نتائج تلاش

  1. م

    ایک غزل اچار مکس ،'' مجھ میں کچھ تبدیل ہونا چاہئے''

    مجھ میں کچھ تبدیل ہونا چاہئے خود کو اچھا فیل ہونا چاہئے ہاتھ ہوں میزوں کے اوپر ہی دھرے اُن کے نیچے ڈیل ہونا چاہئے شر تو ملا نے ہو پھیلایا مگر مسجدوں کو سیل ہونا چاہئے کھال مزدوروں کی کیوں چھلکے سی ہے بس کہ چھلکا پیل ہونا چاہئے مرہم۔ زخم زباں درکار ہے زخم فورا ھیل ہونا چاہئے اُس کے در کے...
  2. م

    ایک فٹا فٹ غزل تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے،''

    کیا خوب مصرع کہا جناب ، پر اگر یوں کہوں تو کیسا رہے گا دور تُم ہو گئے ہو کچھ مجھ سے کچھ نہیں اور ہوا جانتا ہوں
  3. م

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    میری رائے کچھ سُرخ میں کیا بتائیں کس کے غم میں چور ہیں کیا کہیں کہ بے کس و مجبور ہیں کس قدر ہم بے کس و مجبور ہیں ہائے ہائے بد نصیبی ہو برا پاس اپنے ہیں جب اس سے دور ہیں خوش نصیبی، بد نصیبی، ہے یہ کیا پاس ہوں اُسکے جب اُس سے دور ہوں یوں چهپے بیٹهے ہیں تیری خلق سے جس طرح شعلہ ء جبل طور ہیں یوں...
  4. م

    ایک فٹا فٹ غزل تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے،''

    جی صحیح ہے ، میں نے ساتھ روشن کی جگہ صادق لگا دیا ہے تاکہ مکمل عربا جائے عبارت
  5. م

    ایک فٹا فٹ غزل تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے،''

    صبح روشن کو مسا جانتا ہوں کس طرف کی ہے ہوا، جانتا ہوں ÷÷’مسا‘ عربی النسل ہے، اس کے مقابلے میں صبح کی جگہ عربی کا لفظ ہی بہتر ہو شاید۔ جی بہت بہتر جناب ، یوں کیسا رہے گا صبح صادق کو مسا جانتا ہوں کس طرف کی ہے ہوا، جانتا ہوں کچھ نہیں اُس کے سوا دنیا میں پوچھتا ہے کہ میں کیا جانتا ہوں ۔۔سمجھ میں...
  6. م

    ایک فٹا فٹ غزل تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے،''

    صبح روشن کو مسا جانتا ہوں کس طرف کی ہے ہوا، جانتا ہوں کچھ نہیں اُس کے سوا دنیا میں پوچھتا ہے کہ میں کیا جانتا ہوں چھوڑ جائے گا وہ تنہا اک دن جانتا ہوں بخدا جانتا ہوں پربتوں بیچ پُکارا اُس کو گھوم آئے گی صدا، جانتا ہوں رہ گئی ہجر میں باقی اُس کے کچھ نہیں اور ہوا، جانتا ہوں بہتری اس میں بھی...
  7. م

    ایک کاوش اصلاح، تنقید و تبصرہ کے لئے ،'' صبح امید کی لو کاش در آئی ہوتی''

    صبح امید کی لو کاش در آئی ہوتی قلب مغموم، بجھی آس بندھائی ہوتی مزا نہیں آیا۔کرن تو در آتی ہے یا آ سکتی ہے، لیکن لو نہیں۔ دوسرے مصرع میں قلب مغموم بے ربط لگتا ہے۔ `ا س نے کچھ بجھتئ ہوئی آس بندھائی ہوتی قسم کا کچھ مصرع کیا جا سکتا ہے جی بہت بہتر محترم اُستاد، یوں دیکھ لیجئے صبح امید، کرن کاش در...
  8. م

    ایک کاوش اصلاح، تنقید و تبصرہ کے لئے ،'' صبح امید کی لو کاش در آئی ہوتی''

    صبح امید کی لو کاش در آئی ہوتی قلب مغموم، بجھی آس بندھائی ہوتی کج ادائی جو تری ہوتی کسی ایک طرف ایک جانب یہ مری آبلہ پائی ہوتی زور چلتا جو مرا، عشق میں کرتا نہ کبھی اور چابی بھی ہواوں کی بنائی ہوتی غم نہیں تشنہ رہے لب کہ تھا قسمت میں لکھا پیاس جی بھر کے نگاہوں نے بُجھائی ہوتی مصلحت جان کے...
  9. م

    یک پنجابی غزل پیش کریندا ہاں '' چرخا کتاں، روواں''

    چرخا کتاں، روواں جاگاں، کیویں سوواں ماہی لبدا نا ہی جیہڑے پاسے ہوواں سب کجھ میتھوں کھسیا واپس کیکر کھوواں پاپ سُکھائیاں اکھیاں وغدے ہنجو، دھوواں کلی میری جندڑی بوجھا کیکر ڈھوواں یار محبت اُگے بوٹا اظہرے بوواں
  10. م

    ہاتھی پالنا ہو تو

    ہاتھی پالنا ہو تو ؛؛ہاتھی پالنا ہو تو ہاتھ میں آنکس رکھنا پڑتا ہے، کیونکہ یہ جنگلی جانور کبھی بھی بگڑ سکتے ہیں۔ انہیں جب تک دماغ میں لوہے کی میخ نہ چبھوئی جائے تو قابو نہیں آتے؛؛ سر پنچ بولا تھا میں نے خشمگیں نگاہوں سے اُسے گھورتے ہوئے جواب دیا، ؛؛ آپ مجھے بے رحم سمجھتے ہیں؟ پھر میں نے اُسے...
  11. م

    ایک غزل برائے تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے ،'' کچھ وہ کہتا ہے، سُنائی نہیں دیتا مجھ میں''

    محترم اُستاد کچھ تبدیلیاں کی ہیں جہاں ردیف نبھتی محسوس نہیں ہوئی کچھ وہ کہتا ہے، سُنائی نہیں دیتا مجھ میں کون ہے شخص، دکھائی نہیں دیتا مجھ میں طے کیا زانوئے تلمیذ طویل عرصے تک میرا اُستاد سُجھائی نہیں دیتا مجھ میں نفس امارہ کروں کیسے تُجھے میں قابو کوئی وحشی سا رسائی نہیں دیتا مجھ میں مرگ...
  12. م

    ایک غزل برائے تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے ،'' کچھ وہ کہتا ہے، سُنائی نہیں دیتا مجھ میں''

    صوتی تاثر جو اُٹھ رہا ہو اُسی پر تقطیع عمومآ کی جاتی ہے، اساتذہ کے کلام میں اکثر مقامات پر دیکھا ہے میں نے بھی بس یاد نہیں کہاں کہاں :unsure:
  13. م

    ایک غزل برائے تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے ،'' کچھ وہ کہتا ہے، سُنائی نہیں دیتا مجھ میں''

    محترم اُستاد اگر میری معلومات کے لئے بتا سکیں کہ کیا اس وصال کی اجازت نہیں ہے؟
  14. م

    ایک غزل برائے تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے ،'' کچھ وہ کہتا ہے، سُنائی نہیں دیتا مجھ میں''

    کچھ وہ کہتا ہے، سُنائی نہیں دیتا مجھ میں کون ہے شخص، دکھائی نہیں دیتا مجھ میں طے کیا زانوئے تلمیذ طویل عرصے تک میرا اُستاد سُجھائی نہیں دیتا مجھ میں وحشت یاد کروں کیسے تُجھے میں قابو کوئی وحشی ہے، رسائی نہیں دیتا مجھ میں روند کر خود کو ہوا ہے یہ تمنا کا حصول دل تُجھے کیا ہے، بدھائی نہیں دیتا...
  15. م

    ایک غزل قربانی کی عید پر

    اِس عید پہ کھال اپنی مدرسے کو ہی دیں گے بے کھال مگر ہم سے گزارا نہیں ہوتا
  16. م

    ایک نمکو بھری غزل اصلاح، تنقید و تبصرہ کیلئے،'' کیا بُرا زن مرید ہوتا ہے''

    سُنا ہے جنگ، محبت اور نمکو میں سب جائز ہے جی :wink:
Top