جھوٹ ایک گناہ ہے اور وہ بھی کبیرہ۔
سچ کے اینٹونیم کو "جھوٹ" کہتے ہیں۔۔ جھوٹ کسی شخص کا وہ برا فعل ہے جو وہ کسی بات کو حقیقت کے خلاف بیان کرتا ہے۔۔ جھوٹ ہمیشہ جھوٹ ہی رہتا ہے بڑے ہو کر بھی جھوٹ رہتا ہے۔۔۔کبھی بھی سچ کے برابر نہیں بن سکتا۔۔
غزل
(قتیل شفائی)
جب اپنے اعتقاد کے محور سے ہٹ گیا
میں ریزہ ریزہ ہو کے حریفوں میں بٹ گیا
دشمن کے تن پہ گاڑ دیا میں نے اپنا سر
میدانِ کارزار کا پانسہ پلٹ گیا
تھوڑی سی اور زخم کو گہرائی مل گئی
تھوڑا سا اور درد کا احساس گھٹ گیا
درپیش اب نہیں ترا غم کیسے مان لوں
کیسا تھا وہ پہاڑ جو رستے سے ہٹ گیا...
غزل
(قتیل شفائی)
اب تو بیداد پہ بیداد کرے گی دنیا
ہم نہ ہوں گے تو ہمیں یاد کرے گی دنیا
زندگی بھاگ چلی موت کے دروازے سے
اب قفس کون سا ایجاد کرے گی دنیا
ہم تو حاضر ہیں پر اے سلسلہء جورِ قدیم
ختم کب ورثہء اجداد کرے گی دنیا
سامنے آئیں گے اپنی ہی وفا کے پہلو
جب کسی اور کو برباد کرے گی دنیا
کیا...
غزل
(سرسوَتی سرن کیف)
جینا مرنا دونوں محال
عشق بھی ہے کیا جی کا وبال
مال و منال و جاہ و جلال
اپنی نظر میں وہم و خیال
ہم نہ سمجھ پائے اب تک
دنیا کی شطرنجی چال
کچھ تو شہ بھی تمہاری تھی
ورنہ دل کی اور یہ مجال
کس کس سے ہم نبٹیں گے
ایک ہے جان اور سو جنجال
مست کو گرنے دے ساقی
ہاں اس کے شاعر کو...
غزل
(سردار گنڈا سنگھ مشرقی)
تیری محفل میں جتنے اے ستم گر جانے والے ہیں
ہمیں ہیں ایک اُن میں جو ترا غم کھانے والے ہیں
عدم کے جانے والو دوڑتے ہو کس لیے، ٹھہرو
ذرا مل کے چلو ہم بھی وہیں کے جانے والے ہیں
صفائی اب ہماری اور تمہاری ہو تو کیوں کر ہو
وہی دشمن ہیں اپنے جو تمہیں سمجھانے والے ہیں
کسے ہم...
غزل
(سردار گنڈا سنگھ مشرقی)
کی مے سے ہزار بار توبہ
رہتی نہیں برقرار توبہ
تم مے کرو ہزار بار توبہ
تم سے یہ نبھے قرار توبہ
بندوں کو گنہ تباہ کرتے
ہوتی نہ جو غم گسار توبہ
ہوتی ہے بہار میں معطل
کرتے ہیں جو میگسار توبہ
مقبول ہو کیوں نہ گر کریں ہم
با دیدہء اشک بار توبہ
ہوگی کبھی مشرقی نہ قبول...
غزل
(شاد عارفی)
چمن کو آگ لگانے کی بات کرتا ہوں
سمجھ سکو تو ٹھکانے کی بات کرتا ہوں
شراب تلخ پلانے کی بات کرتا ہوں
خود آگہی کو جگانے کی بات کرتا ہوں
سخنوروں کو جلانے کی بات کرتا ہوں
کہ جاگتوں کو جگانے کی بات کرتا ہوں
اُٹھی ہوئی ہے جو رنگینیء تغزل پر
وہ ہر نقاب گرانے کی بات کرتا ہوں
اس انجمن...
غزل
(شاد عارفی)
جو بھی اپنوں سے الجھتا ہے وہ کر کیا لے گا
وقت بکھری ہوئی طاقت کا اثر کیا لے گا
خار ہی خار ہیں تاحدِّ نظر دیوانے
ہے یہ دیوانہء انصاف ادھر کیا لے گا
جان پر کھیل بھی جاتا ہے سزاوار قفس
اس بھروسے میں نہ رہیئے گا یہ کر کیا لے گا
پستیء ذوقِ بلندیء نظر ، دار و رسن
ان سے تو مانگنے...