نتائج تلاش

  1. م

    ایک غزل تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کیلئے،'' اے صنم، تُو خُدا نہ بن جانا''

    اے صنم، تُو خدا نہ بن جانا ایک ہے، دوسرا نہ بن جانا اب تو عادت سی ہو گئی تیری درد رہنا، دوا نہ بن جانا مجھ کو چلنا ہے اپنے رستے پر راہ میں التجا نہ بن جانا زندگی کے کئی مقاصد ہیں صرف تُو مدعا نہ بن جانا چھوئے رُخسار وہ رقابت میں کوئی باد صبا نہ بن جانا آشنائی کے زخم ہیں اظہر تُو بھی اب آشنا...
  2. م

    تنقیدی نشست 2

    واہ واہ واہ واہ لطف آ گیا جناب اُستاد
  3. م

    ایک تازہ غزل تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کیلئے،'' رنگ ایسا ہو، بنا لوں تیری تصویر کوئی''

    رنگ ایسا ہو، بنا لوں تیری تصویر کوئی یا تُجھے میرا بنا دے، ہو وہ تقدیر کوئی لفظ قاصر ہیں، بیاں کر دوں سراپا اُس کا ڈھونڈ پاؤں تو یہ بتلاؤں ہے تحریر کوئی؟ خواب، آنکھوں میں بسیرا ہی رہے گا اُس کا؟ تُجھ سے باہر بھی ملائے گی یا تعبیر کوئی آسماں سر پہ اُٹھا رکھا تھا اے چارہ گرو اُس سے ملنے کی...
  4. م

    ایک سادہ سی پامال مواضیع پر مشتمل غزل، تبصرہ و تنقید کیلئے،'' مقتدر ہو تو کچھ کرو یارو''

    یہ مصرع رواں نہیں، بہتر کئے جا سکتے ہیں۔ ہو سکے تُم بھی لے ہی لو یارو ۔۔۔ ہو سکے تو۔۔ محاورہ ہے۔ ایک تجویز: گر ہو ممکن تو لے ہی لو یارو ساتھ مل کر کے آؤ چلتے ہیں ۔۔آؤ ہم ساتھ مل کے چلتے ہں بہتر ہو گا جی بہت بہتر اُستاد محترم یہ دونوں مصرع بھی ندلو، شعر واضح نہیں ان کی وجہ ست کچھ اگر لو، تو پھر...
  5. م

    کچھ عجیب سا لکھ بیٹھا ہوں، تنقید، اصلاح اور تبصرہ کے لیے پیش ہے،'' دیکھ آیا ہوں سب اُن آنکھوں میں''

    اُس پری وش کی مدھ بھری آنکھیں کھوٹ سے دور وہ کھری آنکھیں چاند چہرے کا حُسن دوبالا دو کٹورے وہ رس بھری آنکھیں ہونٹ خاموش، بولتی آنکھیں راز دل کے وہ کھولتی آنکھیں چونک جائیں ذرا سی آہٹ پر وحش ہرنی سی ڈولتی آنکھیں ڈوب جاؤ، بُلا رہی ہیں مجھے جیسے جھولہ جھُلا رہی ہیں مجھے جاگنا ہے یہ کام کرنے ہیں...
  6. م

    ایک غزل تنقید، تبصرہ اور رہنُمائی کیلئے، '' یار میں سپنا بُن بیٹھا ہوں''

    اب تو سپنا بُن بیٹھا ہوں اُس کو ساتھی چُن بیٹھا ہوں ÷÷اب تو سے بات واضح نہیں ہوتی پھر سے سپنا بُن۔۔۔ کر دو اُستاد محترم اگر پھر سے کہا تو سوال اُٹھتا ہے کہ کیا پہلے بھی کہا تھا ، اگر یارو ہی استعمال ہو تو زیادہ بہتر نہ ہو گا کیا؟ نسبت اُس کو موسیقی سے چھیڑے میں بھی دھُن بیٹھا ہوں ÷÷اس میں...
  7. م

    ایک تازہ غزل تبصرہ، تنقید و رہنُمائی کیلئے، ''دیر اُس نے کی، رات اُس نے کی''

    دیر اُس نے کی، رات اُس نے کی دُکھ بھری کائنات، اُس نے کی جانتا ہوں اُسے نہیں آنا فاصلوں کی جو بات اُس نے کی مجھ کو چھوڑا نہیں کہیں کا بھی تنگ میری حیات اُس نے کی بے نیازی مری کو ٹھُکرا کر پیار میں ذات پات اُس نے کی دل ہے مسروق، کیا شکایت ہو؟ اک عجب واردات اُس نے کی کوئی خنجر نہیں چلا اظہر...
  8. م

    ایک غزل تنقید، تبصرہ اور رہنُمائی کیلئے، '' یار میں سپنا بُن بیٹھا ہوں''

    اُستاد محترم یوں کہا جائے تو اب تو سپنا بُن بیٹھا ہوں اُس کو ساتھی چُن بیٹھا ہوں نسبت اُس کو موسیقی سے چھیڑے میں بھی دھُن بیٹھا ہوں اُٹھ جاؤں گا، مل جائے وہ دل میں لے کر دھُن، بیٹھا ہوں چاہوں اتنا پھر سے کہ دے ساری باتیں سُن بیٹھا ہوں ہجر تُجھے تو موت آ جائے دیکھ رہا ہے ٹُن بیٹھا ہوں نقص...
  9. م

    ایک غزل تنقید، تبصرہ اور رہنُمائی کیلئے، '' یار میں سپنا بُن بیٹھا ہوں''

    یار میں سپنا بُن بیٹھا ہوں اُس کو ساتھی چُن بیٹھا ہوں نسبت اُس کو موسیقی سے میں بھی چھیڑے دھُن بیٹھا ہوں اُٹھ جاؤں گا، وہ مل جائے دل میں لے کر دھُن، بیٹھا ہوں ہر باری اک لطف نیا ہے اُسکی باتیں سُن بیٹھا ہوں ہجر تُجھے تو موت آ جائے پوچھے ہے کیوں ٹُن بیٹھا ہوں اُٹھا تھا میں گن لوں اپنے گن کر...
  10. م

    اس حقیر کی طرف سے شان حضور میں ایک نذرانہ ، ؛؛ کچھ مانگتا نہیں ہے، شفاعت ہی چاہئے؛؛

    جنت کا راستہ ہے، شفاعت ہی چاہئے اظہر کو آخرت میں یہ راحت ہی چاہئے میں مقتدی بنوں یہ گوارا نہیں مجھے سرکار کی نظر ہو، امامت ہی چاہئے صورت نہ دوسری ہو ملاقات کی اگر اور حشر کی ہو شرط، قیامت ہی چاہئے اک نام سے ہی اُن کے، جُڑا ہو مرا بھی نام راضی نہ ہوں گا کم پہ، فضیلت ہی چاہئے کیا کیا ہو احترام...
  11. م

    اخ تھو

    ملک عرفان سا گبھرو جوان کے جسے دور سے دیکھ کر شہر کی لڑکیاں سانس لینا بھول جاتی تھیں، اور کئی تو اپنی پھٹی آنکھوں اور کھُلے منہ سے بے خبر اُس پر ٹکٹکی جمائے رکھتیں، نہ شرم نہ لحاظ آس پاس والوں کا۔ پھر یہ جوانی بھی خوب ہے اور جوانی بھی وہ جو ملک عرفان پر چڑھی تھی، اب کیا کیا نہ گُل کھلاتی، کوئی...
  12. م

    ایک غزل اصلاح، تنقید و تبصرہ کیلئے؛؛ بولتا ہے، پہ سُنائی نہیں دیتا مجھ میں؛؛

    بولتا ہے پہ سُنائی نہیں دیتا مجھ میں کون ہے؟ جلوہ نُمائی نہیں دیتا مجھ میں میں تصور میں ترے ایسے گھرا رہتا ہوں اور مجھے کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا مجھ میں دیکھتا روز ہوں تذلیل بنی آدم کی آدمی ہے کہ دہائی نہیں دیتا مجھ میں میرے احساس کا جیسے کے ہو پرتو چہرہ کچھ چھپاؤں تو چھپائی نہیں دیتا مجھ...
  13. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور رہ نُمائی کیلئے،'' درد ہو، جانکنی کا عالم ہو''

    اور اگر یوں کہ لوں تو؟ درد ہو جانکنی کا عالم ہو ایسا کیا ہے کہ جس کا ماتم ہو کوئی غم اب بُرا نہیں لگتا اب جو غم ہو، بہت بُرا غم ہو اور بھی زیست کی بڑھا مشکل چاہتا کون ہے کہ اب کم ہو ہجر کو شادمان رہنے دے وصل کے بھاگ میں تو ماتم ہو خامیاں دور کر، بنا پھر سے خاک شائد ابھی بھی کچھ نم ہو جسم...
  14. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور رہ نُمائی کیلئے،'' درد ہو، جانکنی کا عالم ہو''

    جی بہت بہتر اُستاد محترم میں تبدیلیاں سُرخ میں ظاہر کئے دیتا ہوں درد ہو جانکنی کا عالم ہو ایسا کیا ہے کہ جس کا ماتم ہو کوئی غم اب بُرا نہیں لگتا اب جو غم ہو، بہت بُرا غم ہو اور بھی زیست کی بڑھا مشکل چاہتا کون ہے کہ اب کم ہو ہجر کو شادمان رہنے دے وصل کے بھاگ میں تو ماتم ہو خامیاں دور کر، بنا...
  15. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور رہ نُمائی کیلئے،'' درد ہو، جانکنی کا عالم ہو''

    درد ہو جانکنی کا عالم ہو وہ ملیں جان پھر کوئی دم ہو کوئی غم اب بُرا نہیں لگتا اب جو غم ہو، بہت بُرا غم ہو زیست کی اور بھی بڑھا مشکل چاہتا کون ہے کہ اب کم ہو خامیاں دور کر، بنا پھر سے دیکھ ماٹی ابھی بھی کچھ نم ہو کچھ بھی ہو شکر ہی کرے اظہر کاش ایسا نہ ہو کہ برہم ہو
  16. م

    اسے عنوان دیجئے

    اسے عنوان دیجئے باب اول وہ تینوں کتنا خوش ہوئے تھے، اس کا اندازہ کر لینا صرف انہی لوگوں کے لئے ممکن ہے جنہیں سکول کے دور کا کوئی دوست ایک طویل عرصہ بعد مل جائے اور وہ بھی ایسا جو کہ لنگوٹیا ہو۔ ایسا ہی ہوا تھا فرق صرف اتنا تھا کہ اسسٹنٹ پروفیسر طارق ہاشمی، جنرل ڈیوٹی پائلٹ احتشام الدین اور...
  17. م

    طویل ردیفی غزل، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کیلئے،؛؛ داستاں تو نہیں ہوں میں ہرگز؛؛

    داستاں تو نہیں ہوں میں ہرگز اک گُماں تو نہیں ہوں میں ہرگز ڈھونڈتا ہے مجھے وہ خوابوں میں پر وہاں تو نہیں ہوں میں ہرگز ڈانٹئے گا تو شور کر دوں گا بے زباں تو نہیں ہوں میں ہرگز چلتے چلتے میں رُک سا جاتا ہوں اب رواں تو نہیں ہوں میں ہرگز سر کا سائیہ جو کہ رہے ہو مجھے سائباں تو نہیں ہوں میں ہرگز...
  18. م

    ایک شرارتی سی غزل تنقید و تبصرہ کیلئے، '' تیری پائل، ترا کنگن، ترا گجرا بولے''

    معذرت کے صبح دیکھا نہیں ردیف غلط لکھتا گیا ہوں :-( تیری پائل، ترا کنگن، ترا گجرا بولا پھر مجھے ہوش نہیں بعد میں کیا کیا بولا زور بازو میں ہے کتنا یہ کہا بُندے نے مستیاں دیکھ مری وہ تُو دکھا جا بولا ہونٹ چپ چاپ، کہا آنکھ نے مجھ سے آؤ کیسے انکار میں کرتا کے یہ کجلہ بولا خود سپردی کا وہ عالم کے...
  19. م

    ایک شرارتی سی غزل تنقید و تبصرہ کیلئے، '' تیری پائل، ترا کنگن، ترا گجرا بولے''

    تیری پائل، ترا کنگن، ترا گجرا بولے پھر مجھے ہوش نہیں بعد میں کیا کیا بولے زور بازو میں ہے کتنا یہ کہا بُندوں نے مستیاں دیکھ ہماری وہ دکھا جا بولے ہونٹ چپ چاپ، کہا آنکھ نے مجھ سے آؤ کیسے انکار کرے کوئی جو کجلہ بولے خود سپردی کا وہ عالم کے قیامت برپا انگ سے انگ ملا لو یہ سراپا بولے جا رہا تھا،...
  20. م

    ایک سادہ سی پامال مواضیع پر مشتمل غزل، تبصرہ و تنقید کیلئے،'' مقتدر ہو تو کچھ کرو یارو''

    مقتدر ہو تو کچھ کرو یارو نام بدنام تو نہ ہو یارو مفت ملتے ہیں ہوش کے ناخن ہو سکے تُم بھی لے ہی لو یارو ساتھ مل کر کے آؤ چلتے ہیں ہوں گے بہتر ہی اک سے دو یارو مُسکُرا کر جو اُس نے دیکھا ہے پھنس گئی ہے وہ ہو نہ ہو یارو ہیں سکھائے اصول دنیا نے کچھ اگر لو، تو پھر ہی دو یارو یاد رکھنا کہ ایک تھا...
Top