بھوں چڑھاؤ صاحب
رکھتے نہیں پردہ غیر سے تم
جھوٹی قسمیں نہ کھاؤ صاحب
در گزرے...
غزل
(ریاض خیر آبادی)
کوئی منہ چوم لے گا اس نہیں پر
شکن رہ جائے گی یوں ہی جبیں پر
اُڑائے پھرتی ہے اُن کو جوانی
قدم پڑتا نہیں ان کا زمیں پر
دھری رہ جائے گی یوں ہی شبِ وصل
نہیں لب پر شکن ان کی جبیں پر
مجھے ہے خون کا دعویٰ مجھے ہے
انہیں پر داورِ محشر انہیں پر
ریاض اچھے مسلماں آپ بھی ہیں
کہ دل...
واہ واہ۔ بہت ہی خوب!
امام الخمریات کی خوبصورت غزل شیئر کرنے کے لیئے شکریہ۔۔
امام صاحب خمریات کے لئے مشہور ہیں۔۔ جب کہ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے شراب کو کبھی ہاتھ نہیں لگایا۔ دور سے دیکھتے ہوں گے شاید۔
خوبصورت غزل شیئر کرنے کے لیئے شکریہ فرخ منظور صاحب!
غزل
(ریاض خیرآبادی)
ہم بھی پئیں تمہیں بھی پلائیں تمام رات
جاگیں تمام رات، جگائیں تمام رات
زاہد جو اپنے روزے سے تھوڑا ثواب دے
مے کش اسے شراب پلائیں تمام رات
تا صبح مے کدے سے رہی بوتلوں کی مانگ
برسیں کہاں یہ کالی گھٹائیں تمام رات
شب بھر رہے...